-
Friday, 20 March 2020، 04:28 PM
-
۴۲۶
بقلم محمد انصاری
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: یمن میں عوامی رضاکار فورس انصاراللہ اور یمن آرمی کی شاندار فوجی کامیابیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ یمن کے مشرقی صوبوں پر سابق صدر منصور ہادی کے حامیوں کا کنٹرول تھا۔ انصاراللہ اور منصور ہادی کے درمیان امن مذاکرات جاری تھے لیکن منصور ہادی کے حامیوں نے یکطرفہ طور پر مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ لہذا یمن آرمی اور انصاراللہ عوامی رضاکار فورس نے بڑے پیمانے پر مشرقی صوبوں میں فوجی آپریشن کا آغاز کر دیا۔ گذشتہ چند ہفتوں کے دوران انصاراللہ یمن اور یمن آرمی نے تیزی سے پیشقدمی کی ہے۔ دارالحکومت صنعا کے شمال مشرق اور صوبہ الجوف کے شمال مغربی اور جنوب مغربی علاقوں میں عظیم کامیابیوں کے بعد اب سب کی توجہ صوبہ مارب کے اہم اور اسٹریٹجک صوبے پر جمی ہوئی ہیں۔ صوبہ مارب میں بھرپور فوجی آپریشن شروع کرنے سے پہلے صنعا میں قومی نجات حکومت نے آخری بار پرامن طریقے سے مسائل کو حل کرنے کیلئے صوبہ مارب کے تمام قبائل کو مذاکرات کی دعوت دی۔ حالیہ چند ہفتوں میں انصاراللہ یمن نے امن مذاکرات کو کامیاب بنانے کی بھرپور کوشش انجام دی ہے لیکن بعض قبائل آپس میں شدید اختلافات کے باعث حتمی فیصلے تک پہنچنے میں ناکام رہے ہیں۔
سابق صدر منصور ہادی کی فورسز کو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی حمایت حاصل ہے جبکہ امریکہ اور مغربی ممالک بھی ان کی حمایت کرتے ہیں۔ یہ ممالک یمن کے مشرقی صوبوں میں قبائلی رہنماوں پر بھی اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہیں اور پرامن طریقے سے مسائل کو حل کرنے کیلئے انجام پانے والی کوششوں میں روڑے اٹکاتے رہتے ہیں۔ انصاراللہ یمن کی جانب سے صوبہ مارب میں قبائلی رہنماوں سے مذاکرات کی کوشش بھی اسی زمرے میں آتی ہے۔ جب یمن آرمی اور انصاراللہ یمن نے محسوس کیا کہ بعض قبائلی رہنما امن مذاکرات میں دلچسپی نہیں رکھتے تو انہوں نے اس علاقے میں بھرپور فوجی آپریشن انجام دینے کا فیصلہ کر لیا۔ عرب ممالک کے حمایت یافتہ قبائلی رہنماوں کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش ٹھکر دینے کے بعد فوجی راہ حل کے علاوہ کوئی چارہ باقی نہیں بچا تھا۔ لہذا آخرکار یمن آرمی اور انصاراللہ فورسز نے دو دن پہلے صوبہ البیضاء کی شمالی سرحد کے ساتھ ساتھ صوبہ مارب میں فوجی آپریشن کا آغاز کر دیا۔ موصولہ رپورٹس کے مطابق انصاراللہ یمن اور یمن آرمی نے صوبہ مارب کے مغرب میں واقع وادی الملح، حید الاشقری اور ہیلان پہاڑی سلسلوں اور صرواح کے علاقے سے آپریشن کا آغاز کیا ہے اور وہ مارب شہر کی جانب پیشقدمی کر رہے ہیں۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ یمن آرمی اور انصاراللہ فورسز شدید جھڑپوں کے بعد کوفل چھاونی پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئی ہیں۔ یاد رہے یہ چھاونی صوبہ مارب میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے حمایت یافتہ ملیشیا اور مسلح گروہوں کا اہم گڑھ تصور کی جاتی ہے۔ اس وقت اس چھاونی پر انصاراللہ کا کنٹرول قائم ہو چکا ہے۔ یمنی فورسز نے اپنا آپریشن آگے بڑھاتے ہوئے مخالف قوتوں کو پیچھے دھکیل دیا اور پیشقدمی جاری رکھتے ہوئے غبیرا اور اتیاس نامی پہاڑی چوٹیوں پر بھی قبضہ کر لیا۔ صرواح کے علاقے میں المشجح اور ہیلان کے محاذوں پر بھی کئی پہاڑی چوٹیاں مخالف قوتوں کے کنٹرول سے آزاد کروا لی گئیں۔ گذشتہ چند گھنٹوں میں انجام پانے والی پیشقدمی کے دوران یمنی مجاہدین مارب شہر کے مغرب میں 13 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع الطلعہ الحمراء کے علاقے تک پہنچ چکے ہیں۔ مارب شہر صوبہ مارب کا مرکز ہے۔ اس عظیم کامیابی نے سعودی عرب کی حمایت یافتہ فورسز کو شدید خوف و ہراس کا شکار کر دیا ہے۔ یمن آرمی اور انصاراللہ فورسز آزاد ہونے والے علاقوں میں اپنی پوزیشن مضبوط بنانے میں مصروف ہیں۔
انصاراللہ اور یمن آرمی کی جانب سے مشرقی صوبوں میں فوجی آپریشن کے آغاز سے ہی سعودی عرب کی سربراہی میں عرب اتحاد نے شدید ہوائی حملوں کے ذریعے ان کی پیشقدمی روکنے کی بھرپور کوشش کی لیکن ناکام رہے۔ سعودی اتحاد کی جانب سے ان ہوائی حملوں کا مقصد انصاراللہ اور یمن آرمی کو مارب شہر کی جانب پیشقدمی سے روکنا تھا۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس آپریشن میں اب تک سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی حمایت یافتہ فورسز کا بھاری جانی اور مالی نقصان ہو چکا ہے۔ دوسری طرف بڑی تعداد میں مسلح افراد ہتھیار پھینک کر خود کو یمن آرمی کے حوالے کر چکے ہیں۔ مخالف فورسز کے بعض اعلی سطحی فوجی کمانڈرز بھی مارب شہر سے بھاگ گئے ہیں اور صوبہ شبوہ کی جانب پسماندگی اختیار کر گئے ہیں۔ صوبہ البیضاء کی شمالی سرحد سے متصل صوبہ مارب کے جنوبی علاقوں سے بھی موصول ہونے والی رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یمن آرمی اور انصاراللہ فورسز کو قانیہ کے علاقے میں انتہائی اہم کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ اس وقت اس محاذ پر انصاراللہ یمن اور سعودی عرب کی حمایت یافتہ فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں۔ قانیہ ایک انتہائی اہم اور اسٹریٹجک قصبہ ہے جو صوبہ مارب کا جنوبی دروازہ کہلاتا ہے جبکہ صوبہ البیضاء کا شمالی دروازہ بھی تصور کیا جاتا ہے۔