-
Wednesday, 19 February 2020، 10:11 PM
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: کچھ سال قبل صہیونی ریاست کو زبردستی جنم دیا گیا، اور زبردستی اس رژیم کی طاقت کو بڑھاوا دیا گیا اور ہمیشہ یہ کوشش کی گئی کہ اسرائیل کو نیل سے فرات تک قابض کریں۔ یہی وجہ ہے کہ صہیونی ریاست کے پرچم پر دو نیلے رنگ کی لکیریں ہیں جو نیل اور فرات کی علامتیں ہیں۔
وہ اسرائیل جو طے تھا کہ روز بروز بڑے سے بڑا ہوتا جائے گا وہ دن بدن چھوٹے سے چھوٹا ہوتا گیا۔ اس رژیم کو لبنان اور غزہ سے نکال دیا گیا اور آج وہ مجبور ہے کہ اپنے اطراف میں دیوار کھینچے۔ جبکہ یہ دیوار غیرقانونی ہے اور ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔
آج مزاحمتی محاذ اس قدر طاقتور ہو چکا ہے کہ جب چاہے مقبوضہ فلسطین کے ہر نکتے کو نشانہ بنا سکتا ہے اگر چہ وہ کس قدر اسرائیل کے لیے اہمیت کا حامل ہی کیوں نہ ہو۔
سید حسن نصر اللہ نے اپنی ایک دھمکی میں کہا تھا کہ ہم حیفا کے ’امونیا‘ مرکز کو بھی حملے کا نشانہ بنا سکتے ہیں اور اس مرکز کا دھماکہ صہیونیوں کے لیے ایٹم بم کے دھماکے سے کہیں زیادہ ہے۔ لہذا صہیونی ریاست اپنی سالمیت کو لے کر کافی خائف ہے۔
اگر تمام فلسطینی یک صدا ہو کر آواز بلند کریں اور اپنے گھر واپسی کا اعلان کر دیں تو یقینا صہیونی ریاست کا کوئی وجود باقی نہیں رہے گا۔ لہذا اسرائیل کی نابودی اسی میں مضمر ہے۔
حسین شیخ الاسلام کے ساتھ خیبر کی خصوصی گفتگو سے اقتباس