-
Wednesday, 19 February 2020، 07:46 PM
امریکہ کے ذریعے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد، اسرائیل نے ابتدا میں اس اقدام کی تعریف کی اور امریکہ کی حمایت کا اعلان کیا۔ لیکن ایران میں محسن رضائی کے ٹویٹ، دیگر فوجی افراد کے تبصروں اور صہیونی ریاست کو دھمکی دئیے جانے کے بعد، صہیونی وزرا نے پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیر اعظم نیتن یاہو نے کینسٹ کی مٹینگ میں کہا ہے:قاسم سلیمانی کا قتل اسرائیلی کاروائی نہیں بلکہ امریکی کاروائی تھی اور اس کا ہمارے ملک سے کوئی تعلق نہیں۔ لیکن کیا حقیقت میں اسرائیل کا قاسم سلیمانی کے قتل میں کوئی کردار نہیں تھا؟
سردار قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد ، قومی سلامتی کمیٹی کے ترجمان ، سردار سعید قاسمی اور سید ہادی برہانی نیز دیگر ایرانی اسکالرز نے شہید قاسم سلیمانی کے قتل میں اسرائیل کے کردار کا جائزہ لیا۔ لاس اینجلس ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں جنرل سلیمانی کے قتل کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کو ایران کے خلاف جنگ بھڑکانے کی تمنا رکھنے والے یہودی عناصر کے اکسانے پر مبنی قرار دیا ہے جن میں ان کے داماد کوشنر بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب سے موساد کے سابق نائب سربراہ "رام بن باراک" نے اس بارے میں اسرائیلی فوجی ریڈیو سے کہا:
"سلیمانی کا قتل اسی منصوبہ بند پیمانے پر ہے جس پر اسرائیل نے 2008 میں عماد مغنیہ کا قتل کیا تھا۔"
در حقیقت یہ ٹارگٹ کلنگ، اگرچہ ایک امریکی عمل تھا، لیکن اس کا فیصلہ اسرائیل کی جانب سے لیا گیا تھا۔ اس لیے کہ اس کارروائی سے سب سے زیادہ فائدہ اسرائیل کو ہوا۔ لیکن مغربی ایشین خطے میں، داعش کے خاتمے اور عراق میں داخلی صورتحال کی ناکامی کے بعد امریکی صورتحال متزلزل اور زوال پذیر رہی ہے، لہذا ایسے حال میں ایسی کاروائی یقینی طور پر اس رجیم کے فائدے میں نہیں ہے۔ اس لیے کہ اس قتل نے خطے میں اس کے اخراجات میں بھی اضافہ کیا اور دوسری طرف امریکی انتخابات میں ٹرمپ کی سیاسی پوزیشن کو بھی خطرے میں ڈال دیا۔
..............
202