یہودی مسلمین کے ازلی ابدی دشمن (3)


خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: یورپ میں یہودیوں سے نفرت کو ضد سامیت (Anti-Semitism یا یہودی دشمنی) کہا جاتا ہے جو مغربی قوانین میں جرم ہے اور یہودی ضد سامیت کے مسئلے کو اٹھا کر اپنی مظلومیت کی اداکاری کرتے رہے ہیں لیکن شاید آج تک کسی نے یہ سوچنے اور سمجھنے کی کوشش نہیں کی کہ یہودیوں سے نفرت میں خود یہودیوں کا کتنا کردار ہے؟ اور کیا دنیا والوں کی یہودی دشمنی میں ان کا کوئی کردار ہے یا واقعی وہ مظلوم ہیں؟
اس میں شک نہیں ہے کہ یہودیت ایک دین نہیں بلکہ قومیت ہے اور ایک ایک امت نہیں بلکہ ایک قبیلہ یا ایک قوم ہے اور یہ وہ بات ہے جس پر یہودی خود اصرار کرتے ہیں اور جو نسلا بنی اسرائیل میں سے نہ ہو وہ یہودی نہیں ہوسکتا۔ ان کی نسل ماں سے چلتی ہے اور یہودی جب نسلی تفاخر پر اتر آتے ہیں تو کہتے ہیں: میں اپنی ماں کا بیٹا ہوں، میں یہودی ہوں"؛ اور نسل پرستی گویا کہ یہود کی بقاء کا مسئلہ ہے چنانچہ یہودی نسل پرستی اہم ترین یہودی تعلیمات میں شمار ہوتی ہے؛ یہاں تک کہ یہود کی تاریخ میں یہود اور نسل پرستی کو کہیں بھی الگ الگ نہیں دیکھا جاسکا ہے اور جہاں بھی یہودی تھے وہاں نسل پرستی بھی تھی۔
یہ یہودی عقیدہ ـ کہ وہ اپنے آپ کو سب سے بہتر نسل اور برتر نسل سمجھتے ہیں ـ ان کے دوسرے عقائد پر چھتر کی طرح سایہ فگن ہے یہاں تک کہ انھوں نے دین موسی علیہ السلام کو اپنی نسل پرستی میں محصور کررکھا ہے اور اگر کوئی غیر یہودی [اور غیر اسرائیلی] شخص دین یہود قبول کرنا چاہے تو قابل قبول نہیں ہے؛ اسی بنا پر وہ دوسری اقوام میں جاکر اپنی تعلیمات کی تبلیغ نہیں کرتے [اور اگر کہیں نفوذ و رسوخ کرنا مقصود ہو تو عیسائیت کی تبلیغ کرواتے ہیں کیونکہ عیسائیت یہود کے چنگل میں اسیر ہے اور وہاں سے وہ اپنے اہداف و مقاصد بآسانی حاصل کرلیتے ہیں] وہ دین یہود کو بنی اسرائیل تک محدود گردانتے ہیں۔ اس خاص قسم کے رویے کی بنا پر دوسری اقوام و ملل میں انہیں نفرت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور چونکہ وہ دوسروں کو نفرت و تذلیل کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور اپنے آپ کو نسل برتر سمجھتے ہیں اسی بنا پر ان سے نفرت ایک فطری امر ہے اور  دنیا کے لوگ ہرگز اس شخص اور جماعت سے محبت نہیں کرسکتے جو اپنی نسل کو دوسروں سے اعلی و افضل سمجھتی ہے [نفرت محبت نہیں لایا کرتی]۔ اسلام نسل پرستی کے خلاف شدید جدوجہد کا قائل ہے اور نسل پرستی کو شرک کا ایک شعبہ سمجھتا ہے۔ (8)
یہودی نسلی برتری کے زعم کی نفی کرنے والی آیات میں سے ایک آیت میں خداوند متعال کا ارشاد ہے:
*"قُلْ یَا أَیُّهَا الَّذِینَ هَادُوا إِن زَعَمْتُمْ أَنَّکُمْ أَوْلِیَاء لِلَّهِ مِن دُونِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ إِن کُنتُمْ صَادِقِینَ؛*
کہہ دیجئے کہ ای یہودیو! اگر تم گمان کرتے ہو کہ  سب لوگوں کو چھوڑ کر [صرف] تم ہی اللہ کے دوست ہو لوگوں کے بغیر تو پھر موت کی تمنا کرو [اور اپنے محبوب کے پاس جانے کی آرزو کرو] اگر تم [اپنے دعوے میں] سچے ہو۔ (9)
ارشاد ہوتا ہے:
*"وَقَالَتِ الْیَهُودُ وَالنَّصَارَى نَحْنُ أَبْنَاء اللّهِ وَأَحِبَّاؤُهُ قُلْ فَلِمَ یُعَذِّبُکُم بِذُنُوبِکُم بَلْ أَنتُم بَشَرٌ مِّمَّنْ خَلَقَ یَغْفِرُ لِمَن یَشَاء وَیُعَذِّبُ مَن یَشَاء وَلِلّهِ مُلْکُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَا بَیْنَهُمَا وَإِلَیْهِ الْمَصِیرُ؛*
اور یہود و نصاریٰ کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے چہیتے ہیں۔ ان سے کہئے (پوچھئے) پھر خدا تمہیں تمہارے گناہوں پر سزا کیوں دیتا ہے؟ (کہہ دیجئے کہ نہیں) بلکہ تم بھی اس کی مخلوقات میں سے محض بشر (انسان) ہی ہو۔ وہ جسے چاہتا ہے، بخش دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے۔ سزا دیتا ہے اور اللہ ہی کے لئے ہے، سلطنت آسمانوں کی، زمین کی اور  اس کی جو کچھ ان کے درمیان ہے، اور سب کی بازگشت اسی کی طرف ہے"۔ (10)
مذکورہ آیت کے کی تفسیر میں بیان ہؤا ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ نے یہودیوں کی ایک جماعت کو اسلام کی دعوت دی اور انہیں اللہ کے عذاب سے خبردار کیا تو انھوں نے کہا: ہمیں دھمکی نہ دیں کیونکہ ہم تو اللہ کے بیٹے اور اس کے چہیتے ہیں؛ اگر وہ ہم پر غضبناک ہو بھی جائے تو اس کا غضب اس باپ کی طرح ہے جو اپنے بیٹے پر غضبناک ہوجاتا ہے یعنی یہ غصہ جلد ہی ٹھنڈا ہوجائے گا۔ (11)
قرآن کریم کی بعض آیات نیز یہودی ذرائع میں یہودیوں کی نسلی برتری کے دعؤوں کی طرف اشارہ ہؤا ہے: "برگزیدہ قوم" وہ عنوان ہے جو تورات اور تلمود میں دکھائی دیتا ہے، یہاں تک کہ دنیا کے لوگوں کے یہودی قاموس میں دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے: اسرائیلی اور غیر اسرائیلی۔۔۔ یہ یہودی عقیدہ کہ وہ "برگزیدہ قوم" ہیں، یہودی مذہب میں ایک بنیادی اصول ہے: تلمود میں ہے کہ "یسرائیل (بنی اسرائیل) زیتون کے دانے کی مانند ہیں کیونکہ زیتون دوسرے مواد کے ساتھ مخلوط ہونے کا امکان نہیں رکھتا"۔ (12)
یہ یہودی عفیدہ ان کے اعمال اور  فردی و معاشرتی سلوک میں ظاہر ہوچکا ہے یہاں تک کہ قرآن کریم اس کے کچھ نمونوں کا تذکرہ کرتا ہے؛ منجملہ سورہ مائدہ میں ان کے ایک بےبنیاد دعوےے اور موہوم امتیازی خصوصیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتا ہے:
*"وَقَالَتِ الْیَهُودُ وَالنَّصَارَى نَحْنُ أَبْنَاء اللّهِ وَأَحِبَّاؤُهُ؛؛*
اور یہود و نصاریٰ کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے چہیتے ہیں۔ (13)
یہی ایک ہی ان موہوم امتیازی خصوصیت نہیں ہے جو یہودی اپنے لئے بیان کرتے ہیں بلکہ دوسری آیات میں بھی ان کے اس قسم کے دعؤوں کی طرف اشارہ ہؤا ہے۔ مثال کے طور پر سورہ بقرہ کی آیت 111 میں ان کا یہ دعوی بیان ہؤا ہے کہ "ہمارے سوا کوئی بھی جنت میں داخل نہیں ہوسکتا اور قرآن نے ہی ان کا یہ دعوی باطل کردیا ہے:
*"وَقَالُواْ لَن یَدْخُلَ الْجَنَّةَ إِلاَّ مَن کَانَ هُوداً أَوْ نَصَارَى تِلْکَ أَمَانِیُّهُمْ قُلْ هَاتُواْ بُرْهَانَکُمْ إِن کُنتُمْ صَادِقِینَ؛*
اور وہ (یہود و نصاریٰ) کہتے ہیں کہ کوئی ہرگز جنت میں داخل نہیں ہو گا مگر وہی جو یہودی یا نصرانی ہو گا۔ یہ ان کی خیال بندیاں اور خالی تمنائیں ہیں۔ ان سے کہہ دیجئے کہ اگر تم (اپنے دعوے میں) سچے ہو تو اپنی کوئی دلیل پیش کرو۔"
اور اسی سورہ مبارکہ کی آیت 80 میں یہودیوں کے اس دعوے کی طرف اشارہ ہؤا ہے کہ "جہنم کی آگ معدودے چند روز ہی انہیں جلا سکے گی" اور خداوند متعال ان پر اس حوالے سے ملامت کرتا ہے:
*"وَقَالُواْ لَن تَمَسَّنَا النَّارُ إِلاَّ أَیَّاماً مَّعْدُودَةً قُلْ أَتَّخَذْتُمْ عِندَ اللّهِ عَهْداً فَلَن یُخْلِفَ اللّهُ عَهْدَهُ أَمْ تَقُولُونَ عَلَى اللّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ؛*
اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ گنتی کے چند دنوں کے سوا دوزخ کی آگ ہمیں چھو بھی نہیں سکتی (اے رسول) آپ ان سے کہیے! کیا تم نے خدا سے کوئی عہد و پیمان لے لیا ہے کہ خدا کبھی اپنے عہد کی خلاف ورزی نہیں کرے گا؟ یا اللہ کے ذمے وہ بات لگا رہے ہو جس کا تمہیں کوئی علم نہیں ہے"۔
زیر بحث آیات کریمہ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہود میں نسلی امتیاز کی روح ـ جو دنیا بھر میں بہت زیادہ بدبختیوں کا سبب بنی ہوئی ہے ـ ابتداء ہی سے ان کے اندر موجود ہے اور وہ ابتداء ہی سے بنی اسرائیل کی نسل کے لئے موہوم امتیازی خصوصیات کے قائل تھے اور ہیں۔ بدقسمتی سے یہ روح آج بھی یہودیوں پر حکمرانی کررہی ہے اور یہ حقیقت ہے کہ اسرائیل نامی غاصب ریاست ہی اسی نسل پرستانہ روح کی تخلیق ہے۔
وہ نہ صرف اس دنیا میں اپنے لئے برتری کے قائل ہیں بلکہ ان کا وہم ہے کہ نسلی امتیاز آخرت میں بھی ان کی مدد کو آئے گی اور ان کے گنہگار لوگ دوسری قوموں کے گنہگاروں کے برعکس کچھ ہی دن سزا پائیں گے اور یہی غلط وہمیات ہی ہیں جن کی بنیاد پر ان کے ہاتھ مختلف قسم کے جرائم سے آلودہ ہوچکے ہیں اور دنیا بھر میں انسانیت کی بدبختیوں کا سبب بنے ہوئے ہیں۔ (14)
امر مسلّم ہے کہ جو قوم اتنے سارے دعؤوں اور سراسر غرور و تکبر میں ڈوبی ہوئی ہو وہ کبھی بھی ایسے پیغمبر کی اطاعت نہیں کریں گے جو ان کی قوم و قبیلے سے تعلق نہ رکھتا ہو اور اگر کوئی پیغمبر ان کے قبیلے کا ہو بھی تو وہ اسی صورت میں اس کی اطاعت کریں گے کہ ان کے مفادات کا تحفظ کرے ورنہ وہ اسے قتل بھی کرسکتے ہیں اور اس حقیقت کے ثبوت بھی قرآن نے بیان کئے ہیں۔ (15)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
8۔ تفسیر نمونہ، ناصر مکارم شیرازی، دار الکتب الإسلامیة - تهران، چاپ اول، 1374 ش ، ج1، ص 358 ۔
9۔ سورہ جمعہ، آیت 6۔
10۔ سورہ مائدہ، آیت 18۔
11۔ مجمع البیان فی تفسیر القرآن، فضل بن حسن طبرسی، انتشارات ناصر خسرو، تهران، چاپ سوم، 1372 ش، ج 3، ص 272۔ ذیل آیه 18 سوره مائده۔
12۔ موسوعه الیهود، ج5، ص 72 به نقل از پیامبر و یهود حجاز، ص 37 ۔
13۔ سورہ مائده، آیت 18۔
14۔ تفسیر نمونہ ، ج 1، ص 324 و 325۔
15۔ سورہ آل عمران، آیت 112؛ سورہ مائدہ، آیت 70۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابو اسد

آراء: (۰) کوئی رائے ابھی درج نہیں ہوئی
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی