اسرائیل میں عورتوں کی اسمگلنگ

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: اسرائیل ان ممالک میں سے ایک ہے جن میں جسم فروشی قانونی عمل ہے چونکہ لوگ اس کاروبار کو پسند کرتے ہیں۔ اسرائیل میں اس کاروبار نے مساج پارلر، ڈانس اور کلب وغیرہ کے عنوان سے رونق پائی ہے اور سالانہ ہزاروں عورتیں اور بچے اس بازار کا سامان فراہم کئے جانے کے عنوان سے دوسرے ملکوں سے اسمگلنگ کئے جاتے ہیں۔
اسرائیل میں اسمگلنگ کا نشانہ بننے والی لڑکیاں اور بچے غریب اور جنگ زدہ ملکوں سے فراہم کیے جاتے ہیں۔ عورتیں اور بچے جو یا چورا کر لائے جاتے ہیں یا انہیں ایک بہتر زندگی کی امید دلا کر اسمگلنگ کیا جاتا ہے وہ امیگریشن کمپنیوں کے ذریعے اغوا کئے جاتے ہیں۔ وہ افراد جو ملک سے نکلنے کے بعد جنسی خواہشات کا شکار بنائے جانے کے لیے فروخت کئے جاتے ہیں مشرقی یورپ، جنوبی امریکہ اور خود امریکہ سے بھی تعلق رکھتے ہیں۔
"آنا" ان لڑکیوں میں سے ایک ہے جو اس کھیل کا کھلونا رہی ہے۔ اس نے عدالت میں اعتراف کیا کہ "شولا" نامی ایک لڑکی نے اس سے کہا تھا کہ اسرائیل میں بوڑھے افراد کی دیکھ بھال کے لیے اچھے پیسے ملتے ہیں۔ لہذا اس نے اسرائیل جانے کا ارادہ کر لیا اس کو جہاز کا ٹیکٹ دے دیا گیا اور وہ اسرائیل کے جہاز پر سوار ہو گئی لیکن جب جہاز زمین پر بیٹھا تو معلوم ہوا کہ وہ مصر کے ایئر پورٹ پر بیٹھا ہے مصر سے کچھ خاص لوگوں نے اسے لیا اور اسرائیل لے کر پہنچے، اسرائیل ہوٹل پر پہنچتے ہی اسے ننگا کر دیا گیا اور اس کے بعد جو پارٹی پہلے سے وہاں موجود تھی اس کے ہاتھوں اسے بیچ ڈالا گیا۔
"ماریو" نامی اسرائیلی اسمگلر عورت لڑکیوں کو اسمگلنگ کرنے کے بارے میں کچھ اہم نکات کی طرف اشارہ کرتی ہے لیکن ہم ان کو یہاں بیان کرنے سے قاصر ہیں البتہ اس کے آخری جملے کی طرف اشارہ کرتے ہیں جس میں وہ کہتی ہے:
"لڑکیوں کو ننگا کر کے کمرے کے بیچ میں کھڑا کر دیا جاتا ہے اور اسمگلرز ہر ایک کی قیمت لگاتے ہیں اور پھر خریدار انہیں خرید کر لے جاتے ہیں"۔  
وہ عورتیں اور لڑکیاں جو ان طائفوں سے بھاگنے میں کامیاب ہو جاتی ہیں وہ پولیس کی گرفت میں آ جاتی ہیں اور پولیس انہیں مجرم کے عنوان سے قید کر دیتی ہے۔ اس کی وجہ جو ہاٹلائن انسٹی ٹیوٹ کے ذریعے بتائی گئی وہ یہ ہے کہ جب ۴۰ فیصد قید عورتوں سے انٹرویو لیا گیا تو انہوں نے اعتراف کیا کہ پولیس اہلکار اور پولیس آفیسر طوائف خانوں کے مستقل گاہک ہیں۔ یہاں تک کہ پولیس آفیسر "موشہ نیراھی" کو ایک کانفرنس میں اقرار کرنا پڑا کہ اسرائیل میں عورتوں کی اسمگلنگ ایک ایسا جرم ہے جو منظم اور قانونی ہے۔

دنیا میں سیکس کی تجارت نے عالمی انسانی معاشرے کو ایک عظیم خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔ اس لیے کہ اس عمل نے انسان کی قدر و قیمت کو ایک بے جان سامان کی حد تک گرا دیا ہے اور عورتوں کو صرف اپنی جنسی خواہشات پورا کرنے کے لیے عالمی منڈی میں ایک بے جان شئی کی طرح خرید و فروخت کیا جاتا ہے۔ اس خطرے سے اسرائیل اور یہودی برادری سمیت دنیا کے بہت سارے دیگر ممالک بھی دوچار ہیں چونکہ اس تجارت میں ملوث افراد کو اس بات سے کوئی مطلب نہیں ہوتا کہ عورت کس ملک سے ہے اور کس مذہب سے تعلق رکھتی ہے۔
 
منبع:
http://khbn.ir/JXd1FkD
http://khbn.ir/brpv
http://khbn.ir/4lpkT
www.something jewish. Co. Uk hasddi westbrook

آراء: (۰) کوئی رائے ابھی درج نہیں ہوئی
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی