ایران کی دفاعی طاقت اور اسرائیل پر طاری خوف

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: اسرائیل، اپنی پوری طاقت کے ساتھ جو اس نے امریکہ سے قرض لی ہے، سالہا سال سے ایران پر حملے کی دھمکیاں دیتا ہے لیکن امریکہ اور یورپ کی مدد سے بھی، آج تک اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کرنے کی جرئت نہیں کرسکا ، کیونکہ اس طفل کش حکومت کے رہنما جانتے ہیں کہ ایران کی دفاعی طاقت کے سامنے امریکہ اور اسرائیل شکست سے دوچار ہوں گے۔ وہ جانتے ہیں کہ اگر ایران کے ساتھ جنگ چھیڑی تو ایران کے پوائنٹ میزائل اسرائیل کی دھجیاں اڑا دیں گے۔  
ایران ’سجیل‘ ، ’شہاب 3‘ ، وغیرہ میزائلوں کی اسرائیل پر بارش کر سکتا ہے۔ ایران سے مقبوضہ فلسطین تک فاصلہ صرف 1500 کلو میٹر ہے۔ جبکہ ایران کے پاس 2000 کلو میٹر تک بغیر کسی خطا کے مار کرنے والے میزائل موجود ہیں۔  
اس کے علاوہ وہ میزائل جو لبنان اور فلسطین میں اسرائیل کو نشانہ بنانے کے لئے تیار ہیں امریکہ کو ایران پر حملہ کا فیصلہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، کیونکہ کانگریس میں یہودی اور صہیونی عہدیدار جو امریکی پالیسی کے پشت پردہ موجود ہیں، اسرائیل کی تباہی کو برداشت نہیں کر سکیں گے۔ مثال کے طور پر ، یہ کہا جاسکتا ہے کہ بریگیڈیئر جنرل محمد علی اللہ دادی پر 19 دسمبر 2014 کو شام کے "قنیطرا" علاقے میں اسرائیلی میزائل نے حملہ کیا تھا اور حزب اللہ لبنان کے متعدد ممبروں کے ساتھ جام شہادت نوش کر گئے تھے۔
اسرائیلیوں نے یہ بہانہ کیا کہ انہیں نہیں معلوم تھا کہ ایرانی کمانڈر وہاں موجود ہے اور معذرت کرلی۔ لیکن ایران نے اعلان کیا کہ اسرائیل ہماری سرخ لکیر میں داخل ہوا ہے اور اس کا بدلہ لے گا ، اور 10 دن بعد ، 29 فروری 2015 کو لبنان نے اسرائیل پر حملہ کر کے ان کے 17 فوجیوں کو ہلاک کر دیا اور ۹ کو زخمی کر دیا تھا۔  ایران کی جانب سے لبنان کے حزب اللہ کو اسرائیل پر حملہ کرنے کا یہ معمولی سا حکم تھا۔
سابق امریکی صدر باراک اوبامہ نے یہ اعتراف کیا اور یہودی رہنماؤں کو یہ کہا ہے کہ: "اگر ہم ایران پر حملہ کرتے ہیں تو حزب اللہ تل ابیب پر میزائل داغے گا ، اور تمام منظرناموں میں، اسرائیل کو فوجی حملوں کا سامنا ہوگا۔" [1]
جیسا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ سپاہ پاسداران انقلاب کے موجودہ کمانڈر سردار سلامی نے ایک جولائی 2016 کو یوم قدس کے موقع پر کہا: "ایک لاکھ سے زیادہ میزائل صہیونی ریاست کے قلب پر داغے جانے کے لئے لبنان میں تیار ہیں۔ [2] ان میزائلوں میں سے ایک "فاتح 110" ہے جو جنگ کی صورت میں صہیونی حکومت کے لیے ڈراؤنا خواب ہوگا۔ [3]
دوسری طرف ، اسرائیلی رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل کا آئرن ڈوم بہت مضبوط ہے اور وہ اسلامی جمہوریہ ایران ، لبنان اور فلسطین کے میزائلوں کا مقابلہ کر پائے گا۔ لیکن پراکسی جنگوں کے تجربے نے یہ ظاہر کیا ہے کہ آئرن ڈوم انتہائی خطرے سے دوچار ہے اور حقیقت سے زیادہ مقبوضہ علاقوں کے دفاع کا صرف وہم رکھتا ہے۔
Ynetnews نے 2014 میں اسرائیل اور غزہ کے مابین فوجی تنازعہ کے دوران لکھا تھا: "غزہ سے اسرائیل پر راکٹوں کی بارش جاری ہے، اور اب تک اسرائیل پر لگ بھگ 9 راکٹ فائر ہوئے ہیں جن میں سے صرف 2 راکٹوں کو آئرن ڈوم روک پایا ہے۔ اور باقی ٹھیک نشانے پر لگے ہیں." [4] لہذا ، صہیونی ریاست اسلامی جمہوریہ ایران اور خطے میں ایران کے اتحادیوں سے محفوظ نہیں ہوگی۔ [5]
[1] . http://www.fetan.ir/home/10729
[2] . http://www.iribnews.ir/00512x
[3] . https://tn.ai/567172
[4] . http://yun.ir/fzi7wa
[5] . www.mshrgh.ir/365450

 

آراء: (۰) کوئی رائے ابھی درج نہیں ہوئی
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی