کرونا کی وبا اور مسلمانوں کے خلاف منفی پروپیگنڈہ

بقلم سید نجیب الحسن زیدی
ہمارے سامنے ایک طرف کرونا کی خطرناک وبا ہے دوسری طرف تیزی سے بدلتے ہوئے ملک کے حالات ہیں ایسے میں ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ جہاں ہم اس بیماری کا مقابلہ کرتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور وہیں یہ بھی ضروری ہے کہ ہم بیدار رہیں جاگتے رہیں ایک طرف جہاں ہمارے دین کا ہمارے ایمان کا تقاضا ہے کہ ہم خود کو اس وبا سے بچائیں وہیں یہ بھی ضروری ہے دوسروں کو بھی محفوظ رکھیں چنانچہ جتنا  ضروری یہ ہے کہ ہم اس بیماری سے مل جل کر مقابلہ کریں وہیں اس بات پر توجہ بھی ضروری ہے کہ اس بیماری سے لڑتے ہوئے اپنے دینی اور قومی فرائض سے غافل نہ ہوں اس لئے کہ ہمارا دشمن جہاں ہر طرح کے حربے اپنا کر ہمیں تباہ کرنا چاہتا ہے وہیں وہ حقیقی اسلام کی بیخ کنی کا کوئی موقع بھی وہ ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہتا، یہی وجہ ہے کہ اس بیماری و خطرناک وبا میں بھی وہ اپنے مکروہ عزائم کو جامہ پہنانے میں کسی بھی طرح کی کوتاہی نہیں کر رہا ہے بلکہ اسے ایک فرصت اور بہترین موقع سمجھتے ہوئے اسکی کوشش ہے کہ جب ہر ایک اپنے میں لگا ہے ایسے میں جتنا ہو سکے اس بیماری سے فائدہ اٹھایا جائے تاکہ اپنے ناپاک عزائم کو پورا کیا جا سکے ، یہی وجہ ہے کہ ہمارے مختلف دشمن الگ الگ انداز سے ہمارے خلاف منصوبہ بندی کرتے نظر آ رہے ہیں، ملکی سطح پر  پورے مسلمانوں کے خلاف جو فضا بنی ہے وہ آپکے پیش نظر ہے، کس طرح کرونا کی اس وبا کی آڑ میں مسلمانوں کو بدنام کرنے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے  تبلیغی جماعت کا معاملہ اور میڈیا کی اشتعال انگیزی آپ کے پیش نظر ہے، ایک اور مشکل جو ہمارے سامنے ہے وہ مختلف جگہوں پر مختلف بہانوں سے مسلمانوں کو ہراساں کرنا اور انہیں اس بیماری کا ذمہ دار قرار دینا یہ وہ بات ہے جو وقتا فوقتا ہمارے کانوں میں پڑتی رہتی ہے ایسے میں ضروری ہے کہ بہت سوچ سمجھ کر کوئی فیصلہ کریں ایسا نہ ہو کہ محض اس بنیاد پر کہ جس کے بارے میں منفی پروپیگنڈہ ہو رہا ہے چونکہ وہ ہمارے مذہب و مسلک کا نہیں ہے ہم بھی جھوٹے پروپیگنڈہ کا حصہ بن جائے جیسا کہ سوشل میڈیا پر دیکھنے کو ملا ہے کہ بعض اپنے ہی لوگوں نے  ان مسلمانوں کو نشانہ بنایا جنکا تعلق تبلیغی جماعت سے تھا بغیر یہ جانے ہوئے کہ جو باتیں میڈیا کی جانب سے پیش کی گئیں انکا بیشتر حصہ وہ تھا جو جھوٹ و فریب پر مبتنی تھا اور یہ سلسلہ مختلف انداز سے اب بھِی جاری ہے۔ اسکے علاوہ آپ دیکھیں کہ جہاں کرونا کی اس وبا میں سب سے زیادہ حکومت کی توجہ اس کرونا سے لڑائی اور مقابلہ پر ہونی چاہیے تو ہمارے سامنے ہے کہ پورے ملک میں کیا صورت حال ہے، کہیں فلمی کرداروں کو زیر بحث لا کر لایعنی باتوں میں لوگوں کو الجھایا جا رہا ہے تو کہیں مختلف کیسز میں مسلمانوں کو پھنسایا جا رہا ہے، دہلی فسادات کے سلسلہ سے بالکل واضح ہے کہ پولیس کس انداز سے اور کس کے اشارے پر کام کر رہی ہے  ایسے میں ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم اس بیماری کے ساتھ ساتھ بیدار رہتے ہوئے نظر رکھیں کہ ہمارے ساتھ ہمارے ہی اپنے ملک میں کیا کچھ ہو رہا ہے اور ساتھ ہی ساتھ مسائل کا صحیح تجزیہ کرنے کی صلاحیت پیدا کریں اور حالات کی ڈگر کو پہچانیں کہ اب حالات پہلے جیسے نہیں رہے ہمیں بہت ہی سوچ سمجھ کے قدم آگے بڑھانا ہوگا ۔

 

آراء: (۰) کوئی رائے ابھی درج نہیں ہوئی
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی