-
Wednesday, 15 July 2020، 01:37 PM
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: اسلامی جمہوریہ ایران کا نظام ان اداروں اور تنظیموں پر مبنی ہے جو رہبر انقلاب اور مفکرین کے زیر انتظام ہیں۔ نہ صرف یہ ادارے دشمن اور اس کی سازشوں اور منصوبوں کو ہلکا نہیں سمجھتے ہیں ، بلکہ دشمن کی ہر نقل و حرکت پر بھی کڑی نگرانی رکھتے ہیں اور اس کی کسی بھی ممکنہ نقل و حرکت کا مقابلہ کرنے کے لئے متعدد آپشنز پر غور کرتے ہیں۔ اگر انہیں خطرہ محسوس ہوتا ہے تو وہ اپنے اور اپنے مفادات کے دفاع میں ایک لمحہ کے لئے بھی نہیں ہچکچاتے۔ یہ وہ حکمت عملی ہے جس نے گذشتہ چار دہائیوں سے ایران کو برقرار رکھا ہے اور اس کی ترقی کا باعث بنی ہے، اور اس دوران میں، دشمنوں کو شکست اور مایوسی کے سوا کچھ نہیں نصیب نہیں ہوا۔
آج ، عالمی استکبار، جس کی سربراہی میں امریکہ اور صیہونی حکومت اور ان سے وابستہ رجعت پسند عرب عناصر ، ایران کے خلاف نفسیاتی جنگ کے لئے اپنے تمام پروپیگنڈے اور سیاسی ذرائع استعمال کررہے ہیں اور کسی بھی قیمت پر ایران کو اپنے حملے کا نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاکہ ہوسکتا ہے کہ جھوٹ اور فراڈ پر مبنی خبروں کو فروغ دے کر ٹرمپ اور نیتن یاہو اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر کر سکیں۔
رجعت پسند امریکی ، اسرائیلی اور عرب میڈیا کی طرف سے رپورٹ کیے جانے والے تمام جعلی واقعات اور خبروں میں سے صرف ایک سچ ہے، اور وہ صوبہ اصفہان میں نطنز ایٹمی مرکز میں ہونے والا دھماکہ ہے۔ ایران نے فوری طور پر دھماکے کا اعلان کیا اور واقعے کی تصاویر اور ویڈیوز شائع کر دیں۔ یہ واقعہ ایک ہال میں پیش آیا جو ابھی زیر تعمیر تھا اور اس واقعے کی وجوہات اور عوامل کی نشاندہی بھی کر دی گئی ، لیکن ایران نے حفاظتی وجوہات کی بناء پر اس کا اعلان نہیں کیا۔
اس واقعے کے علاوہ ، دیگر تمام واقعات جنہیں وابستہ میڈیا نے ٹرمپ اور نیتن یاہو کی خوشحالی کے لیے پھیلایا وہ صرف فضلہ خوار ذرائع ابلاغ کے خیالی تصورات تھے۔ بظاہر ، یہ میڈیا ان دونوں افراد کے لئے مقبولیت پیدا کرنے اور انہیں تباہی کے دہانے سے واپس لانے کے لئے افواہوں اور جھوٹ کو پھیلانا بند کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ نیویارک ٹائمز نے اس بار ایران کے خلاف نفسیاتی جنگ لڑنے کی پوری کوشش کی۔ اس اخبار نے گذشتہ جمعہ کو ٹرمپ اور نیتن یاہو کے "ہالی ووڈ کے منصوبوں" پر سینئر فوجی کمانڈروں کے قتل اور ایران کے جوہری تنصیبات پر حملہ کرنے کے بارے میں ایک رپورٹ شائع کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق ، یہ دونوں افراد بظاہر "اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے پرعزم ہیں۔"
ہمارا یہاں اس رپورٹ کا جواب دینے کا ارادہ نہیں ہے۔ تاہم ، ہم اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ ریاستہائے متحدہ ، صیہونی حکومت ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے رجعت پسندوں سے وابستہ میڈیا میں شائع ہونے والی تمام اطلاعات اور خبریں نفسیاتی جنگ کے سوا کچھ نہیں ہیں۔ اس طرح کے ذرائع ابلاغ محض پچھلے چار سالوں میں ایران اور اس کی خرافاتی مزاحمت کے خلاف دیوالیہ ہوئی امریکی انتظامیہ کے لئے خیالی فتوحات پیدا کرنے کے درپے ہیں۔ وہ صہیونی ریاست کے کرپٹ وزیر اعظم نیتن یاہو کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اگر ٹرمپ واقعا ایران پر حملہ کرنے کی جرئت رکھتے تو وہ اپنے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کو کبھی برطرف نہ کرتے۔ بولٹن نے اپنی یادداشتوں میں انکشاف کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ میں شامل ہونے کا ان کا واحد مقصد ایران پر حملہ کرنا تھا۔ ٹرمپ نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ، "اگر بولٹن اپنے عہدے پر رہتے تو ہم ابھی تک چار جنگیں شروع کر چکے ہوتے۔"
اگر ٹرمپ میں ایران پر حملہ کرنے کی جرئت ہوتی تو وہ پچھلے چار سالوں سے وہ حملہ کر چکے ہوتے اس لیے کہ ان کے پاس حملے کے مختلف بہانے موجود تھے جیسے ایران نے امریکہ کے ایک بڑے ڈرون کو مار گرایا تھا، یا عراق میں امریکی اڈے عین الاسد کو تہس نہس کر دیا تھا یا ابھی حالیہ دنوں تمام امریکی پابندیوں کو توڑتے ہوئے کئی آئل ٹینکر وینزویلا پہنچا دیے یا اس کے علاوہ شام اور عراق میں امریکہ کو کھلی شکست سے دوچار کیا تھا۔
اگر ٹرمپ میں ایران پر حملہ کرنے کی ہمت ہوتی تو وہ خود کی نفسیاتی جنگ اور خالی دھمکیوں پر راضی نہ کرتے اور وہ یہ بہانہ نہ کرتے کہ وہ اور ان کے ساتھی نیتن یاہو ایران میں قدرتی اور حادثاتی واقعات میں ملوث ہیں۔
ایران آج پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے ، اور امریکہ جو دنیا کی سپر پاور ہونے کا دعوی کرتا ہے ، اس حقیقت کو جانتا ہے۔ صہیونی حکومت ، جو ایک ناقابل تسخیر فوج رکھنے کا دعوی کرتی ہے ، اس حقیقت سے بخوبی واقف ہے اور یہی حقیقت ہے جس نے ٹرمپ اور نیتن یاہو کے دل میں ایران پر حقیقی فتح کی حسرت پیدا کر دی ہے اور وہ اب خیالی فتوحات کے بارے میں خیالی تصور کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔
بقلم؛ الف،عین،جعفری