-
Wednesday, 3 June 2020، 02:34 AM
-
۴۹۳
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: ۴ جون اسلامی انقلاب کے بانی رہبر کبیر امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کا یوم وفات ہے۔ اسی مناسبت سے ہم نے لبنان کے عالم دین حجۃ الاسلام و المسلمین ’’زیاد سلمان‘‘ سے گفتگو کی؛
خیبر: معاصر سیاسی اور سماجی تحریکوں میں نئی روح پھونکنے کے حوالے سے امام خمینی(رہ) کا کیا کردار ہے؟
امام خمینی نے پہلی بار نئی تاریخ میں ایک منظم اور مہدوی اسلام کو عملی شکل میں پیش کیا اور اسے اسلامی جمہوریہ ایران کے ڈھانچے میں ڈال دیا تاکہ اس طرح سے سیاسی اسلام کو دوبارہ زندہ کر سکیں اور علاقائی اور عالمی سطح پر اسے پہچنوا سکیں۔
خیبر؛ امام خمینی (رہ) نے کس طرح لوگوں کو مغربی اور مشرقی تسلط کا مقابلہ کرنے پر آمادہ کیا اور تیسری دنیا کے ان پر انحصار کے خاتمہ کا مطالبہ کیا؟
امام خمینی ایک انتہائی اہم اور عظیم شخصیت کے مالک تھے جنہوں نے ایرانی عوام کو ظلم ، استبداد اور استعمار کے خلاف جنگ کی راہ پر گامزن کیا۔ لہذا اس نایاب رہنما کے بارے میں گفتگو کرنا کافی اہمیت کا حامل ہے۔ جو کچھ امام کے ہاتھوں انجام پایا وہ نہ صرف تاریخ اسلام بلکہ تاریخ جہان میں ایک سرنوشت ساز تبدیلی کا نقطہ آغاز تھا آپ کا اصلاح پسند، مہدوی اور اسلامی منصوبہ پہلی بار تاریخ میں نفاذ کے مرحلے تک پہنچا۔
خیبر: امام خمینی کا ایک اہم نظریہ دین کو سیاست سے الگ نہ کرنا تھا۔ اس مسئلے کی اہمیت کے بارے میں آپ کا تجزیہ کیا ہے؟
دین اور سیاست میں عدم جدائی امام خمینی کا ایک اہم نظریہ تھا جو معاشرے کی اصلاح کے لیے بنائے گئے اسلامی منصوبے کا حصہ تھا اسی وجہ سے امام کے افکار و نظریات پر کام کرنے والے تمام محققین کا یہ ماننا ہے کہ امام کے اس نظریے نے سیاسی دنیا میں ایک بڑا انقلاب برپا کر دیا۔
امام خمینی نے در حقیقت اس تفکر پر اسلامی انقلاب کی تحریک کا آغاز کیا جو عوام پسند بھی تھا اور عقل و منطق کے ترازو پر بھی پورا اتر رہا تھا۔ آپ نے معاشرے میں خالص اسلام کے نفاذ کا منصوبہ پیش کر کے عالمی سطح پر اس فکر کی بیخ کنی کر دی کہ دین کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہوتا بلکہ یہ ثابت کیا کہ دین عین سیاست ہے۔
خیبر: امام خمینی نے یہ کیوں اعلان کیا کہ بیت المقدس کو اسلامی موضوعات کے سرفہرست قرار پانا چاہیے؟
مسئلہ فلسطین امام خمینی کے نزدیک اہم ترجیحات میں شامل تھا اور وہ ہمیشہ اسے اپنے دل و دماغ میں محسوس کرتے تھے۔ ایران میں انقلاب کی کامیابی، ایرانی عوام کی قربانی اور طاغوت کی سرنگونی بالخصوص ایران میں امریکہ کے خاتمے کے بعد ، قدس اور فلسطین کی آزادی ایران کی پہلی ترجیحات میں شامل ہو گیا۔ اور یوم القدس کا اعلان کر دیا گیا تاکہ اس طرح سے دنیا کے حریت پسند متحد ہو جائیں۔
امریکہ ہمیشہ غاصب صہیونی ریاست کی حمایت کرتا ہے اور امام خمینی اسرائیل کی نابودی کو اسلامی انقلاب کی تکمیل سمجھتے تھے۔ اسی بنا پر آپ نے صہیونی دشمن کے خلاف جد و جہد کو دینی اور عقیدتی عمل قرار دیا ۔ امام خامنہ ای نے بھی امام خمینی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اس بات پر ہمیشہ زور دیا کہ سب کو مل کر فلسطین کی آزادی اور اسرائیل کی تباہی کے لیے قربانی دینا چاہیے۔ پروردگار عالم امام خامنہ ای کی عمر طولانی کرے تاکہ دنیا کے آزادی خواہان کے ساتھ قدس میں نماز ادا کر سکیں۔ قدس کی آزادی ایک خدائی وعدہ ہے۔