فلسطینی مزاحمتی گروہ کس طرح صہیونی منصوبوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: گزشتہ سے پیوستہ

العالم: فلسطینی گروہ کس سطح پر اپنی کارروائیاں کر سکتے ہیں؟
پہلی بات یہ ہے کہ فلسطینی سیاسی، قانونی اور بین الاقوامی سطح پر اپنے حقوق کا دفاع کر سکتے ہیں۔ دوسری بات یہ کہ ہم ان فلسطینیوں کی بات کر رہے  ہیں جن کے پاس کھونے کے لیے کچھ بھی نہیں بچا ہے ایسے میں وہ لوگ جن کے پاس کچھ بچا ہی نہیں وہ اپنا دفاع کرنے کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں اور کوئی انہیں روک بھی نہیں سکتا۔

العالم: کرونا کے دور میں صہیونی ریاست کی اندرونی صورتحال اور حکومت کی تشکیل کے حوالے سے اختلافات اور پھر انتخابات کے مسائل، ان سب چیزوں کو آپ کس تناظر سے دیکھتے ہیں؟

صہیونی حکومت کی داخلی صورتحال اس قدر متزلزل ہے کہ آنے والے ہفتوں میں یہ پیش گوئی کی جارہی ہے کہ اس حکومت کی موجودہ پارلیمنٹ تحلیل ہوجائے گی اور انتخابات دوبارہ ہوں گے، جبکہ نیتن یاہو اور اس کے اہل خانہ پر بدعنوانی، غبن اور چوری کے سخت الزامات عائد اور دستاویزات جاری ہو چکے ہیں۔ چونکہ صہیونی اندرونی طور پر متعدد مشکلات کا شکار ہو چکے ہیں اور ایک حکومت اور کیبنٹ تشکیل دینے پر قادر نہیں ہیں لہذا نیتن یاہو عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کا ڈھونگ رچا کر ملک میں اپنی حیثیت دوبارا واپس لانا چاہتے ہیں۔

العالم: اسرائیل کے ساتھ عرب ممالک کے تعلقات اور مسئلہ فلسطین کے مستقبل کو کس زاویہ نگاہ سے دیکھتے ہیں فلسطینی قوم کی جد و جہد کا کچھ پرامید مستقبل آپ کو نظر آ رہا ہے؟

میں فلسطین کے مستقبل کے بارے میں بہت پر امید ہوں ، ایک ایسا فلسطین جو سات دہائیوں سے مزاحمت کرسکتا ہے، وہ آئندہ بھی کرے گا اور آج اسرائیل اپنے اندرونی بحرانوں کی زد میں ہے۔ امریکہ کا کوئی منصوبہ جس کے لیے انہوں نے تمام تر توانائی صرف کر دی فلسطین میں عملیانے میں کامیاب نہیں ہوا۔ آج فلسطین میں مزاحمت بہت مضبوط ہو چکی ہے۔  کچھ ایسی نشانیاں موجود ہیں جن کے پیش نظر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ نیتن یاہو اور ٹرمپ کی نمائشی حرکتوں کے باوجود صہیونی ریاست اندر سے بکھر رہی ہے۔ نیتن یاہو کشش کر رہے ہیں کہ لوگوں کے ذہنوں کو ادھر ادھر موڑیں، آج ہم اس اسرائیل کے بارے میں گفتگو کر رہے ہیں جو کئی میٹر چوڑیں دیواروں کے پیچھے چھپا ہوا ہے۔ مقبوضہ اسرائیل کے نام سے ایک جیل پائی جاتی ہے جس میں اسرائیلی قید ہیں ہم مقبوضہ فلسطین میں رہنے والے تمام انسانوں چاہے وہ یہودی ہوں عیسائی ہوں یا مسلمان سب کے حقوق کا احترام کرتے ہیں لیکن وہ جو لوگ بن بلائے مہمان ہیں اور فلسطینی عوام کا قتل عام کر کے جعلی حکومت تشکیل دے کر برسر اقتدار آئے ہیں ہم انہیں تسلیم نہیں کر سکتے۔ ان تمام سنگین نتائج کے باوجود جو اس موقف کے بدلے میں ہمیں چالیس سال سے بھگتنا پڑے ہیں ہم آج بھی ڈنکے کی چوٹ پر اعلان کرتے ہیں کہ ہم فلسطینی عوام، فلسطینی کاز اور فلسطینی مزاحمت کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔

جیسے جیسے ہم پر پابندیوں کا دباؤ بڑھتا جائے گا ، خطے میں مزاحمت کے لئے ہماری حمایت کا دباؤ بھی بڑھتا جائے گا،  قدس و فلسطین کی آزادی اور اسے امت اسلامیہ کو تحفہ دینے کے لیے ، ہم نے سردار جنرل سلیمانی نامی عظیم شخصیت کا خون عطیہ کیا۔ ہم اس راستے کو اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک صہیونی خطے سے اپنی جعلی حکومت کی بساط لپیٹ نہیں لیتے اور جہاں وہ ماضی میں تھے وہاں پلٹ نہیں جاتے ، اس راہ میں امت اسلامی اور مزاحمت پوری طاقت کے ساتھ ملت فلسطین کے ہمراہ کھڑی ہے اور کھڑی رہے گی اور انشاء اللہ دیر نہیں لگے گی کہ قدس کی آزادی کا اعلان ہو گا۔

 

آراء: (۰) کوئی رائے ابھی درج نہیں ہوئی
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی