حسن نصر اللہ کی شخصیت اسرائیلی نصاب کا حصہ


خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ اسرائیل کو، سید حسن نصر اللہ کی وجہ سے کافی مسائل کا سامنا ہے ۔ صہیونی رہنما یہ اعتراف کرتے ہیں کہ سید نصر اللہ نے اسرائیل کے سابق وزیر اعظم اسحاق شامیر کے اس مشہور نظریہ کا خاتمہ کر دیا ہے کہ عرب وہی عرب ہیں اور پانی وہی پانی ہے ۔ شامیر کا مطلب یہ تھا کہ یہ وہی عرب ہیں جنہیں ۶ دنوں کے اندر ہم نے شکست دی تھی اور جن کے علاقوں پر قبضہ کیا تھا ۔
اب اسرائیلی یہی مانتے ہیں کہ سید حسن نصر اللہ نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ یہ وہی عرب نہیں ہیں کیونکہ اب تک اسرائیلی فوج کے کمانڈر کہتے ہیں کہ حزب اللہ، ان کی فوج کے بعد، مشرق وسطی کی سب سے طاقتور فوج ہے ۔ یہ معجزہ سید حسن نصر اللہ کا ہی ہے کہ انہوں نے حزب اللہ نامی تحریک کو ایک طاقتور فوج میں بدل دیا ۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کے بارے میں اسرائیلی کیا سوچتے ہیں، اس کی ایک مثال، اسرائیل کے اسکولوں میں سماجیات کی کتاب میں سید حسن نصر اللہ کے بارے میں کچھ باتوں کے ذکر ہے ۔ اسرائیل کے حکومتی نصاب میں شامل ایک کتاب میں لکھا ہے: حسن نصر اللہ غیر معمولی طور پر ایک معجزاتی شخصیت کے مالک نہیں اور انہیں اسرائیل کے بارے میں ہر چیز کی اطلاع ہے اور یہی سبب ہے کہ وہ اسرائیلی معاشرے کی بہت اچھی شناخت رکھتے ہیں اور اپنی اس اطلاع کو متعدد مواقع پر نفسیاتی جنگ میں اسرائیلی معاشرے کو پیغامات دینے کے لئے استعمال کرتے ہیں ۔ انہوں نے ۲۰۰۰ میں جنوبی لبنان میں اسرائیلی فوجیوں کی پسپائی کے بعد اسرائیلی معاشرے کو مکڑی کا جالا کہا تھا جسے بڑی آسانی سے تباہ کیا جا سکتا ہے ۔
اسرائیلی اخبار ہارٹس کے مطابق، حزب اللہ کی نفسیاتی جنگ اس حد تک موثر تھی کہ اسرائیلی فوجیوں کو اپنی توانائی پر شک ہونے لگا ۔ اخبار نے مزید لکھا کہ حزب اللہ نے اسرائیل کے خوف سے بھرپور فائدہ اٹھایا ہے ۔ یہ خوف اسرائیل میں ۱۹۸۵ اور ۲۰۰۰ میں ہونے والے نقصانات سے پیدا ہوا ہے۔
اسرائیلی اخبار ہارٹس میں شائع ڈیوڈ داوود کے مقالے میں کہا گیا ہے کہ حزب اللہ، آئندہ کسی تصادم میں اسرائیل میں پیدا خوف سے استفادہ کرے گی جس نے اسرائیل کو یہ یقین دلا دیا ہے کہ وہ الجلیل شہر کو فتح کر سکتا ہے، اسرائیل پر دقیق نشانہ لگانے والے میزائلوں کی بارش کر سکتا ہے، امونیا گیس کے ذخائر اور ڈیمونا ایٹمی تنصیبات کو تباہ کر سکتا ہے اور حزب اللہ نے یہ یقین، بغیر یہ سب کچھ کئے، اسرائیل کو دلا دیا ہے ۔
اسرائیلی اخبار ہارٹس میں شائع اس مقالے کے مقالہ نگار نے یہ اعتراف کیا ہے کہ حزب اللہ، اسرائیلی معاشرے کو یہ یقین دلانے میں بھی کامیاب ہو گیا ہے کہ جنوبی لبنان، اسرائیلی فوجیوں کی قبرستان بن جائے گا ۔
مقالہ نگار کے مطابق، ممکنہ نقصان سے اسرائیل کا خوف، جنوبی لبنان میں حزب اللہ سے اسرائیل کی شکست کی اصل وجہ تھی نہ کہ حزب اللہ کی فوجی طاقت اور یہی خوف ۲۰۰۶ میں وسیع جنگ سے اسرائیل کے پرہیز کی بھی اصل وجہ ہے، جیسا کہ اس مقالے میں لکھا ہے ۔
حزب اللہ سے اسرائیل کا یہی خوف، تل ابیب کی راہ میں جنگ شام سے وسیع پیمانے پر فائدہ اٹھانے کے لئے سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔
ہارٹس نے آخر میں لکھا ہے کہ کسی بھی تصادم کی صورت میں، حزب اللہ کو صرف یہ کرنا ہوگا کہ اسرائیلی سرحد پر کچھ چوکیوں اور چھوٹے قصبوں پر قبضہ کر لے یا کچھ اسیروں کو اغوا یا قتل کر دے اور اس کا ویڈیو جاری کر دے تو اس طرح سے اسرائیلی فوجی یہ یقین کر لیں گے کہ اپنے شہریوں کی حفاظت کی توانائی نہیں رکھتے ہیں اس لئے وہ اپنی حکومت پر جنگ کے خاتمے کے لئے دباؤ ڈالیں گے اور اس طرح سے جنگ ختم ہو جائے گی اور اس کی تلخ یاد، اسرائیل کے لئے باقی رہے گی ۔

 

آراء: (۰) کوئی رائے ابھی درج نہیں ہوئی
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی