-
Friday, 22 May 2020، 04:10 PM
-
۳۷۳
ترجمہ سید نجیب الحسن زیدی
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: کتاب ’’اسرائیل کی قومی سلامتی‘‘ یہودی مصنف اور تجزیہ نگار ’افرائم انبار‘‘ (Efraim Inbar ) کی کاوش ہے انہوں نے اس کتاب میں اکتوبر ۱۹۷۲ کی جنگ کے بعد صہیونی ریاست کو درپیش سکیورٹی چیلنجز کا جامع تجزیہ کیا ہے۔
کتاب کا اصلی نام ’’ Israel’s national security : issues and challenges since the Yom Kippur War‘‘ ہے۔
بطور کلی اس کتاب میں کوشش کی گئی ہے کہ صہیونی ریاست کو درپیش اسٹریٹجک چیلنجز اور مشرق وسطیٰ میں اس کی حمایت کرنے والے فنکاروں پر ایک گہری نگاہ ڈالی جائے۔
اس کتاب کے پہلے حصے میں ۱۹۷۲ کی جنگ کے بعد کے حالات پر گفتگو کی گئی ہے جبکہ اس کی توجہ کا محور صہیونی رژیم کی اسٹریٹجک فکر اور امریکہ کی جانب سے کی جانے والی جنگی حمایت ہے کہ جس کا مقصد صہیونی فوج کو ایک قوی ترین فوج میں تبدیل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
کتاب کے دوسرے حصہ کا نام طاقت کا سہارا ہے کہ جس میں صہیونی ریاست کے انتفاضہ کو جوابات، نیز جنگ لبنان (۱۹۸۲) کے حوالے سے یہودی ریاست کے داخلی اختلافات وغیرہ پر گفتگو کی گئی ہے۔
تیسرا حصہ سرد جنگ کے بعد کا دور ہے جس میں صہیونی ریاست کی بین الاقوامی سطح پر تنہائی کو مورد بحث قرار دیا گیا ہے نیز اس حصے میں خلیج فارس جنگ (۱۹۹۱) میں صہیونی ریاست کے حیران کن کردار، نئی اسٹریٹجک فکر کا جائزہ اور ۱۹۹۰ کی دہائی میں اس ریاست کی پالیسیوں کی تشریح کی گئی ہے۔
کتاب کے چوتھے حصے کا نام امن منصوبہ ہے اور اس میں ۱۹۹۱ میں منعقدہ میڈریڈ کانفرنس کے بعد امن کے منصوبے پر مختلف پہلوؤں سے تجزیہ کیا گیا ہے۔ صہیونی ریاست اور شام کے درمیان مذاکرات، اسلامی رجحان اور امن کی سازش، عربوں اور یہودیوں کی باہمی حیات وغیرہ جیسے موضوعات پر اس حصے میں گفتگو کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
پانچویں حصے کا موضوع نئے اسٹریٹجک شرکاء ہیں اور اس میں صہیونیوں کے ہندوستان اور ترکی کے ساتھ تعلقات کو بین الاقوامی سطح پر اسرائیل کے دو اہم شریک کے عنوان سے گفتگو کی ہے اور آخر میں یعنی اس کتاب کے چھٹے حصے میں اکیسویں صدی کی چیلنجز پر تجزیہ کرتے ہوئے فلسطین کا چیلنج، ایران کی ایٹمی توانائی سے مقابلے کی ضرورت اور ۳۳ روزہ جنگ میں صہیونی ریاست کی اسٹریٹجک غلطیوں پر سیر حاصل گفتگو کی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔