امریکہ کہاں جارہا ہے؟ (۲)

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: گزشتہ سے پیوستہ

دوسری طرف سے ٹیکنالوجی کی ترقی نے انہیں غلط معلومات کی نشر و اشاعت کا وسیع امکان فراہم کیا؛ اور امریکی سیاسی نظام - جو بہت زیادہ مال و دولت کے زیر تسلط ہے - نے ٹیکنالوجی کو خودسرانہ سرگرمیوں کا موقع فراہم کیا اور انہیں جوابدہی کی قید سے آزاد رکھا۔ اس سیاسی نظام کا دوسرا کام یہ تھا کہ اس نے پالیسیوں کے ایسے مجموعے کو مرتب کیا (جو کبھی نئولبرلزم بھی کہلاتا ہے) جو وسیع آمدنیوں اور سرمایوں کے منافع جات کو ان لوگوں کے منہ میں انڈیل دیتا تھا جو مختلف اداروں، مجموعوں اور کمپنیوں کی چوٹی پر براجماں ہوتے تھے؛ لیکن ان کے سوا دوسری تمام چیزوں کو ہر مقام پر، کسادبازاری میں گھرا چھوڑ دیتا ہے۔ کچھ ہی عرصہ بعد "گرتی ہوئی متوقع عمر (life expectancy) اور صحت کے شعبے میں عدم مساوات، ایک ایسے ملک کی پہچان بن گئی جو سائنسی ترقی کے حوالے سے ترقی یافتہ سمجھا جاتا تھا۔ نئولبرلوں کا یہ دعوی کہ "دولت اور آمدنیوں کے منافع جات کا بہاؤ نچلے طبقات کی طرف ہوسکتا ہے" اصولی طور پر جعلی اور بےبنیاد تھا۔
بڑے پیمانے پر ساختی (structural) تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ، ملک کے وسیع حصے میں صنعتیں تباہ ہوگئیں اور جو لوگ ان صنعتوں کے پیچھے رہ گئے تھے، انہیں اپنے حال پر چھوڑ دیا گیا۔ جیسا کہ میں نے اپنی کتابوں "عدم مساوات کی قیمت" (The Price of Inequality) اور "لوگ، طاقت اور منافع" (People, Power and Profits) میں خبردار کیا ہے کہ اس ہلاکت خیز آمیزے نے ایک ممکنہ جھانسے باز شخص کو ایک بادآوَردہ موقع فراہم کیا تھا۔
جیسا کہ ہم نے مکرر در مکرر دیکھا ہے، امریکی کاروباری روح، اخلاقی رکاوٹوں کی عدم موجودگی میں، نیم حکیموں اور عطائیوں، ممکنہ غلط فائدہ اٹھانے والوں اور جھانسے بازوں کی بڑے پیمانے پر پیداوار! کے لئے ایک زرخیز زمین مہیا کرتی ہے۔ پاگل، سماج دشمن اور خود شیفتہ (Narcissistic) ٹرمپ - جس کو نہ تو معاشیات کی کوئی سمجھ ہے اور نہ ہی وہ جمہوریت کے احترام کی ضرورت کا ادراک رکھتا ہے – بالکل مناسب وقت پر میدان میں آیا۔
[اس وقت] پہلی ذمہ داری اس خطرے کا خاتمہ کرنا ہے جو ٹرمپ نے امریکہ کے لئے پیدا کیا ہے۔ کانگریس کو چاہیے اسی وقت ٹرمپ سے وضاحت طلبی کرے اور اس کے بعد سینٹ بھی اس کی تأئید کرے اور یوں ٹرمپ کو ایک بار کسی وفاقی منصب تک پہنچنے سے روک لے۔ اگر اس حقیقت کو ثابت کیا جائے کہ "کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے"، تو اس کا جتنا فائدہ ڈیموکریٹس کو پہنچے گا اتنا ہی فائدہ ریپلکنز کو بھی پہنچے گا۔
امریکہ کے بنیادی مسائل حل ہونے سے پہلے ہمیں چین سے نہیں سونا چاہئے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں بڑے چیلنجز کا بھی سامنا ہے۔ ہمیں تشدد کی ترویج، اشتعال انگیزی، نسلی اور مذہبی منافرت اور سیاسی ہیرا پھیری سمیت سوشل میڈیا کے نقصانات کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے اور "اظہار رائے کی آزادی کو جوابدہ کرنا چاہئے"۔

آراء: (۰) کوئی رائے ابھی درج نہیں ہوئی
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی