نیتن یاہو کا دورہ حجاز


خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: کہا جاتا ہے کہ یہودی ریاست کی فوج کو اس دورے کی خبر نہیں دی گئی تھی؛ اور بن سلمان اس خبر کی اشاعت کا خواہاں تھا۔ بن یامین نیتن یاہو کو بظاہر اندرون ریاست شدید تنقید کا سامنا ہے اور سیکورٹی اداروں نے اس کے اس اقدام کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا ہے۔ صہیونی مبصرین کہتے ہیں کہ نیوم کے نئے سعودی شہر میں ملاقات کے افشا کے حوالے سے نیتن یاہو کے فیصلے نے بن سلمان کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور یہودی ریاست کے سیاسی ایجنڈے کو بھی منتازعہ بنایا ہے۔ وزیر جنگ بنی گانتز نے بھی اس خبر کے افشا کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا ہے۔ یہودی ریاست کے اخبار یسرائیل ہیوم نے کہا ہے کہ بن سلمان، نیتن یاہو کے ساتھ اپنی ملاقات کی خبر کی نشر و اشاعت کا خواہاں تھا اور یہ کہ یہ یہودی حکام کے ساتھ بن سلمان کی پہلی ملاقات نہ تھی۔
مغربی ایشیا کے امور کے سینئر تجزیہ نگار ڈاکٹر سید افقہی نے کہا: یہودی ریاست کا وزیر اعظم ایران اور محاذ مزاحمت کے خلاف محاذ قائم کرنے کے لئے کوشاں ہے اور سعودی حکمرانوں سے تعلقات کی بحالی کا وعدہ لے کر اندرون خانہ اپنے ذاتی مسائل حل کرنے کے لئے بھاگ دوڑ کررہا ہے۔
ذرائع ابلاغ نے سوموار (23 نومبر 2020ع‍) کو خبر دی کہ نیتن نے یاہو اتوار کی شام کو خفیہ طور پر حجاز مقدس کے دور پر جاکر سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کے ساتھ ملاقات اور بات چیت کی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مائک پامپیو اور یہودی ریاست کے بدنام زمانہ خفیہ ادارے "موساد" کا سربراہ "یوسی کوہن" بھی اس موقع پر موجود تھے۔
یہودی ریاست کے وزیر تعلیم "یواف گالانت" نے سوموار کے دن اس دورے اور بات چیت کے سلسلے میں شائع ہونے والی خبروں کی تصدیق کردی۔
ادھر امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل نے بھی ایک سعودی اہلکار کے حوالے سے لکھا کہ یہودی وزیر اعظم اور سعودی ولیعہد نے تعلقات کی بحالی اور ایران کے بارے میں بات چیت کی ہے لیکن کسی مفاہمت نامے پر متفق نہیں ہوسکے ہیں۔
اسی سلسلے میں، اور اس حقیقت کے برعکس کہ وال اسٹریٹ جرنل سمیت مختلف ذرائع ابلاغ نے اس ملاقات کی تفصیلات بھی شائع کی ہیں، سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے اپنے ٹوئیٹ پیغام میں اس دورے کی خبروں کی یکسر تردید کی ہے اور لکھا ہے: "میں نے مختلف ذرائع ابلاغ میں نیتن یاہو اور محمد بن سلمان کی ملاقات کے بارے میں کچھ رپورٹوں کا مشاہدہ ضرور کیا ہے لیکن ایسی کوئی ملاقات نہیں ہوئی اور ملاقات میں صرف سعودی اور امریکی موجود تھے"۔
ادھر نیتن یاہو نے بھی اپنے دورہ حجاز اور سعودی ولیعہد کے ساتھ ملاقات کے بارے میں وضاحت دینے سے انکار کر دیا۔ اور ایک صہیونی اخبار نے بھی لکھا ہے کہ نیتن یاہو نے وزیر جنگ اور وزیر خارجہ کو اپنے دورے کے منصوبے سے آگاہ نہیں کیا تھا؛ اور وزیر جنگ "بنی گانتز" نے اس خفیہ دورے پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ "میں حجاز جانے والی خفیہ پرواز کے راز کے غیر ذمہ دارانہ افشا کی مذمت کرتا ہوں"۔
عراق کی النجباء اسلامی تحریک کے سیاسی شعبے نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا سعودی حکمرانوں کے اس اقدام کو خیانت اور غداری قرار دیا۔
فلسطین کی اسلامی جہاد تحریک نے حجاز مقدس میں بنی سعود کی طرف سے غاصب یہودی ریاست کے وزیر اعظم کی پذیرائی اور خیر مقدم کی شدید مذمت کی اور خبردار کیا کہ عرب حکام کی طرف سے یہودی ریاست کی غلامی اختیار کرنے موجودہ سلسلہ فلسطینی عوام پر وسیع اور طویل المدت یہودی جارحیت کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ عرب حکمران اور یہودی ریاست مل کر فلسطینی مظلومین کے خلاف وسیع جارحیت کے لئے ماحول سازی کررہے ہیں۔۔۔
ادھر حرکۃ المقاومۃ الاسلامیۃ (حماس) کے راہنما اور سابق وزیر خارجہ محمود الزہار نے صہیونی وزیر اعظم کے دورہ حجاز پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: ہمارا مسئلہ ملک حجاز نہیں ہے بلکہ مسئلہ وہ [سعودی] حکمران ہیں جو اس ملک پر مسلط ہوئے ہیں۔

جاری

 

آراء: (۰) کوئی رائے ابھی درج نہیں ہوئی
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی