-
Monday, 8 February 2021، 12:45 PM
اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ رہبر انقلاب امام خامنہ ای (دامت برکاتہ) کے اعلی فوجی مشیر میجر جنرل رحیم صفوی نے کہا کہ امریکہ عراقیوں کے مقابلے میں شکست کھائے گا اور امریکیوں کو طاقتور عراق سے جانا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کا زوال شروع ہوچکا ہے، اور یہ ملک دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کا قابل نہیں رہا ہے یہاں تک کہ امریکہ کی نئی حکومت بھی امریکی دبدبے کے خاتمے کے عمل کا سدباب کنے سے عاجز ہے۔
جنرل صفوی نے شہید جنرل سلیمانی کی شہادت کی پہلی برسی کے موقع پر جامعات کے انسانیاتی شعبوں کی نصابی کتب کے تحقیقی ادارے کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کہا:
- میں لیفٹننٹ جنرل سلیمانی کو عرصہ 40 سال سے جانتا تھا اور آنا جانا رہتا تھا اور کئی برس دوش بدوش لڑے ہیں۔ اگر میں "مکتب سلیمانی" کو مختصر الفاظ میں بیان کرنا چاہوں تو کہنا چاہوں گا کہ "شہید سلیمانی کا مکتب، خالص اسلام کا مکتب، انقلاب اسلامی کا مکتب اور امام خمینی اور امام خامنہ ای کا مکتب ہے"۔
- ایک مکتب کا حاصل - اول: فرد کی اپنی شخصیت کی تشکیل، دوئم فرد کی فکر کی تشکیل، سوئم: اخلاق اور طرز سلوک اور چہارم: فرد کی کارکردگی میں - نمایاں ہوجاتا ہے۔
۔ شہید سلیمانی کی کارکردگی رہبر معظم امام خامنہ ای کی تدبیروں اور حکمت عملیوں سے متأثر اور امریکہ اور اس کے حلیفوں کی سیاسی اور فوجی تزویروں اور حکمت عملیوں کی ناکامی میں بہت زیادہ مؤثر تھی / امریکہ نے مکتب سلیمانی کے مقابلے میں تزویری شکست کھائی ہے۔
جنرل صفوی نے کہا:
- امریکہ نے دو مظلوم ممالک – افغانستان اور عراق – پر قبضہ کیا جس کا مقصد عالمی سطح پر امریکی بالادستی کی بنیاد رکھنا تھا، لیکن امریکہ اور اس کے حلیفوں کو شکست ہوئی جس کا سبب یہ تھا کہ الحاج قاسم سلیمانی نے رہبر معظم اور ہماری اعلی قومی سلامتی کونسل کی تدبیروں اور حکمت عملیوں کی روشنی میں اپنا کردار بطور احسن سرانجام دیا۔ گوکہ عراق اور افغانستان کی بہادر قوموں اور بزرگ علماء اور اہل دانش کی جدوجہد بھی بہت زیادہ مؤثر رہی؛ تاہم الحاج قاسم میدان جنگ میں حاضر تھے چنانچہ امریکیوں کو مکتب سلیمانی کے مدمقابل شکست فاش کھانا پڑی۔
- امریکی بہت نادان اور احمق ہیں، انھوں نے اپنے دو تزویری رقیبوں اور بڑی طاقتوں - معاشی لحاظ سے چین اور فوجی لحاظ سے روس - سے غفلت برتی۔ اقتصادی میدان میں چین اور فوجی میدان میں روس کی طاقت میں زبردست اضافہ ہؤا جبکہ امریکی افغانستان اورعراق میں جنگوں میں الجھے ہوئے تھے اور اس جنگ میں بھی وہ اپنے مقاصد حاصل نہ کرسکے اور شکست سے دوچار ہوئے اور ان کی اس تزویری غلطی میں جیت اسلامی جمہوریہ ایران کی تھی کیونکہ وہ ایران کو نابود کرنا چاہتے تھے لیکن اپنے دوستوں کو نیست و نابود کر بیٹھے؛ اور اسلامی جمہوریہ کے سامنے سے بہت سی رکاوٹیں ہٹ گئیں۔
- دنیا بھر میں بھی اور خطے میں بھی امریکیوں سے اقوام عالم کی نفرت میں اضافہ ہورہا ہے اور ان کی پالیسیوں سے نفرت بڑھ رہی ہے۔ ان ملکوں میں 30 ہزار سے زائد امریکی ہلاک ہوئے لیکن جو کچھ وہ حاصل کرنا چاہتے تھے، حاصل نہ کرسکے۔ کیا عراق اور افغانستان میں امریکی مفادات اور امریکیوں کے لئے امن قائم ہؤا؟ عراق اور افغانستان میں امریکیوں سے عمومی نفرت کا آغاز ہؤا، کیا امریکی اپنے لئے بالادست قوت حاصل کرسکے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم: فرحت حسین مہدوی