-
Friday, 16 October 2020، 12:08 AM
بقلم سید نجیب الحسن زیدی
الحمد للہ اس بار بھی سید الشہدا علیہ السلام کا چہلم دنیا کے مختلف گوشوں میں کرونا کی وبا کے باوجود بہت ہی تزک و احتشام سے منایا گیا، شیعان اہلبیت اطہار علیھم السلام نے حفظان صحت کے اصولوں کا لحاظ رکھتے ہوئے اپنے اظہار عشق میں کوئی کمی نہیں چھوڑی اتنی خطرناک وبا کے باوجود عراق میں ڈیڑھ کروڑ کے مجمع کا اکٹھا ہو جانا معمولی بات نہیں ہے، عراق کا ذکر تو اپنی جگہ اس بار چہلم کے موقع پر پاکستان میں جو کچھ ہوا وہ لائق تحسین ہے ،دوست داران اہلبیت اطہار علیھم السلام نے بلا تفریق مذہب و ملت سعودی و یہودی گماشتوں کی جانب سے فرقہ واریت کی لگائی آگ پر اپنے حلم و صبر سے اور بروقت اپنے موقف کے اظہار کے ذریعہ یوں پانی ڈال دیا کہ ان کے سارے منصوبے خاک ہو گئے ، یہاں پر ایک بات قابل غور ہے اور وہ یہ ہے کہ سامراج کا مزاج ہے جب وہ ایک جگہ ناکام ہوتا ہے تو اسی سے ملتی جلتی دوسری جگہ پر اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کرتا ہے لہذا ہمیں بچے ہوئے ان ایام میں جن میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات حسر ت آیات کے ساتھ سبط اکرامام مجتبی علیہ السلام کی شہادت کے ایام بھِ ہیں اس بات کا خاص خیال رکھنا ہے کہ ایسا کچھ نہ ہو کہ پاکستان میں ناکام ہونے کے بعد سامراج کہیں ہمارے یہاں انتشار پھیلانے کی کوشش نہ کرے وہ آگ جو وہاں شعلے نہ پکڑ سکی کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ یہاں پہنچ جائِے یقینا یزید لائق لعنت ہے تھا اور رہے گا حسینت کے مقابل ہمیشہ یزیدیت کو شکست ہوتی رہی اور آگے بھی ہوگی ، ایسے میں ہمیں اس بات پر توجہ رکھنے کی ضرورت ہے کہ ہمارا موقف اور نظریہ تو واضح ہے نہ ہم یزیدیت کے سامنے خاموش بیٹھ سکتے ہیں نہ یزید کے بارے میں نرم گوشہ رکھنے والوں کے لئے ہمارے دل میں کوئی جگہ ہے اور نہ ہی ہم بد سے بدتر حالات میں ولایت حید ر کرار ع کے ساتھ کوئی سمجھوتہ کر سکتے ہیں ، لیکن اتنا ضرور ہے کہ ہمیں فتنے کو سمجھتے ہوئے ان لوگوں کو سمجھنا ہے جنکی تعداد بہت کم ہے اور وہ خود برادران اہلسنت کے درمیان منفور ہیں انکی کوئی جگہ نہیں لیکن ان کی کوشش یہ ہے کہ یہ باور کرایا جائے کہ یزید کو امیر ماننے والے کم نہیں ہیں یزید کی غلطیوں کو مسترد کر کے اسے مجرم ماننے والے کم نہیں ہیں ۔ہمیں متوجہ رہنے کی ضرورت ہے کہ کسی بھی طرح ایسا عمل نہ ہو کہ جس سے ان برادران اہلسنت کی دل آزاری ہو جو ہم سے زیادہ بڑھ چڑھ کر یزید کی حمایت کرنے والوں کے خلاف میدان میں ہیں اور ہم سے زیادہ کھل کر وہ حسینت کا دفاع کر رہے ہیں یہ سب ہمارے بھائی ہیں ، تھوڑا سا نظریاتی فرق ضرور ہے لیکن اگر ہم نے تھوڑا صبر و تحمل سے کام لیا تو یہ بھی ختم ہو جائے اس لئے کہ جو در حسین ع تک آ گیا اسے ظہیرقین و حر بنتے دیر نہیں لگتی ،اور اس بات پر بھی توجہ رہے کہ یہ جو کچھ پڑوس میں ہو رہا ہے کہ مذہبی معاملہ نہیں ہے یہ ایک سیاسی معاملہ ہے ، جو کچھ عربوں نے کیا ہے اور فلسطین کی پیٹھ میں جو خنجر مارا گیا ہے عین ممکن ہے اسکی طرف سے توجہ ہٹانے کے لئے یہ سب کھیل ہو رہا ہو ، لیکن ذلت کا یہ داغ ایسا داغ ہے جو یہ عرب ممالک اتنی آسانی سے نہیں مٹا سکیں گے اس لئے کہ اب ساری دنیا کے مسلمان بیدار ہو رہے ہیں اور حالات کا تجزیہ کر رہے ہیں اور دیکھ رہے ہیں کہ کیا ہو رہا ہے ۔