-
Sunday, 9 August 2020، 02:13 AM
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: تنظیم آزادی فلسطین (Palestine Liberation Organization – PLO [1] کی ورکنگ کمیٹی کے جنرل سکریٹری صائب عریقات [۲] نے حال ہی میں امریکی وزیر خارجہ مائک پامیو کے ذریعہ قاہرہ کی یونیورسٹی میں کی گئی تقریر کے سلسلہ سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ” کیا آپ کو عربوں کی پیشانی پر احمق لکھا ہوا نظر آتا ہے؟ تنظیم آزادی فلسطین (Palestine Liberation Organization – PLO کے رہنما مائک پامیو کی جانب سے مصر کی قاہرہ یونیورسٹی میں کی گئی تقریر کے اس حصہ پر تنقید اور طنز کر رہے تھے جس میں امریکی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ” انکا ملک علاقے میں خیر و نیکی کا سرچشمہ ہے” ۔
ایسنا کی رپورٹ کے مطابق صائب عریقات نے مصر کی ایک یونیورسٹی میں امریکی وزیر خارجہ کے اس بیان پر کی گرفت کی جس میں امریکی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ انکا ملک علاقے میں اچھائیوں اور نیکیوں کا سرچشمہ ہے، صائب عریقات نے امریکہ کے خطے میں خیرو برکت کے سرچشمے والی بات کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کو عربوں کے ماتھوں پر احمق لکھا ہوا نظر آتا ہے؟
القدس العربی کی تحریر کے مطابق پامئیو نے قاہرہ میں ایک امریکن یونیورسٹی میں اس بات کا دعوی کیا تھا کہ انکا ملک علاقے میں نیکیوں کا سرچشمہ ہے اور امریکہ اور اسرائیل کے درمیان صلح کو تحقق بخشے گا ۔
عریقات نے اپنے بیان میں آگے چل کر کہا کہ امریکہ کے صدر جمہوریہ ڈونالڈ ٹرنپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا پائتخت قرار دینا، فلسطینیوں پناہ گزینوں اور رفیو جیز کے مسئلہ کو مذاکرات سے حذف کرنے پر اصرار، بیت المقدس میں امریکن قونصل خانے کو بند کرنا، واشنگٹن میں اقوام متحدہ کے اعلیٰ کمشنر برائے مہاجرین (UNHCR ) کے دفتر کو [۳]کو بند کرنا ، صہیونی شہری تعمیرات کو مقبوضہ فلسطین میں قانونی اور جائز قرار دینا ، یہ تمام وہ چیزیں ہیں جنہوں نے امریکہ کی جانب سے صلح کے تحقق کے امکان کو از حد کم کر دیا ہے ۔
تنظیم آزادی فلسطین (Palestine Liberation Organization – PLO کی ورکنگ کمیٹی کے جنرل سکریٹری نے امریکی وزیر خارجہ کی گفتگو کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا :”جو کچھ قابض صہیونیوں کی جانب سے جنگی جرائم کی صورت میں انجام پا رہا ہے ،اسکی توصیف ہرگز اپنے دفاع کے طور پر نہیں ہو سکتی ، (جنگی جرائم اور اپنے دفاع میں ٹکراو پایا جاتا ہے ہرگز دفاعی انداز جنگی جرائم کے ارتکاب کا سبب نہیں بنتا)۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی حکومت نے فلسطینیوں کی تمام مدد روک دی ہے یاامداد پر پابندی لگا دی ہے اس میں جزوی طور پر فلسطینی پناہ گزینوں کو امداد پہنچانے والے ادارے UNRWA [4]کی امداد ، ہسپتالوں کی امداد کی فراہمی شامل ہے جسے اب بند کر دیا گیا ہے، علاوہ از ایں فلسطین کے قومی دستور کی نابودی کے مقصد تحت اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں میں فلسطین کے حق میں ووٹنگ کرنے والے ممالک کو دھمکیاں دینا اور باختری کنارے [۵]سے غزہ پٹی[۶] اور بیت المقدس کوعلیحدہ کرنے کی کوششیں اور وہ بھی اس دعوے کے ساتھ کہ فلسطین کی جانب سے کی جانے والی پیشکش صلح قائم نہیں کر سکتی ، یہ تمام باتیں وہ ہیں جنکا تسلسل کبھی بھی صلح کے وجود میں آنے کا سبب نہیں ہو سکتا (جبکہ امریکہ انہیں باتوں پر مصر ہے) چنانچہ ۲۰۱۷ دسمبر کے مہینے میں ٹرنپ نے بیت المقدس کو اسرائیل کے پائتخت کے طور پر متعارف کراتے ہوئے اسے قانونی حیثیت بخش دی۔ جسکی بنیاد پر فلسطین کی قیادت نے امریکیوں کے ساتھ گفت وشنید وتبادل خیال کو روک دیا، اور امریکہ کی فلسطین میں امن و صلح کے مراحل میں مستقل طور پر نظارت کو مسترد کرتے ہوئے، مختلف فریقوں کو صلح فلسطین کے سلسلہ میں متحرک ہونے کی دعوت دی ۔
https://www.isna.ir/news/97102211382/%D8%B9%D8%B1%DB%8C%D9%82%D8%A7%D8%AA-%D8%AE%D8%B7%D8%A7%D8%A8-%D8%A8%D9%87-%D9%BE%D8%A7%D9%85%D9%BE%D8%A6%D9%88-%D8%B1%D9%88%DB%8C-%D9%BE%DB%8C%D8%B4%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%A7%D8%B9%D8%B1%D8%A7%D8%A8-%DA%A9%D9%84%D9%85%D9%87-%D8%A7%D8%AD%D9%85%D9%82-%D9%86%D9%88%D8%B4%D8%AA%D9%87-%D8%B4%D8%AF%D9%87
حواشی:
[۱]تنظیم آزادی فلسطین، جسے عربی اور انگریزی میں با الترتیب منظمة التحریر الفلسطینیة) اورPalestine Liberation Organization – PLO) کہا جاتا ہے ایک تنظیم ہے جو ایک آزاد فلسطین کے قیام کے کیے ۱۹۶۴ء میں بنی۔ تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو: https://www.nytimes.com/1964/05/29/archives/arabs-create-organization-for-recovery-of-palestine.html
[۲] ۔ حرکت فتح سے متعلق، فلسطینی سیاست مدار اور پی ایل او کی اسٹرینگ اور مانیٹرنگ کمیٹی کے سربراہ ، میڈریڈ کانفرنس میں فلسطینی وفد کے اعلی عہدے دار ۔
[۳] ۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ کمشنر برائے مہاجرین (UNHCR ) دسمبر ۱۹۵۰ء میں قائم کیا جانے والا اقوام متحدہ کا ذیلی دفتر ہے جو بین الاقوامی سطح پر مہاجرین کی حفاظت اور امداد کا ذمہ دار ہے۔ مہاجرین کی امداد و حفاظت کے لیے یا تو کوئی حکومت باضابطہ درخواست دائر کرتی ہے یا پھر اقوام متحدہ اپنے صوابدیدی اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے رضاکارانہ طور پر یہ کام سر انجام دیتی ہے۔ یہ ادارہ نہ صرف مہاجرین کے فلاح، حفاظت اور امداد کا کام سر انجام دیتا ہے بلکہ دنیا کے کسی بھی خطے میں مہاجرین کی دوبارہ آبادکاری کا بھی ذمہ دار ہوتا ہے، یاد رہے کہ اس ادارے کا کام کلی طور پر فلاحی ہے۔ اس ادارے کا مرکزی دفتر سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں قائم ہے
[۴] ۔ اقوام متحدہ کی جانب سے ۱۹۴۹ میں قائم ہونے والا ایسا ادارہ جسکا کام خطے میں فلسیطنیی پناہ گزینوں کو امداد پہچانا اور انکے لئے کام تلاش کرنا ہے جسے { United Nation Relife and Work Agency for palestine Refugeesian in the Near East) کہا جاتا ہے
Dowty, Alan (2012), Israel/Palestine, Polity, p. 243, ISBN 9780745656113،
[۵] ۔ مغربی کنارہ (عربی: الضفة الغربیة، انگریزی: West Bank) دریائے اردن کے زمین بند جغرافیائی علاقے کو کہا جاتا ہے جو مغربی ایشیا میں واقع ہے
[۶] ۔ مصری سرحدوں سے متصل فلسطین کا ایسا علاقہ جس کواسرائیل نے گھیرے میں لے رکھا ہے اور اس کی تجارت اور خارجی معاملات پر بھی پابندی لگا رکھی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔