-
Monday, 30 November 2020، 10:53 PM
-
۵۷۸
الیکٹرانک اخبار "رائے الیوم" نے لکھا ہے کہ جوہری سائنسدان " محسن فخری زادہ " کے قتل کا بدلہ یقینی ہے لیکن ایران کے رہنما امریکہ اور صہیونی ریاست کے جال میں نہیں پھنسیں گے اور عجلت سے کام نہیں لیں گے۔
اس اخبار نے ابتدا میں ایرانی سائنسدان کے قتل کی رپورٹ دینے کے بعد لکھا کہ یورپی اور اسرائیلی میڈیا نے اس دھشتگردانہ کاروائی کو مکمل کیوریج دی اور بہت ساری رپورٹوں میں یہ بیان کیا گیا کہ یہ قتل ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ اور موساد کے جاسوسی ایجنٹوں کے ذریعے انجام پایا تاکہ علاقے میں حالات کو تناؤ کا شکار بنائیں۔
رائے الیوم نے مزید زور دے کر کہا کہ موساد دہشت گرد تنظیم اب تک اسی طرح کی کاروائیاں کر چکی ہے اور اس سے قبل چار ایرانی سائنس دانوں کے خون میں اپنے ہاتھ رنگین کر چکی ہے اور وہ دیگر حساس اور اہم شخصیات کو مٹانے کے لئے اپنی کوششیں ترک نہیں کرے گی۔ اور اس بات کا قوی امکان پایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اپنی باقی ماندہ مدت میں اس کے مشابہ دیگر کاروائیاں کرنے سے گریز نہ کرے۔
اس کے بعد اخبار نے ایران کے انتقام کے معاملے پر توجہ دی اور لکھا ہے کہ جلد اور سخت انتقام کا امکان پایا جاتا ہے اور مقبوضہ علاقوں یا اس حکومت کے سفارت خانوں کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے، اور یہ اس سخت انتقام کا پیش خیمہ ہوگا جو جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد لینے کا وعدہ کیا ہوا ہے۔ جبکہ تاحال عراق میں امریکی اڈوں کو بڑے پیمانے پر میزائل حملوں کا نشانہ بنایا گیا اور بغداد کے گرین زون پر مارٹر حملے کیے گئے، جہاں امریکی سفارت خانہ واقع ہے۔ اس اقدام کے نتیجے میں ریاستہائے متحدہ امریکہ کو اپنے 13 اڈوں کو کم کرکے تین اڈوں میں سمیٹنا پڑا ہے اور جنوری تک عراق سے 500 فوجی واپس بلانے کا فیصلہ کرنے پر مجبور ہوا ہے۔
رائے الیوم نے پھر لکھا کہ ایران کے رہنما کبھی بھی امریکہ اور صہیونی حکومت کے جال میں نہیں آئیں گے اور دو اہم وجوہات کی بناء پر جلد جوابی کارروائی نہیں کریں گے: پہلی ، اس طرح کی کارروائیوں میں کامیابی کو یقینی بنانے کے لئے وقت اور صحیح لوگوں کی ضرورت ہوگی۔ دوسری یہ ایران اپنے غصے کو پی کر انتقام کو موخر کرنے کے لیے آمادہ ہے اس لیے کہ اس کے بدلے میں اسے قابل قدر نتائج حاصل ہونے والے ہیں۔
اخبار نے آخر میں یہ لکھا کہ مذکورہ سطریں محض ایک تجزیہ ہیں اور پیش گوئوں پر مبنی ہیں ، لیکن آنے والے ہفتوں میں یقینا غیر متوقع واقعات سامنے آنے والے ہیں اور سخت انتقام یقینی ہے البتہ ہر قاعدہ میں استثناء کی گنجائش ہوتی ہے، اور اب تک بہت سارے ایرانی فوجی اور سیاسی عہدیداروں کے ساتھ ساتھ خطے میں مزاحمتی گروپوں نے شہید محسن فخری زادے کے خون کا بدلہ لینے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اس جرم کا بروقت اور مناسب انداز میں جواب دیں گے۔