مسجد ’’الخلیل‘‘ کا تعارف

خیبر صیہون ریسرچ سینٹر: فلسطین میں ناجائز آبادکاریوں کی دیواروں کے پیچھے ایک ویران مسجد پائی جاتی ہے۔ اسے مسجد کہیں یا حرم حضرت ابراہیم، مسجد الاقصیٰ کے بعد فلسطین کی یہ دوسری اہم ترین مسجد ہے۔
اس کے بعد کہ یونیسکو نے اس مسجد کو فلسطینیوں سے متعلق قرار دیا صہیونیوں نے یونیسکو کے اس فیصلے پر بہت اعتراضات کئے اور بجائے اس کے کہ اس مسجد کو فلسطینیوں کے حوالے کریں فلسطینیوں اس میں آمد و رفت پر قدغن لگا دی۔ یہ مسجد صدیوں سے آج تک پوری دنیا کے خداپرست یہودیوں، عیسائیوں اور مسلمانوں کی زیارت کا مرکز اور محل عبادت رہی ہے۔
مورخین کے مطابق، اس مسجد کی تاریخ حضرت ابراہیم کے زمانے سے تعلق رکھتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ حضرت ابراہیم اسی مسجد میں دفن ہیں اسی لئے اس مسجد کا نام بھی آپ کے نام یعنی الخلیل سے موسوم ہے۔ اس مسجد میں چھوٹے چھوٹے گنبد بنے ہوئے ہیں جو بعض تاریخی منابع کے مطابق، بعض پیغمبروں اور حضرت ابراہیم کے اہل بیت یعنی جناب سارہ، جناب اسحاق، جناب اسماعیل، جناب یعقوب، جناب یوسف سے منسوب ہیں۔
سن ۱۵ ہجری میں مسلمانوں نے اس مسجد کی تعمیر نو کی مورخین کا کہنا ہے کہ اسلام سے قبل یہ مسجد اہل عبادت کے لئے قبلہ کے عنوان سے بنائی گئی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ اسرائیل نے اس کے باوجود کہ یونیسکو نے اس مسجد کو مسلمانوں سے متعلق قرار دیا اس بین الاقوامی ادارے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے مسجد الخلیل کو مسلمانوں کے حوالے نہیں کیا اور مسجد الاقصیٰ کی طرح اس پر بھی ناجائز قبضہ جمایا ہوا ہے۔

 

آراء: (۰) کوئی رائے ابھی درج نہیں ہوئی
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی