آیت اللہ سید عبد الحسین دستغیب کی شخصیت میں صہیونیت مخالف سرگرمیاں

  • ۴۳۵

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: آیت اللہ دستغیب تیسرے شہید محراب اور انقلابی مجتہد ہیں کہ لوگ عام طور پر انہیں استاد اخلاق اور اخلاقی کتابوں جیسے قلب سلیم اور گناہان کبیرہ وغیرہ کے مولف ہونے کے عنوان سے پہچانتے ہیں۔
آپ کی سیاسی سرگرمیوں میں اسرائیل اور صہیونیت کے خلاف جد و جہد واضح و آشکار نظر آتی ہے۔ انقلاب اسلامی سے قبل، ایران کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کئے جانے پر آیت اللہ دستغیب نے پہلوی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جس کی وجہ سے آپ کو گرفتار کر کے جیل میں بند کر دیا گیا۔ آپ کے اس عمل سے ہمیں دو پیغام ملتے ہیں؛ ایک یہ کہ کسی انسان کے اخلاقی اور معنی امور میں درجہ کمال تک پہچنے کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہوتا کہ وہ سیاسی دنیا سے بے خبر ہو اور مسلمانوں کے مسائل کی نسبت آگاہی نہ رکھتا ہو۔ دوسرا یہ کہ پہلوی حکومت کس قدر غیروں خصوصا اسرائیل کی غلام تھی کہ صہیونی ریاست پر معمولی اعتراض برداشت کرنے کی توانائی نہیں رکھتی تھی اور اعتراض کرنے والوں کے ساتھ سختی سے پیش آتی تھی۔ (۱)
۱۔ یاران امام به روایت اسناد ساواک، ج ۱۰، ص ۱۱۸، ۱۴۶، ۲۴۸-۲۵۸، ۵۹۰-۶۳۱.
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ

سید محمد علی قاضی طباطبائی اور صہیونیت مخالف سرگرمیاں

  • ۴۵۳

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: آیت اللہ سید محمد قاضی طباطبائی جو آذربائیجان میں حضرت امام خمینی (رہ) کے نمائندے تھے پہلے شہید محراب ہیں کہ جنہیں انقلاب اسلامی سے قبل بھی متعدد بار شہنشاہی حکومت نے جلاوطن کیا۔ اسرائیل اور صہیونیت کے خلاف مجاہدت آپ کی خصوصیات میں شامل تھی جو آپ امام کی پیروی میں اپنی تقریروں اور تحریروں کے ذریعے انجام دیتے تھے۔
مثال کے طور پر عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان ہوئی تیسری جنگ کے بعد آیت اللہ قاضی طباطبائی نے دیگر علماء کی طرح فلسطین کے مظلوم عوام کے لیے امداد اکٹھا کرنے کی انتھک کوشش کی۔ (۱)
۱۔ نیکبخت، رحیم و اسمعیل زاده، صمد، زندگینامه و مبارزات شهید آیت‌الله قاضی طباطبائی، ص۲۲۹.

 

سید مجتبیٰ نواب صفوی کی صہیونیت کے خلاف جد و جہد

  • ۱۶۵۲

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: سید مجتبیٰ میر لوحی جو ’نواب صفوی‘ کے نام سے معروف ہیں کا ان مجاہد علماء میں شمار ہوتا ہے جنہوں نے اپنی زندگی کا ایک ایک قیمتی لمحہ اسلام کی سربلندی اور دشمنان اسلام کے خلاف مجاہدت کی راہ صرف کر دیا۔ انہوں نے ’اسلام کے فدائی‘ نام سے ایک گروپ تشکیل دے کر اس کی رہبریت کا بیڑہ خود اٹھایا تاکہ باآسانی اور سرعت کے ساتھ اپنی انقلابی نہضت کو آگے بڑھا سکیں۔
نواب صفوی کی مجاہدانہ کاوشوں کے پیش نظر، بعض لوگ انہیں اسلامی بیداری کا باعث اور اسلامی حکومت کے نظریے کا بانی جانتے ہیں۔ آپ ہمیشہ مسلمانوں کے امور کو خاص توجہ دیتے تھے اسی وجہ سے مسئلہ فلسطین نے انہیں انتہائی متاثر کیا تھا۔
نواب صفوی ان لوگوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ۲۲ ستمبر ۱۹۴۸ کو فلسطین پر ناجائز قبضے کے خلاف اور فلسطینی عوام کی حمایت میں احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔ انہوں نے یہاں تک کہ اسرائیل کے خلاف جنگ کے لیے بعض لوگوں کے نام بھی لکھ لیے تھے لیکن حکومت وقت نے انہیں اس کام کی اجازت نہیں دی۔ علاوہ از ایں، انہوں نے اردن میں منعقد ہونے والی بین الاقوامی فلسطین کانفرنس میں شرکت کر کے اپنی تقریر میں اس موضوع پر زور دیا کہ مسئلہ فلسطین ایک اسلامی مسئلہ ہے نہ عربی۔ نواب صفوی نے جن اسلامی ممالک کے دورے کیے ان میں مصر، شام، عراق، اور لبنان شامل ہیں انہوں نے اسلامی تنظیموں منجملہ اخوان المسلمین کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کر کے انہیں اتحاد مسلمین کے لیے جد و جہد کرنے کی تاکید کی۔ (۱)
مرحوم نواب صفوی عدالت اور اعتدال پسندی مملو اپنے کردار کی کشش سے سامعین پر گہرا اثر چھوڑتے تھے۔ مثال کے طور پر محمد مہدی عبدخدائی جو ’اسلام کے فدائی‘ گروپ کے پسماندگان میں سے ہیں کا کہنا ہے: قاہرہ کی ’ملک فواد‘ یونیورسٹی میں ’’احمد ونیس‘‘ اور ’’احمد شاہین‘‘ (جو اسرائیل کے خلاف جنگ میں شہید ہوئے تھے) کی برسی کے موقع پر منعقدہ کانفرنس کے دوران نواب صفوی کی تقریر یاسر عرفات جیسے افراد کی بیداری کا باعث بنی۔ (۲)
۱۔ http://wikifeqh.ir/سید مجتبی نواب صفوی.
۲۔ https://www.tasnimnews.com/fa/news/1394/10/28/973304.