-
Thursday, 27 February 2020، 03:23 PM
-
۴۶۵
خیبر صہیون تحقیقاتی سینٹر: کتاب ’’اسرائیل جمہوری یا اپارتھائیڈ ریاست؟‘‘ (Israel: Democracy or Apartheid State?) امریکی تجزیہ کار، سیاسی کارکن اور محقق ’جوش روبنر‘ (Josh Ruebner) کی کاوش ہے۔ موصوف نے مشیگن یونیورسٹی (University of Michigan) سے علوم سیاسیات میں بے اے اور جانز ہوپکینز(Johns Hopkins University) سے بین الاقوامی روابط میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ روبنر اس وقت فلسطینی انسانی حقوق تنظیم کے سیاسی رہنما ہیں۔
مذکورہ کتاب کے مقدمے میں مصنف نے فلسطینی عوام کے ساتھ صہیونیوں کی جنگ، برطانوی حکومت کی طرف سے بالفور اعلانیہ اور اقوام متحدہ کی جانب سے سرزمین فلسطین میں یہودیوں اور عربوں کے لیے دو الگ الگ ملکوں کی تشکیل کی پیشکش جیسے مسائل کی طرف اشارہ کیا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ اگر چہ اقوام متحدہ کی پیشکش نے اسرائیلی ریاست کی تشکیل کو کسی حد تک تاخیر میں ڈال دیا لیکن آخرکار تقریبا ۵۰ سال کے بعد اسرائیل نے اپنی فوجی طاقت سے فلسطین کے ایک عظیم حصے کو اپنے قبضے میں لے لیا۔
روبنر کوشش کرتے ہیں اس کتاب میں تاریخی دستاویزات اور حقوقی و سیاسی تجزیوں کے ذریعے اس سوال کا جواب دیں کہ کیا مقبوضہ فلسطین میں قائم صہیونی ریاست جمہوری ریاست ہے یا اپارتھائیڈ ریاست؟
یہ کاوش ۲۱ مختصر حصوں پر مشتمل ہے جو ۲۰۱۸ میں منظر عام پر آئی۔ مصنف نے اس کتاب ’’اسرائیل؛ جمہوری یا اپارتھائیڈ ریاست؟‘‘ کا ایک ایسے فلسطینی گاؤں جو ۱۹۴۸ کی جنگ میں اجھڑ گیا تھا کے سفر سے آغاز کیا اور بعد والے حصوں میں اسرائیلی معیشت، اسرائیل کی تاریخ ۱۹ ویں صدی کے اواخر کے بعد، صہیونیوں اور فلسطینیوں کے درمیان جاری جنگ کے خاتمے کے لیے راہ ہائے حل، امریکہ اور اسرائیل کے تعلقات، BDS تحریک کی نسبت صہیونی ریاست کا رد عمل اور تشدد و جارحیت کے ذریعے موجودہ صورتحال کے کنٹرول کے لیے اسرائیل کی توانائی جیسے موضوعات کو مورد گفتگو قرار دیا ہے۔ نیز مصنف نے کتاب کے ایک حصے کو اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس سے مختص کیا ہے۔
جوش روبنر ساری کتاب میں کوشش کرتے ہیں کہ صہیونی ریاست کو ایک اپارٹھائیڈ ریاست کے عنوان سے پہچنوائیں۔ وہ اپنے اس نظریے کی تائید میں کہتے ہیں: ’’اپارتھائیڈ کا مفہوم اپنی ذاتی خصوصیات اور ان معانی جو جنوبی افریقہ پر اطلاق ہوتے تھے سے الگ ہو گیا ہے اور اس وقت ایک خاص اور عالمی مفہوم اور تعریف میں تبدیل ہو چکا ہے۔ موجودہ دور میں اپارتھائید ایسے اقدامات کے مجموعے کو کہا جاتا ہے کہ جس کے ذریعے ایک خاص نسل کو ملک کے سماجی، سیاسی، معیشتی اور ثقافتی امور میں حصہ لینے سے روک دیا جاتا ہے۔ بالکل واضح ہے کہ صہیونی ریاست کی تمام پالیسیاں منجملہ فلسطینیوں کے ساتھ فوجی سلوک، بین الاقوامی تعریف کے مطابق اپارتھائیڈ کی مصادیق ہیں۔