-
Thursday, 6 August 2020، 07:27 PM
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: گزشتہ سے پیوستہ
ہندوستان کے لئے ، چابہار بندرگاہ نہ صرف افغانستان کو تیل کی درآمد میں سہولت فراہم کرنے اور افغانستان اور وسطی ایشیا رسائی حاصل کرنے کے عنوان سے اہمیت کی حامل تھی بلکہ پاکستان کے گوادر بندرگاہ کے وزن کو کم کرنا ہندوستان کے لیے زیادہ اہم تھا۔
ایران کے لئے، چابہار بندرگاہ پہلی سمندری بندرگاہ تھی جس سے وہ کمرتوڑ پابندیوں سے نکلنے کے لیے کوئی چارہ جوئی کر سکتا تھا اور اپنی معیشت کو بہتر بنانے کی سہولت فراہم کر سکتا تھا۔
تاہم ، یہ منصوبہ جلد ہی جمود کے دور میں داخل ہوگیا۔ 2017 میں ، ٹرمپ نے ایران کے جوہری معاہدے کے خلاف موقف اختیار کر کے اس سے نکلنے کی سعی شروع کر لی۔ دوسری جانب چابہار بندرگاہ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے اور اسے استفادے میں لانے کے لیے نجی کمپنیوں کی شراکت کی ضرورت تھی، لیکن نجی کمپنیوں نے نئی امریکی پابندیوں کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے ہندوستانی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے سے گریز کیا۔
2018 میں ، ٹرمپ جوہری معاہدے سے دستبردار ہوگئے اور اسی سال ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کردی گئیں۔ لیکن افغانستان کی تعمیر نو میں چابہار کے ممکنہ کردار کی وجہ سے، اس بندرگاہ کو امریکی پابندیوں سے مستثنیٰ کر دیا گیا۔
اس چھوٹ کے باوجود ، ہندوستان چابہار کے لئے نجی شراکت دار ڈھونڈنے میں ناکام رہا۔ یہاں تک کہ بندرگاہ کو درکار سامان اور آلات و ابزات فراہم کرنے سے بھی قاصر رہا۔ گذشتہ موسم گرما میں ، یہ رپورٹ سامنے آئی کہ نئی دہلی نے اس منصوبے سے متعلق اپنے وعدوں کو 2017 سے پورا نہیں کیا ہے۔
اس بندرگاہ میں کنٹینر ٹریفک بہت کم ہے اور چابہار اس وقت اپنی سالانہ گنجائش کے 10٪ سے بھی کم کام کررہا ہے۔ برآمدات کی کم مقدار کا مطلب یہ ہے کہ جہاز بغیر مال کے چلتے ہیں اور اس وجہ سے اخراجات میں اضافہ ہوتا ہے۔
بھارت نے بظاہر چابہار میں ریلوے کی تعمیر میں کوئی پیشرفت نہیں کی اور ایران خود اس منصوبے کو انجام دینے پر مجبور ہو گیا ہے۔ نیز، ہندوستانی کمپنیاں جو تھوڑا بہت گیس کے میدان میں کام کرنے کے لیے آگے بڑھی تھیں انہوں نے بھی ہاتھ کھینچ لیا۔ ایسے میں تہران ایک نئے پارٹنر کو تلاش کرنے پر مجبور ہوا۔
ایران نے چین کو اپنا پارٹنر بنا کر بہت ساری مشکلات کا راہ حل تلاش کر لیا ہے چین اگر چاربہار بندرگاہ کو مکمل کر کے ایران میں سرمایہ کاری شروع کر لیتا ہے اور ایران کے ذریعے وہ مشرقی وسطیٰ اور یورپ میں مکمل طور پر گھسنے کے لیے اپنا زمینی راستہ تیار کر لیتا ہے تو پھر چین کی راہ میں امریکہ کیا امریکہ کا باپ بھی روڑے نہیں اٹکا سکے گا اور نتیجہ میں امریکہ چین کے آگے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور تو ہو گا ہی مگر ایران بھی چین کے سہارے علاقے میں بڑی طاقت کی صورت میں ابھرے گا۔ ایشیا میں چین ایران اور روس کا اتحاد امریکہ اور یورپ کو ناکو چنے چبوانے کے لیے کافی ہو گا۔