-
Sunday, 7 February 2021، 12:43 PM
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: ٹرمپ کی سیاسی حیات کے خاتمے کے نہایت شرمناک دن تیزی سے گذر رہے ہیں، ٹرمپ کے حامیوں نے کیپٹل ہل پر حملہ کیا ہے، اور اس کے اندر تخریب کاری کا ارتکاب کیا ہے، اور دو پولیس والوں سمیت 4 افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں، اور مبینہ امریکی جمہوریت رسوائے عالم ہوچکی ہے، اور پھر امریکہ کے صدر کے حامی، جو اسی کی دعوت پر کانگریس کی عمارت پر ہلہ بولنے آئے تھے، ہر طرف سے مورد الزام ٹہرائے جا رہے ہیں، منتخب صدر اور اس کی ڈیموکریٹ جماعت نیز بہت سے ریپبلکنز نے ان لوگوں کو غنڈے، دہشت گرد اور بدمعاش کہا اور آخرکار ٹرمپ نے بھی ان کو - یعنی اپنے ہی حامیوں کو - ان ہی القاب سے نوازا جس کی وجہ سے اگر مستقبل میں ریاست ہائے متحدہ کے خلاف کوئی تحریک چلتی ہے تو یقینا اس میں ٹرمپ کا مزید کوئی کردار نہیں ہوگا؛ ساتھ ہی ٹرمپ سے وضاحت طلبی (Interpellation) اور اس کی برطرفی کے لئے ماحول سازی بھی ہوئی اور اسی اثناء میں امریکی انتظامیہ کی تذلیل و تحقیر کا تازہ ترین نمونہ بھی سامنے آیا اور عراق کی اعلی عدلیہ کونسل نے مقاومت کے کمانڈروں پر دہشت گردانہ حملے کے مقدمے میں ٹرمپ کی گرفتاری کا حکم سنایا۔
مورخہ 7 جنوری 2021ء کے دن امریکی صدر کو مقاومت کے اعلی کمانڈروں پر دہشت گردانہ حملے اور ان کے قتل کے مقدمے میں مجرم ٹہرایا اور اپنے ملک کے فوجداری قانون کی دفعہ 406 کے تحت ٹرمپ کی گرفتاری کا حکم سنا دیا۔ ٹرمپ نے آج تک کئی مرتبہ اعلانیہ طور پر اس دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے اور ان کے قتل کا اعتراف کیا ہے اور اس بزدلانہ حملے پر فخر و مباہات کا اظہار کرتے ہوئے شہید جنرل سلیمانی اور اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف شیخیاں بگھارتا رہا ہے۔
عدالت کے اسپیشل جج - جنہیں شہید ابو مہدی المہندس اور ان کے ساتھیوں پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی تفتیش کے لئے مقرر کیا گیا تھا - شہید ابو مہدی المہندس کے اہل خانہ اور عینی گواہوں کے ابتدائی بیانات قلمبند کرنے کے بعد یہ فیصلہ جاری کیا ہے اور کہا کہ تحقیقات اس جرم میں شریک تمام عراقی اور غیر عراقی مجرموں کی شناخت کے لئے تحقیق کا سلسلہ بدستور جارہی رہے گا۔
عراقی کی رضاکار فوج، الحشد الشعبی نے عدالتی فیصلے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اعلان کیا کہ بہادر عراقی جج حیدر عبدالکریم ناصر کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر اس فیصلے کے نفاذ کے لئے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے اور عراقی قوانین توڑنے والے غیر ملکی مجرموں کے خلاف اپنا حقیقی کردار آدا کریں گے۔
الحشد نے اعلان کیا کہ عراق انٹرپول کا رکن ہونے کے ناطے، بین الاقوامی پولیس سے مطالبہ کرے گا کہ عراقی حکومت کے ساتھ تعاون کرے اور عراقی عدلیہ کا یہ فیصلہ انٹرپول کو اس فیصلے کے نفاذ کا پابند بنائے گا اور اس فیصلے کی بنا پر، ٹرمپ کسی بھی صورت میں عراق میں داخل نہیں ہوسکے گآ۔
الحشد نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عدلیہ کے فیصلے ان لوگوں کے خلاف ہیں جنہوں نے امریکیوں کے ساتھ تعاون کیا ۔۔۔ یہ محض عدلیہ کا جواب ہے۔ اگلا جواب امریکہ کے اندر سے ہوگا۔ لہذا ٹرمپ کو اپنے گھر میں بھی محفوظ نہیں رہ سکے گا۔
عراقی عوام نے جنوری 2020ء میں امریکہ کے دہشت گردانہ حملے میں مقاومت اسلامی کے کمانڈروں کی شہدات کے بعد عراق کے بڑے چھوٹے شہروں میں مظاہرے کیے اور امریکی افواج کے انخلاء کا مطالبہ کیا۔ جس کے بعد عراقی پارلیمان نے عراق سے امریکیوں کے انخلاء کا قانون منظور کیا۔ 3 جنوری 2021ء مقاومت کے عظیم کمانڈروں کی شہادت کی برسی کے موقع پر بھی عراقی عوام نے بغداد کے میدان التحریر (آزادی اسکوائر) میں اجتماع کیا اور "کَلّا کَلّا آمریکا (امریکہ نامنظور)"، " کَلّا کَلّا اسرائیل (اسرائیل نامنظور)"، " کَلّا کَلّا آل السعود (آل سعود نامنظور)" اور "اللہ اللہ اللہ اکبر، امریکا شیطان الاکبر" کے نعرے لگائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم: فرحت حسین مہدوی