کامیابی اسلامی انقلاب کا مقدر ہے: ناصر ابوشریف

  • ۵۲۰

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: ایران میں فلسطین کی تحریک ’جہاد اسلامی‘ کے نمائندے ناصر ابوشریف نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران امت اسلامی کو صہیونی منصوبوں کے مقابلے میں کامیابی کی طرف رہنمائی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے وہ صہیونی منصوبے جو امت اسلامی کو پاش پاش کرنے کی غرض سے تیار کیے گئے ہیں۔
اسلامی انقلاب کا بھروسہ اسلام پر اور مغربی و صہیونی سازشوں کے مقابلے میں استقامت اور پائیداری پر ہے لہذا کامیابی اسلامی انقلاب کا مقدر ہے۔
شہید قاسم سلیمانی کے ساتھ جو ہماری آخری ملاقات ہوئی اس میں انہوں نے کہا کہ قدس کی آزادی کے لیے جد و جہد عصر حاضر میں نہ صرف ایک ذمہ داری ہے بلکہ آزمائش کا ایک ذریعہ بھی ہے اور خداوند عالم امت کو اس کے حوالے سے مواخذہ کرے گا اور پوچھے گا کہ تم نے قدس کے لیے کیا کیا۔ جو لوگ اس آزمائش اور منزل امتحان میں کامیاب نہیں ہوں گے جہنم کی آگ انہیں اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔ شہید سلیمانی نے اس ملاقات میں اس اہم نکتے پر زور دیا کہ قدس بہشت و دوزخ کو متعین کرنے کا ذریعہ ہے۔
میں ایک فلسطینی ہونے کے ناطے ملت ایران سے کہتا ہوں کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور اسلامی انقلاب کی حمایت ہماری ذمہ داری ہے چونکہ ایران اور اسلامی انقلاب تمام مستضعفوں اور مظلوموں کی امید ہے۔

یہودی ملک بہت جلد نابودی کا شکار ہو جائے گا: اسرائیل کے نامور مورخ پروفیسر بنی موریس

  • ۵۹۶

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: بین الاقوامی پابندیوں اور مقبوضہ فلسطین کے رہنے والے فلسطینیوں کی آبادی میں اضافہ نے اسرائیل میں ڈیموکریسی کو گھیرے میں لے رکھا ہے۔
ان تمام حالات کے باوجود، پناہ گزینوں کے حق واپسی کو نظرانداز کرنے اور امن کا منصوبہ پیش کرنے والی امریکی ڈیل کے قبول کرنے پر فلسطینی مجبور نہیں ہیں۔ بلکہ یہ سرزمین دھیرے دھیرے خود بخود ان کے قبضے میں واپس چلی جائے گی۔ صرف انہیں ایک دو نسلوں تک صبر کرنے کی ضرورت ہے یہاں تک کہ ’یہودی اسرائیل‘ نابود ہو جائے۔

مزاحمتی محاذ ایران کی آئیڈیالوجی کے مطابق پروان چڑھ رہا ہے: اٹلی کے سابق سفیر

  • ۴۲۰

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: عراق میں اٹلی کے سابق سفیر نے کہا ہے کہ مغربی ایشیا میں ایران کے اسلامی انقلاب کو چالیس سال مکمل ہو چکے ہیں جبکہ اس کے خاتمے کی کوئی نشانی نظر نہیں آ رہی ہے۔
وہ مزاحمتی محاذ جس کا امریکہ مخالف ہے اور صہیونی ریاست جس کو اپنے لیے سب سے بڑا خطرہ سمجھتی ہے وہ ایران کی آئیڈیالوجی کے مطابق پروان چڑھ رہا ہے۔
ایران چونکہ کسی بھی قیمت پر مغربی طاقتوں کے آگے جھکنے کو تیار نہیں ہے اور اسرائیل- فلسطین کے درمیان صلح کے لیے امریکہ کے تجویز کردہ امن منصوبے کو تسلیم نہیں کر رہا ہے لہذا علاقے میں اس کا موقف اہم اثرات کا حامل ہے۔
امریکہ کے بدستور حکم سے جنرل سلیمانی کے قتل کے بعد ان کے تشییع جنازہ میں غیر قابل تصور جم غفیر کو دیکھ کر یہ کہا جا سکتا ہے کہ ایرانی قوم امریکہ کی اس خام خیالی سے کوسوں دور ہے کہ امریکہ ان کے لیے نجات دھندہ ہے۔

 

مزاحمتی محاذ اسرائیل کے ہر نکتے کو نشانہ بنا سکتا ہے: شیخ الاسلام

  • ۴۴۱

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: کچھ سال قبل صہیونی ریاست کو زبردستی جنم دیا گیا، اور زبردستی اس رژیم کی طاقت کو بڑھاوا دیا گیا اور ہمیشہ یہ کوشش کی گئی کہ اسرائیل کو نیل سے فرات تک قابض کریں۔ یہی وجہ ہے کہ صہیونی ریاست کے پرچم پر دو نیلے رنگ کی لکیریں ہیں جو نیل اور فرات کی علامتیں ہیں۔
وہ اسرائیل جو طے تھا کہ روز بروز بڑے سے بڑا ہوتا جائے گا وہ دن بدن چھوٹے سے چھوٹا ہوتا گیا۔ اس رژیم کو لبنان اور غزہ سے نکال دیا گیا اور آج وہ مجبور ہے کہ اپنے اطراف میں دیوار کھینچے۔ جبکہ یہ دیوار غیرقانونی ہے اور ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔
آج مزاحمتی محاذ اس قدر طاقتور ہو چکا ہے کہ جب چاہے مقبوضہ فلسطین کے ہر نکتے کو نشانہ بنا سکتا ہے اگر چہ وہ کس قدر اسرائیل کے لیے اہمیت کا حامل ہی کیوں نہ ہو۔
سید حسن نصر اللہ نے اپنی ایک دھمکی میں کہا تھا کہ ہم حیفا کے ’امونیا‘ مرکز کو بھی حملے کا نشانہ بنا سکتے ہیں اور اس مرکز کا دھماکہ صہیونیوں کے لیے ایٹم بم کے دھماکے سے کہیں زیادہ ہے۔ لہذا صہیونی ریاست اپنی سالمیت کو لے کر کافی خائف ہے۔
اگر تمام فلسطینی یک صدا ہو کر آواز بلند کریں اور اپنے گھر واپسی کا اعلان کر دیں تو یقینا صہیونی ریاست کا کوئی وجود باقی نہیں رہے گا۔ لہذا اسرائیل کی نابودی اسی میں مضمر ہے۔

حسین شیخ الاسلام کے ساتھ خیبر کی خصوصی گفتگو سے اقتباس

آیت اللہ سید عبد الحسین دستغیب کی شخصیت میں صہیونیت مخالف سرگرمیاں

  • ۴۰۲

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: آیت اللہ دستغیب تیسرے شہید محراب اور انقلابی مجتہد ہیں کہ لوگ عام طور پر انہیں استاد اخلاق اور اخلاقی کتابوں جیسے قلب سلیم اور گناہان کبیرہ وغیرہ کے مولف ہونے کے عنوان سے پہچانتے ہیں۔
آپ کی سیاسی سرگرمیوں میں اسرائیل اور صہیونیت کے خلاف جد و جہد واضح و آشکار نظر آتی ہے۔ انقلاب اسلامی سے قبل، ایران کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کئے جانے پر آیت اللہ دستغیب نے پہلوی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جس کی وجہ سے آپ کو گرفتار کر کے جیل میں بند کر دیا گیا۔ آپ کے اس عمل سے ہمیں دو پیغام ملتے ہیں؛ ایک یہ کہ کسی انسان کے اخلاقی اور معنی امور میں درجہ کمال تک پہچنے کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہوتا کہ وہ سیاسی دنیا سے بے خبر ہو اور مسلمانوں کے مسائل کی نسبت آگاہی نہ رکھتا ہو۔ دوسرا یہ کہ پہلوی حکومت کس قدر غیروں خصوصا اسرائیل کی غلام تھی کہ صہیونی ریاست پر معمولی اعتراض برداشت کرنے کی توانائی نہیں رکھتی تھی اور اعتراض کرنے والوں کے ساتھ سختی سے پیش آتی تھی۔ (۱)
۱۔ یاران امام به روایت اسناد ساواک، ج ۱۰، ص ۱۱۸، ۱۴۶، ۲۴۸-۲۵۸، ۵۹۰-۶۳۱.
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ

سید محمد علی قاضی طباطبائی اور صہیونیت مخالف سرگرمیاں

  • ۴۳۶

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: آیت اللہ سید محمد قاضی طباطبائی جو آذربائیجان میں حضرت امام خمینی (رہ) کے نمائندے تھے پہلے شہید محراب ہیں کہ جنہیں انقلاب اسلامی سے قبل بھی متعدد بار شہنشاہی حکومت نے جلاوطن کیا۔ اسرائیل اور صہیونیت کے خلاف مجاہدت آپ کی خصوصیات میں شامل تھی جو آپ امام کی پیروی میں اپنی تقریروں اور تحریروں کے ذریعے انجام دیتے تھے۔
مثال کے طور پر عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان ہوئی تیسری جنگ کے بعد آیت اللہ قاضی طباطبائی نے دیگر علماء کی طرح فلسطین کے مظلوم عوام کے لیے امداد اکٹھا کرنے کی انتھک کوشش کی۔ (۱)
۱۔ نیکبخت، رحیم و اسمعیل زاده، صمد، زندگینامه و مبارزات شهید آیت‌الله قاضی طباطبائی، ص۲۲۹.

 

قاسم سلیمانی کا قتل اسرائیلی مفاد کے مطابق تھا: ڈاکٹر ہادی برہانی

  • ۴۱۸

خیبر صہیونی تحقیقاتی ویب گاہ: قاسم سلیمانی کو شہید کرنے کا منصوبہ در حقیقت اسرائیلی مفاد اور ضرورت کے تحت صہیونی لابی نے امریکہ پر تھونپا۔
صہیونی لابی امریکی حکمران طبقے میں گہرا اثر و رسوخ رکھتی ہے جس کی واضح دلیل خود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسرائیل نواز پالیسیاں ہیں۔
صہیونی بہت آسانی سے امریکیوں پر اپنی رائے مسلط کر سکتے ہیں اور یہاں تک کہ اپنے ہر اس منصوبے کو ان پر تھونپ سکتے ہیں جو صہیونی ریاست کے مفاد میں ہو۔

تہران یونیورسٹی کے شعبہ عالمی مطالعات کے پروفیسر ڈاکٹر سید ہادی برہانی کے ساتھ خیبر کی خصوصی گفتگو میں سے اقتباس

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۲۰۲

قاسم سلیمانی کے قتل میں اسرائیل کا کردار

  • ۴۶۴

امریکہ کے ذریعے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد، اسرائیل نے ابتدا میں اس اقدام کی تعریف کی اور امریکہ کی حمایت کا اعلان کیا۔ لیکن ایران میں محسن رضائی کے ٹویٹ، دیگر فوجی افراد کے تبصروں اور صہیونی ریاست کو دھمکی دئیے جانے کے بعد، صہیونی وزرا نے پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیر اعظم نیتن یاہو نے کینسٹ کی مٹینگ میں کہا ہے:قاسم سلیمانی کا قتل اسرائیلی کاروائی نہیں بلکہ امریکی کاروائی تھی اور اس کا ہمارے ملک سے کوئی تعلق نہیں۔ لیکن کیا حقیقت میں اسرائیل کا قاسم سلیمانی کے قتل میں کوئی کردار نہیں تھا؟

سردار قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد ، قومی سلامتی کمیٹی کے ترجمان ، سردار سعید قاسمی اور سید ہادی برہانی نیز دیگر ایرانی اسکالرز نے شہید قاسم سلیمانی کے قتل میں اسرائیل کے کردار کا جائزہ لیا۔ لاس اینجلس ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں جنرل سلیمانی کے قتل کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کو ایران کے خلاف جنگ بھڑکانے کی تمنا رکھنے والے یہودی عناصر کے اکسانے پر مبنی قرار دیا ہے جن میں ان کے داماد کوشنر بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب سے موساد کے سابق نائب سربراہ "رام بن باراک" نے اس بارے میں اسرائیلی فوجی ریڈیو سے کہا:
"سلیمانی کا قتل اسی منصوبہ بند پیمانے پر ہے جس پر اسرائیل نے 2008 میں عماد مغنیہ کا قتل کیا تھا۔"
در حقیقت یہ ٹارگٹ کلنگ، اگرچہ ایک امریکی عمل تھا، لیکن اس کا فیصلہ اسرائیل کی جانب سے لیا گیا تھا۔ اس لیے کہ اس کارروائی سے سب سے زیادہ فائدہ اسرائیل کو ہوا۔ لیکن مغربی ایشین خطے میں، داعش کے خاتمے اور عراق میں داخلی صورتحال کی ناکامی کے بعد امریکی صورتحال متزلزل اور زوال پذیر رہی ہے، لہذا ایسے حال میں ایسی کاروائی یقینی طور پر اس رجیم کے فائدے میں نہیں ہے۔ اس لیے کہ اس قتل نے خطے میں اس کے اخراجات میں بھی اضافہ کیا اور دوسری طرف امریکی انتخابات میں ٹرمپ کی سیاسی پوزیشن کو بھی خطرے میں ڈال دیا۔

..............

202

یہودی اسکولوں میں بچوں کو دی جانے والی تعلیم

  • ۵۲۴

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: ’’عرب اور مسلمان نجس حیوان کے مانند ہیں اگر وہ دیکھیں کہ تم ڈر گئے ہو اور ان کی حرکتوں پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کر رہے ہو تو تم پر حملہ کر دیں گے، لیکن اگر تم ان پر حملہ کرنے میں پہل کرو گے تو وہ فرار کر جائیں گے‘‘ ۔
یہ کوئی ایسے جملے نہیں ہیں جو غلطی سے کسی کتاب میں چھپ گئے ہوں بلکہ یہ جملے ان کتابوں میں لکھے ہوئے ہیں جو اسرائیل میں یہودی بچوں کو پڑھائی جاتی ہیں۔
عربوں، مسلمانوں اور دیگر اقوام کی نسبت صہیونی نسل پرستی کا یہ ایک نمونہ ہے۔ یہ ایسے حال میں ہے کہ صہیونی پوری دنیا میں یہ ڈھنڈورا پیٹتے پھرتے ہیں کہ مسلمانوں اور عربوں کی درسی کتابوں میں یہودیوں کے خلاف مضامین موجود ہیں جس سے اسلامی ممالک میں یہودیت مخالف فضا پھیل رہی ہے۔
مقبوضہ فلسطین کے علاقے ’’المثلث‘‘ میں ’مرکز مطالعات تربیتی‘ کے سربراہ ڈاکٹر خالد ابو عصبہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی اسکولوں میں پڑھائی جانے والی کتابوں کے مسلمانوں اور عرب فلسطینیوں کے خلاف منفی افکار کی ترویج کی جاتی ہے۔
ڈاکٹر ابوعصبہ کا کہنا ہے کہ وہ عربوں کا ایک شدت پسندانہ چہرہ پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں گویا کہ وہ انسان ہی نہیں ہیں وہ انسانیت اور تہذیب و تمدن سے کوسوں دور ہیں اور عورتوں پر ظلم و ستم کرتے ہیں۔ یہ چیز اس بات کا باعث بنتی ہے کہ یہودی بچے بچن سے ہی مسلمانوں کی نسبت نفرت اپنے دلوں میں لے کر بڑے ہوتے ہیں۔

سید مجتبیٰ نواب صفوی کی صہیونیت کے خلاف جد و جہد

  • ۱۶۲۷

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: سید مجتبیٰ میر لوحی جو ’نواب صفوی‘ کے نام سے معروف ہیں کا ان مجاہد علماء میں شمار ہوتا ہے جنہوں نے اپنی زندگی کا ایک ایک قیمتی لمحہ اسلام کی سربلندی اور دشمنان اسلام کے خلاف مجاہدت کی راہ صرف کر دیا۔ انہوں نے ’اسلام کے فدائی‘ نام سے ایک گروپ تشکیل دے کر اس کی رہبریت کا بیڑہ خود اٹھایا تاکہ باآسانی اور سرعت کے ساتھ اپنی انقلابی نہضت کو آگے بڑھا سکیں۔
نواب صفوی کی مجاہدانہ کاوشوں کے پیش نظر، بعض لوگ انہیں اسلامی بیداری کا باعث اور اسلامی حکومت کے نظریے کا بانی جانتے ہیں۔ آپ ہمیشہ مسلمانوں کے امور کو خاص توجہ دیتے تھے اسی وجہ سے مسئلہ فلسطین نے انہیں انتہائی متاثر کیا تھا۔
نواب صفوی ان لوگوں میں سے ایک تھے جنہوں نے ۲۲ ستمبر ۱۹۴۸ کو فلسطین پر ناجائز قبضے کے خلاف اور فلسطینی عوام کی حمایت میں احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔ انہوں نے یہاں تک کہ اسرائیل کے خلاف جنگ کے لیے بعض لوگوں کے نام بھی لکھ لیے تھے لیکن حکومت وقت نے انہیں اس کام کی اجازت نہیں دی۔ علاوہ از ایں، انہوں نے اردن میں منعقد ہونے والی بین الاقوامی فلسطین کانفرنس میں شرکت کر کے اپنی تقریر میں اس موضوع پر زور دیا کہ مسئلہ فلسطین ایک اسلامی مسئلہ ہے نہ عربی۔ نواب صفوی نے جن اسلامی ممالک کے دورے کیے ان میں مصر، شام، عراق، اور لبنان شامل ہیں انہوں نے اسلامی تنظیموں منجملہ اخوان المسلمین کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کر کے انہیں اتحاد مسلمین کے لیے جد و جہد کرنے کی تاکید کی۔ (۱)
مرحوم نواب صفوی عدالت اور اعتدال پسندی مملو اپنے کردار کی کشش سے سامعین پر گہرا اثر چھوڑتے تھے۔ مثال کے طور پر محمد مہدی عبدخدائی جو ’اسلام کے فدائی‘ گروپ کے پسماندگان میں سے ہیں کا کہنا ہے: قاہرہ کی ’ملک فواد‘ یونیورسٹی میں ’’احمد ونیس‘‘ اور ’’احمد شاہین‘‘ (جو اسرائیل کے خلاف جنگ میں شہید ہوئے تھے) کی برسی کے موقع پر منعقدہ کانفرنس کے دوران نواب صفوی کی تقریر یاسر عرفات جیسے افراد کی بیداری کا باعث بنی۔ (۲)
۱۔ http://wikifeqh.ir/سید مجتبی نواب صفوی.
۲۔ https://www.tasnimnews.com/fa/news/1394/10/28/973304.