-
Sunday, 23 February 2020، 06:12 PM
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: کتاب ھذا یہودیت اور صہیونیزم کی ابتداء سے حال تک کی جامع تاریخ پر مشتمل ہے۔ اس کا امتیاز یہ ہے کہ اس میں تمام مطالب مستند اور عمیق ہونے کے علاوہ نایاب تصویروں کے ساتھ تحریر کئے گئے ہیں جس سے قارئین کو اس کتاب کے مطالب کی نسبت اطمینان حاصل ہونے کے علاوہ اس کے مطالعہ سے دلچسبی بھی ملتی ہے۔ اس کتاب کی دوسری خصوصیت یہ ہے کہ اس میں موضوع پر مکمل اور جامع نگاہ کی گئی ہے یعنی مولفین نے یہودیت کی پیدائش سے لے کر عصر حاضر تک کے تمام واقعات و حالات کو تصویروں کے ساتھ اکٹھا کرنے کی کوشش کی ہے۔
اس کتاب کے پہلے حصے کا نام ’’بنی اسرائیل سے اسرائیل تک‘‘ ہے اس دوران کے یہودیوں سے متعلق تمام باتیں جو آپ جاننا چاہیں کتاب کے اس حصے میں موجود ہیں۔ یہ حصہ حضرت ابراہیم کے دور سے شروع ہوتا ہے اور ۴۵ صفحوں میں یہودیت کی تاریخ کو بیان کرنے کے بعد تیس صفحوں میں یہودیوں کی مقدس کتابوں کے بارے میں بیان کرتا ہے۔
اس کتاب کی دوسری فصل ’’شریعت‘‘ یعنی دین یہود کے بعض احکام جیسے حرام کھانے، غسل، روزہ، صدقہ، نماز، کھانا پکانے کی ترکیبیں، یہودی اور ان کا خون، نجاست سے آلودہ افراد کو دور کرنا وغیرہ وغیرہ پر مشتمل ہے۔ اس کے بعد کی فصل میں آداب و رسوم کا تذکرہ ہے۔ عیدوں کی قسمیں، پہلے بیٹے کا معبد کو ہدیہ کرنا، شادی بیاہ کی رسومات، دعاؤوں کی قسمیں وغیرہ۔۔۔ یہودیوں کی یہ وہ رسومات ہیں جن کے بارے میں جاننا انسان کے لئے دلچسبی رکھتا ہے۔ مثال کے طور پر ہم نے کئی مرتبہ فلموں میں یہودیوں کو دیوار کی طرف مڑ کر دعا کرتے دیکھا ہے لیکن کیوں اور کیسے سے ہمیں خبر نہیں۔
اس کتاب کی اگلی فصل عرفان سے متعلق ہے عرفان کی قسموں مخصوصا ’’کابالا‘‘ کو مستند طریقے سے تصویروں کے ہمراہ مورد بحث قرار دیا گیا ہے۔ یہودی فرقوں، بین الاقوامی سطح پر یہودیوں کا سیاسی اور اقتصادی نفوذ بھی پہلے حصے کی آخری فصلوں میں شامل ہے۔
کتاب ھذا کا دوسرا حصہ صہیونی رژیم کی تاریخ اور بناوٹ کا عنوان رکھتا ہے۔ سیاسی نظام، اقتصادی نظام، تعلیمی نظام، عسکری اور سکیورٹی نظام اور یہودیوں کی اہم شخصیات اس حصے کی فصلوں میں شامل ہیں۔ ان فصلوں کے مطالعہ سے اسرائیل کے پوشیدہ پیچ و خم اور اس کی بناوٹ کے بارے میں عجیب و غریب معلومات انسان کو ملتی ہیں۔ خاص طور پر جب آپ تعلیمی نظام کا مطالعہ کرتے ہیں تو صہیونی رژیم کے اسکولوں میں بچوں کو کس چیز کی تعلیم دی جانا چاہئے اور انہیں کیسے تربیت کیا جانا چاہیے اس کے بارے میں جان کر آپ کو بہت حیرانگی ہو گی۔
اس کتاب کا آخری حصہ ’’ایران اور صہیونیزم‘‘ کے بارے میں ہے اور اس کی آخری فصل ہولوکاسٹ پر ختم ہوتی ہے۔