کشمیر اور فلسطین کی مشترکہ سرنوشت

خیبر صہیون تحقیقاتی سینٹر: کشمیر اور فلسطین کی ناگوار اور تلخ تاریخ نے عالم اسلام اور دنیائے عرب کے دلوں کو مجروح کر دیا ہے۔ یہ دونوں مسلمانوں کی ایسی سرزمینیں ہیں جو ۷۰ سال سے غاصب سامراجی طاقتوں کے ظلم و جور کی چکی میں پس رہی ہیں۔ اور ظلم و جور کے ایسے ایسے دردناک واقعات تاریخ نے اپنے دامن میں ثبت کئے ہیں جن کو سن کر بدن لرز اٹھتا ہے اور روح کانپ جاتی ہے۔ ۷۰ سال قبل امت مسلمہ کے یہ دونوں دھڑکتے دل اس وقت چکنا چور ہوئے جب بوڑھے استعمار برطانیہ نے ان پر غیروں کو مسلط کرنے کی سازش رچائی۔
برطانیہ کی ظالمانہ اور شیطانی سنت یہ ہے کہ وہ جس اسلامی علاقے سے اپنا قدم باہر رکھتا ہے وہاں آگ کی چنگاری پھینک دیتا ہے اور پھر دور سے اس پر تیل چھڑکتا رہتا ہے یہاں تک کہ یہ چنگاری ایسی بھڑکتی آگ میں تبدیل ہو جاتی ہے کہ جسے مہار کرنا ناممکن ہو جاتا ہے۔ کشمیر اور فلسطین دو ایسی اسلامی سرزمینیں ہیں جن سے نکلتے وقت برطانیہ نے آگ کی چنگاریاں پھینک دیں اور آج تک ان پر تیل چھڑکتا آیا ہے۔ غیروں کو ان پر مسلط کر کے، ایجنسیوں کو فعال کرکے، انہیں اسلحے سے لیس کر کے وہاں کے مقامی لوگوں کے خون سے ندیاں بہاتا اور ان کی عصمتوں کی دجھیاں اڑاتا آیا ہے۔ آج نتیجہ یہ ہوا کہ ایک طرف بھارت پر برسر اقتدار انتہا پسند تنظیم ’آر ایس ایس‘ کشمیر پر اپنا مکمل تسلط جما رہی ہے اور دوسری طرف یہودی انتہا پسند حکومت فلسطین کو مکمل طور پر ہتھیانے میں کوشاں ہے۔
فلسطین اور کشمیر دو ایسی سرزمینیں ہیں جن پر تقریبا ایک ہی سال افتاد پڑی۔ اس لیے کہ ۱۹۴۷ میں ہی برطانوی سامراج نے فلسطین کو تقسیم کرنے اور کشمیر کو متنازع جگہ قرار دینے کا فیصلہ کیا۔ ایک عظیم جنگ کے بعد ہزاروں مظلوم عوام بے گھر ہوئے، سیکڑوں قتل عام ہوئے اور ہندوستان کشمیر کے وسیع علاقے پر مسلط ہو گیا اور اپنی فوج کے ذریعے اس علاقے میں مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا انہیں اذیتیں پہچنانا شروع کر دیں اور ان پر عرصہ حیات تنگ کر دیا۔ جس کی وجہ سے کشمیر میں مسلمانوں نے اپنے تحفظ کی خاطر بندوق اٹھا لی اور بھارتی فوج کا مقابلہ کرنا چاہا لیکن بھارت نے اس دفاعی تدبیر کو دھشتگردی کا نام دیا اور کشمیروں کو دھشتگرد قرار دے کر ہندوستان کے ہندووں کو کشمیروں کے خلاف اکسایا۔
دوسری جانب فلسطین میں برطانیہ نے اپنا شیطانی حربہ اپناتے ہوئے انتہا پسند یہودیوں کو فلسطینیوں پر مسلط کیا اور دنیا بھر کے یہودیوں کا فلسطین ہجرت کے لیے راستہ کھول دیا۔ اور انہیں اسلحے سے لیس کرکے مظلوم فلسطینیوں کے خلاف کھڑا کر دیا۔ اپنے ٹریننگ سنٹروں کے دروازے یہودیوں پر کھول دیے اور مسلمانوں کی زمینیں غصب کر کے یہویوں کے لیے مکانات تعمیر کروا دیے۔ اور آخر کار خون کی ندیاں بہا کر اور مسلمانوں کا قتل عام کر کے انہیں سرزمین فلسطین سے نکال باہر کیا اور صہیونی ریاست ’اسرائیل‘ کو تشکیل دے دیا۔ اس روز سے آج تک اسرائیل فلسطین میں اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے ملت فلسطین کی نابودی کے در پہ ہے۔
کشمیر اور فلسطین کی مشترکہ سرنوشت
آج کشمیر اور فلسطین ایک ہی سرنوشت سے دوچار ہیں ایک ہی طرح کی مصیبت میں گرفتار ہیں دونوں اپنے تشخص کو بچانے اور اپنی تقدیر اپنے ہاتھوں سے متعین کرنے کے لیے میدان جنگ میں برسرپیکار ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ ان دونوں کی تقدیر میں یہی لکھا ہوا تھا کہ ایک ہی سال میں ایک ہی دشمن کے ذریعے ان کے خلاف سازش رچائی جائے اور انہیں صفحہ ہستی سے مٹانے کا منصوبہ بنایا جائے۔ اس لیے کہ ان کے پیچھے جو خفیہ ہاتھ ہیں وہ ان کی نابودی چاہتے ہیں۔ اور یہ اس وقت ہوا جب بھارت اور صہیونی ریاست دونوں کو امریکہ کی جانب سے اطمینان حاصل ہو گیا کہ کوئی بھی ان کے مقابلے میں نہیں آئے گا اور ان کے خلاف زبان اعتراض نہیں کھولے گا اور عرب اور مسلمان تو خود آپس میں اتنا الجھے ہوئے ہیں کہ ان کے اندر تو کسی دشمن کی دھمکی کا جواب دینے کے لیے ذرا سی سکت بھی باقی نہیں رہی۔
ایک ہاتھ اور ایک فکر
ہمیں یہ یقین کر لینا چاہیے کہ وہ ہاتھ جو جگہ جگہ ہمارے حقوق اور ہمارے مقدسات کے ساتھ کھلواڑ کر رہا ہے اور وہ فکر جو ہمارے اسلامی ممالک کی بربادی پر تلی ہوئی ہے وہ ایک ہی ہاتھ اور ایک ہی فکر ہے۔ جنگ و جدال اور فتنہ وفساد جس کو میراث میں ملا ہے۔ ایک طرف کشمیر سے دفعہ ۳۷۰ ہٹوا کر اور دوسری طرف فلسطین میں صدی کی ڈیل کا منصوبہ رچا کر شائد وہ اپنی آخری آرزووں کو پہنچنا چاہتے ہیں لیکن انہیں جان لینا چاہیے کہ یہ دونوں سرزمنیں ہمارے عقائد کا حصہ ہیں ہماری عزت و آبرو ہیں ہماری قوم جان تو دے سکتی ہے مگر عزت نہیں لٹا سکتی ۔ جنہوں نے یہ کھیل کھیلا ہے وہ بہت جلد اپنے کئے پر پچھتائیں گے۔ خدا کے فضل و کرم سے وہ صبح بہت نزدیک ہے جب وعدہ الہی محقق ہو گا کامیابی کی نوید آئی گی اور ہم سرزمین کشمیر و فلسطین میں آزادی کا پرچم لہرائیں گے۔

بقلم ڈاکٹر مصطفیٰ یوسف اللداوی

 

آراء: (۰) کوئی رائے ابھی درج نہیں ہوئی
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی