-
Tuesday, 6 October 2020، 12:12 AM
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: مغربی کنارے کے اسرائیل کے ساتھ الحاق کو رکوانے اور امریکی ایف ۳۵ جنگی طیارے خریدنے جیسے جھوٹوں کے ذریعے، امارات میں آل زائد اور بحرین می آل خلیفہ اس غداری اور خیانت کی توجیہ کی تلاش میں ہیں جو انہوں نے اسلام، امت مسلمہ اور فلسطین کے مقدسات کے ساتھ کی ہے۔
حالیہ دنوں اسرائیل کے وزیر جنگ بنی گینٹز نے سعودی اور اماراتی نامہ نگاروں کے ساتھ پریس کانفرنس میں اعلان کیا ہے کہ تل ابیب کا عرب امارات اور بحرین کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا بنیادی مقصد ایران کے خلاف محاذ جنگ کو مستحکم بنانا تھا۔
انہوں نے کہا ، "ہمارے پاس ایران کا مقابلہ کرنے کی طاقت ہے، لیکن بحرین اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدے سے ایران کے خلاف دشمنانہ کاروائیوں کو مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔ "
ایران اور مزاحمتی محاذ کے خلاف بحرین، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کا اسرائیل کے ساتھ گٹھ جوڑ کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ اہم مسئلہ اس گٹھ جوڑ کا آشکارا ہونا ہے کہ جو ایران، مزاحمتی محاذ اور علاقے کی اقوام کے فائدے میں تمام ہوا ہے اس وجہ سے کہ خلیج فارس کے عرب ممالک قدس کی حمایت اور اسرائیل کے ساتھ دشمنی کے بارے میں اپنے لوگوں کے ساتھ جھوٹ سے کام نہیں لے سکیں گے۔
گینٹز جانتے ہیں کہ ان کا بیان اس بارے میں کہ یہ معاہدہ ایران کے خلاف جنگ کے محاذ کو مستحکم کرنا ہے محض جھوٹ ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ جنگ اس معاہدے سے پہلے بھی جاری تھی اور صہیونی ریاست اور اس کے حامی مزدور ہمیشہ ایران اور مزاحمتی محاذ سے شکست کھاتے رہے ہیں اور آج ان کی فوج بقول ان کے اسرائیل کی شکست نا پذیر فوج شام میں حزب اللہ کے ایک مجاہد کا مقابلہ کرنے سے عاجز ہے اور یہاں تک کہ ۴۸ گھنٹے فلسطینی مزاحمتی گروہوں کے مقابلے میں ڈٹے رہنے کی توانائی نہیں رکھتی۔
آل زائد، آل خلیفہ اور آل سلمان گوسفندوں کے مانند ہیں کہ جو وہائٹ ہاؤس کی صف میں کھڑے ہیں تاکہ ٹرمپ آئندہ انتخابات میں دوبارہ وہائٹ ہاؤس میں قدم رکھنے اور صہیونی ریاست کی حمایت کرنے میں ان کے سر قلم کریں۔
اسی وجہ سے ان گوسفندوں کو چاہیے کہ گینٹز اور اس جیسوں کی کھوکھلی حمایتوں پر بھروسہ نہ کریں اس لیے کہ گینٹز ایسا شخص ہے جو حزب اللہ، حماس اور جہاد اسلامی کے جوانوں سے ڈر کر اپنا زیادہ وقت پناہ گاہوں میں گزارتا ہے۔