-
Tuesday, 22 September 2020، 02:17 AM
ترجمہ سید نجیب الحسن زیدی
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: امریکہ کے معروف مصنف اور سماجی ماہر “نوم چومسکی” کے قلم سے لکھی گئی کتاب” کون دنیا پر حکومت کرتا ہے؟” ایک ایسی کتاب ہے جس میں انہوں نے دنیا پر حاکم نظام حکومت کو مورد تجزیہ و تحلیل قرار دیا ہے۔ نوم چومسکی نے تاحال سیاسیات، سماجیات، زبان شناسی اور بین الاقوامی تعلقات جیسے موضوعات پر ۱۹۰ کتابیں تحریر کی ہیں۔ ان کی یہ معروف کتاب” کون دنیا پر حکومت کرتا ہے” ۱۰ فصول پر مشتمل ہے جس میں انہوں نے ان سوالات کے جوابات دینے کی کوشش کی ہے کہ ” کون لوگ دنیا پر حکومت کر رہے ہیں؟ وہ کیسے اپنی حکومت کو باقی رکھنے کے لیے جد و جہد کرتے ہیں؟ یہ رہنما کون ہیں اور ان کے زیر تسلط اقوام کون لوگ ہیں؟ کیا یہ اقوام کچھ طاقتور افراد کے زیر تسلط رہ کر اپنی زندگی کو جاری رکھنے کی امید رکھتی ہیں؟
امریکہ کا زوال
مولف اپنی کتاب کی ایک اہم ترین فصل میں امریکہ کے زوال کے مسئلے کا جائزہ لیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ امریکہ دوسری عالمی جنگ کے بعد مسلسل نابودی کی طرف گامزن ہے۔
وہ اسی فصل میں امریکہ کے اندرونی حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ اس ملک میں اگر چہ کچھ ثروتمند لوگ پائے جاتے ہیں لیکن ان کی تعداد کوئی زیادہ نہیں ہے۔ لیکن بہت سارے ایسے لوگ اس ملک میں پائے جاتے ہیں جو اچھے حالات کے مالک نہیں ہیں۔
اس کتاب میں امریکہ کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے علاوہ عالمی دھشتگردی کے مسئلے کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے جبکہ دوسرے حصے میں مسئلہ فلسطین اور صہیونی ریاست کو بھی مورد بحث قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے مسئلہ فلسطین پر گفتگو کرتے ہوئے لکھا ہے کہ فلسطینی عوام کے حقوق کی پامالی کی ایک وجہ ان کا مالدار نہ ہونا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ مسئلہ فلسطین امریکہ کے لیے بالکل اہم نہیں ہے۔ اس لیے کہ فلسطینیوں کے پاس نہ طاقت ہے نہ ثروت۔ لہذا کوئی دلیل نہیں پائی جاتی کہ امریکہ ان کی حمایت کرے۔ جبکہ اس کے مقابلے میں صہیونی ریاست ایک طاقتور اور مالدار ریاست ہے۔ اور یہ چیز باعث بنتی ہے کہ تل ابیب اور واشنگٹن آپس میں مستحکم تعلقات رکھتے ہوں۔
نوم چومسکی کی اس کتاب کا مطالعہ کرنے کے بعد انسان اس نتیجے پر پہنچتا ہے کہ دنیا پر صرف ان لوگوں کی حکومت ہے جو صاحب ثروت ہیں اور ثروتمند ترین افراد دنیا میں صرف یہودی ہیں۔ لہذا یہ نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ موجودہ دور میں دنیا پر صرف یہودی قوم حاکم ہے۔
.............