-
Sunday, 16 February 2020، 12:36 AM
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: سید مجتبیٰ میر لوحی جو ’نواب صفوی‘ کے نام سے معروف ہیں کا ان مجاہد علماء میں شمار ہوتا ہے جنہوں نے اپنی زندگی کا ایک ایک قیمتی لمحہ اسلام کی سربلندی اور دشمنان اسلام کے خلاف مجاہدت کی راہ صرف کر دیا۔ انہوں نے ’اسلام کے فدائی‘ نام سے ایک گروپ تشکیل دے کر اس کی رہبریت کا بیڑہ خود اٹھایا تاکہ باآسانی اور سرعت کے ساتھ اپنی انقلابی نہضت کو آگے بڑھا سکیں۔
نواب صفوی کی مجاہدانہ کاوشوں کے پیش نظر، بعض لوگ انہیں اسلامی بیداری کا باعث اور اسلامی حکومت کے نظریے کا بانی جانتے ہیں۔ آپ ہمیشہ مسلمانوں کے امور کو خاص توجہ دیتے تھے اسی وجہ سے مسئلہ فلسطین نے انہیں انتہائی متاثر کیا تھا۔
نواب صفوی ان لوگوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ۲۲ ستمبر ۱۹۴۸ کو فلسطین پر ناجائز قبضے کے خلاف اور فلسطینی عوام کی حمایت میں احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔ انہوں نے یہاں تک کہ اسرائیل کے خلاف جنگ کے لیے بعض لوگوں کے نام بھی لکھ لیے تھے لیکن حکومت وقت نے انہیں اس کام کی اجازت نہیں دی۔ علاوہ از ایں، انہوں نے اردن میں منعقد ہونے والی بین الاقوامی فلسطین کانفرنس میں شرکت کر کے اپنی تقریر میں اس موضوع پر زور دیا کہ مسئلہ فلسطین ایک اسلامی مسئلہ ہے نہ عربی۔ نواب صفوی نے جن اسلامی ممالک کے دورے کیے ان میں مصر، شام، عراق، اور لبنان شامل ہیں انہوں نے اسلامی تنظیموں منجملہ اخوان المسلمین کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کر کے انہیں اتحاد مسلمین کے لیے جد و جہد کرنے کی تاکید کی۔ (۱)
مرحوم نواب صفوی عدالت اور اعتدال پسندی مملو اپنے کردار کی کشش سے سامعین پر گہرا اثر چھوڑتے تھے۔ مثال کے طور پر محمد مہدی عبدخدائی جو ’اسلام کے فدائی‘ گروپ کے پسماندگان میں سے ہیں کا کہنا ہے: قاہرہ کی ’ملک فواد‘ یونیورسٹی میں ’’احمد ونیس‘‘ اور ’’احمد شاہین‘‘ (جو اسرائیل کے خلاف جنگ میں شہید ہوئے تھے) کی برسی کے موقع پر منعقدہ کانفرنس کے دوران نواب صفوی کی تقریر یاسر عرفات جیسے افراد کی بیداری کا باعث بنی۔ (۲)
۱۔ http://wikifeqh.ir/سید مجتبی نواب صفوی.
۲۔ https://www.tasnimnews.com/fa/news/1394/10/28/973304.