-
Tuesday, 24 March 2020، 04:37 PM
خیبر صیہون ریسرچ سینٹر: یہ کتاب “اوہ جوزف میئر شیمر”(John Mearsheimer ( mɪrʃhaɪmər ؛ اور “اسٹیفن والٹ” کی مشترکہ کاوش ہے دونوں ہی “آر وینیل ہیریسن ڈسٹرکٹ” میں ممتاز استاد کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں. کتاب کے مصنفین کا مقصد اسرائیلی حکومت کی حمایت کے سلسلہ سے صہیونیوں کی غلط توجیہات اور نئے قدامت پسندوں کی اس ناجائز حکومت کی حمایت کے سلسلہ سے کی جانے والی تاویلوں کو آشکار کرتے ہوئے ان پر خط بطلان کھینچنا ہے ۔
اس کتاب میں واضح طو ر پر اس بات کو بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ امریکی سیاست مداروں نے عراق اور افغانستان میں ہزاروں لوگوں کو خاک و خون میں غلطاں کر دیا جبکہ صہیونی چھوٹی سی منظم لابی کے سامنے انکی گھگھی بندھی رہتی ہے اور انکی حقارت کی انتہا نہیں ۔
مصنفین کی نظر کے مطابق مشرق وسطی میں امریکہ کی خارجی سیاست ہر ایک عامل سے زیادہ صہیونی لابی سے متاثر ہے یہاں تک کہ آخری چند دہایہوں میں خاص کر اسرائیل و عربوں کی جنگ کے دور سے اسرائیل سے تعلقات کا مسئلہ مشرق وسطی میں امریکہ کی بنیادی سیاست میں تبدیل ہو گیا ہے ۔
یہ کتاب ۲۰۰۶ میں چھپی، اور اسکے مارکیٹ میں آنے کے بعد دنیا بھر میں مخالفین و موافقین کے درمیان بحث و گفتگو کا بازار گرم ہو گیا قابل ذکر ہے کہ ۲۰۰۶ ء میں ہی یہ کتاب کئی بار پرنٹ ہوئی اور اس کے ایڈیشن کے ایڈیشن ختم ہو گئے یہاں تک کے ۲۰۰۶ء میں سب سے زیادہ بکنے والی کتاب قرار پائی۔
کتاب کے ایک حصہ میں ہمیں ملتا ہے” صہیونی لابی امریکہ میں اس قدر طاقت ور ہے کہ اس نے ناقابل خدشہ یہ عقیدہ لوگوں کے ذہنوں میں ترسیم کر دیا ہے کہ دونوں ملکوں کے قومی مفادات ایک ہی ہیں ”
واضح سی بات ہے کہ ہر ملک کی خارجہ پالیسی اس ملک کے قومی مفادات کے پیش نظر تدوین پاتی ہے ، جبکہ یہ بات مشرق وسطی میں امریکی پالیسی پر صادق نہیں آتی اس لئیے کہ صہیونی رژیم کے مفادات کا تحفظ اس علاقہ میں امریکہ کی اصلی خارجہ پالیسی کا محور و مرکز ہے ۔
جبکہ امریکہ کی داخلی سیاست میں ہم پورے استحکام و یقین کے ساتھ دعوی کر سکتے ہیں کہ امریکہ کی صورت حال تو کچھ یہ ہے کہ امریکہ کی صدارت کے امیدواروں میں کوئی ایک ایسا نہیں ہے چاہیں وہ ریپبلکن ہوں یا ڈیموکراٹ کوئی بھی ایسا نہیں جو صہیونیوں کو خوشنود کئیے بغیر، انکی رضایت کے بغیر، انکی مالی حمایت کے بغیر الیکشن میں کامیابی کے بارے میں سوچ بھی سکے ۔