اسرائیل کی نئی آرزو اور ہندوستان

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: مدت سے ہندوستان، وسیع پیمانے پر اسرائیلی یہودیوں کی ہجرت کے مسئلہ سے دوچار ہے، اور یہ ہجرت کبھی کبھار اس طرح ہوتی ہے کہ جب حکومتی کی جانب سے لازمی سپاہی کے عنوان سے فوجی خدمت ختم ہو جاتی ہے تو یہ لوگ ہندوستان کا رخ کرتے ہیں ۔
چنانچہ ہندوستان کی طرف کوچ کر کے پہنچنے والے اسرائیلی معاشرہ میں سابقہ فوجی ملازمت کرنے والوں کی تعداد دیگرطبقات سے زیادہ ہے ۔
ان مہاجرین کی منزل غالبا شمالی ہند کا علاقہ ہماچل پردیش ہوتا ہے جو ہندوستان کے شمال اور کشمیر کے جنوب میں واقع ہے، یہودیوں کا یہاں پر وجود اس قدر سنجیدہ اور اثر بخش ہے کہ بعض قبائل اس علاقے میں طویل عرصہ سے اپنی رہائش کا دعوی کرتے ہیں اور خود کو دنیا میں بے گھر و بکھرے یہودیوں کے باقی ماندہ رفیوجیوں کے بچے کھچے لوگوں میں مانتے ہیں ۔
اس ہجرت کا قابل غور پوائنٹ یہ ہے کہ یہودیوں کے روحانی پیشوا و رابی جب اس مسئلہ کا سامنا کرتے ہیں تو دو الگ الگ قسم کے افعال دیکھنے میں آتے ہیں۔ کچھ ایسے ہیں جو یہودیوں کو یہودی آداب و رسوم ، دینی و شرعی آداب و احکام کی پابندی اور یہودی طور طریقوں کو سکھانے کے ساتھ انہیں اس بات کا شوق دلاتے ہیں کہ اپنی وعدہ گاہ کی طرف پلٹ جائیں جسے بصورت اسرائیل وہ لوگ سرزمین موعود سمجھتے ہیں، اسکے مقابل ایسے بھی یہودی روحانی پیشوا ہیں جنکی کوشش یہ ہوتی ہے کہ یہودی ہندوستان ہی کے سرزمین پر رہیں اور اسی لئے اسرائیل سے یہودیوں کی ہندوستان میں ہجرت کی کوششیں بھی کرتے ہیں ۔
ہندوستان میں یہودیوں کی ہجرت اور وہاں پر انکی رہائش ملک کے لئے یوں تو خطرے کی بات نہیں ہے لیکن جو چیز خطرناک ہے ان یہودیوں کے ذریعہ ہماچل پردیش میں تیزی کے ساتھ منشیات کے دھندے کو پھیلانا ہے، چونکہ نشہ آور چیزوں میں موٹا اور بڑا فائدہ حاصل ہوتا ہے لہذا انہوں نے اس سلسلہ میں اپنے کاموں کا نیٹ ورک تیزی کے ساتھ وسیع کر دیا ہے ، اور دکان، ہوٹل اور ریسٹورنٹ کھول کر یہ غیر ملکی اور غیر مقامی لوگوں کو منشیات بیچتے ہیں ۔
ہندوستان ٹائمز اس بارے میں لکھتا ہے : ہندوستان کی طرف ہجرت کر کے آنے والے یہودی بغیر حکومتی قوانین کا لحاظ کئے اور بغیر نئی دہلی کی اجازت کے اپنے پیشے اور بزنس میں مشغول ہیں جبکہ دیکھا جائے توانکا اصل کام منشیات کی کھیتی خاص کر بھانگ کی پیداوار ہے جسے یہ لوگ تجارت کے پردے میں یورپین ممالک ، اور اسرائیل منتقل کرتے ہیں ۔
شاید سوال ہو کہ انکے غیر قانونی کاموں کے باوجود قانونی مراکز انکے خلاف کوئی ایکشن کیوں نہیں لیتے ،تو اسکا جواب یہ ہے کہ جب انہیں اپنے کاموں میں کوئی قانونی مشکل نظر آتی ہے اور وہ قانون کے شکنجے میں خود کو گھرا دیکھتے ہیں تو بڑی بڑی رشوتیں دے کر نہ صرف یہ پلیس سے جان چھڑاتے ہیں بلکہ دیہاتوں کی پوری پوری پنچایت اور پورے دیہات کو بھی خاموش کر دیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ بہت ہی آسانی کے ساتھ زمینوں اور پلاٹوں کو خریدتے ہیں حتی بعض علاقوں میں انکی اتنی ہی دادا گیری ہے کہ مقامی لوگوں کو داخل ہونے تک کی اجازت نہیں دیتے ۔
یہاں پر شاید یہ بات لائق توجہ ہو کہ ایک رپورٹر ہزار جتن اور حیلے بہانے بنا کر یہودیوں کے ان ممنوعہ علاقوں میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گیا تو اس نے مکمل بے یقینی کی کیفیت میں جو دیکھا وہ سب کچھ عجیب تھا اس نے دیکھا کہ ان علاقوں میں زبردست و شاندار قسم کے لاکچری (luxury) گھر بنے ہوئے ہیں ، شاپنگ مال ہیں اور ایسے خرید و فروش کے مراکز ہیں جن میں آسانی کے ساتھ منشیات کی خرید و فروش ہوتی ہے [۱] ، جبکہ علاقے کی زمینوں پر منشیات کی کھیتی ہوتی ہے اور مخصوص قسم کے کارخانوں میں اسے پیک کر کے دیگر علاقوں میں اسمنگل یا جاتا ہے[۲]۔
ہندوستان میں یہودیوں کی فعالیت کے پھیلنے اور بڑھ جانے کے باوجود، ہندوستان و صہیونی حکومت کی نزدیکیاں بڑھ رہی ہیں ، مشترکہ تجارتی و اقتصادی سرگرمیاں ، اور صہیونی عہدے داروں کے ہندوستان کے مسلسل اسفار ،یہ سب مل جل کر ایک نئے معنی پیدا کر رہے ہیں ، لہذا اس موضوع کے سلسلہ سے تجزیہ کرنے والے تجزیہ نگاروں کو اس بات کی طرف توجہ کی ضرورت ہے کہ صہیونی حکومت ہندوستان سے قربت کے چلتے مخصوص و بلند اہداف نظر میں رکھے ہوئے ہے، مثلا جوہری توانائی کے حامل ایک مسلمان ملک کی حیثیت سے پاکستان کی ابھرتی طاقت سے پنہاں مقابلہ[۳] ، ایران و ہندوستان کے تعلقات پر اثر انداز ہونا[۴] ، اپنی صنعتی مصنوعات کے لئے خام مواد کی ضرورت کو پورا کرنا، مشرق وسطی میں اپنی سر گرمیوں کے سلسلہ سے ہندوستان کی حمایت کا حصول یا پھر اسے خاموشی پر وادار کرنا [۵]یہ وہ ساری چیزیں ہیں جنہیں صہیونی حکومت کے بلند اہداف کے طور پر بیان کیا جا سکتا ہے ۔
حواشی:
۱ ۔– https://www.newstatesman.com/world-affairs/2013/01/why-are-there-so-many-israeli-ex-soldiers-india.
۲ ۔ https://www.mashreghnews.ir/news/759840
۳ ۔ https://www.tasnimnews.com/fa/news/1394/01/31/716554.
۴۔ فصلنامه تحقیقات سیاسی بین المللی دانشگاه آزاد اسلامی واحد شهرضا، بررسی روابط استراتژیک هند با اسرائیل و تاثیر آن بر جمهوری اسلامی ایران، محمود کتابی، یدالله دهقان، مهدی کاظمی، شماره پانزدهم، تابستان ۱۳۹۲، ص ۱۷-۱٫
۵ ۔ http://www.afghanpaper.com/nbody.php?id=144751.

 

آراء: (۰) کوئی رائے ابھی درج نہیں ہوئی
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی