-
Wednesday, 15 July 2020، 12:21 AM
خیبر صہیون تحقیقاتی ویبگاہ: تقریبا ۲۵ سال قبل سوویت یونین کا خاتمہ ہوا، یہ وہ زمانہ تھا جب سوویت یونین کے رکن ممالک کا ۲۵ فیصد بجٹ عسکری مصارف میں خرچ ہو جاتا تھا اور لوگوں اور نظام حکومت کو یہ امید تھی کہ ایک طاقتور فوج کے ذریعے عسکری مہم جوئیاں کی جاسکتی ہیں اور دوسرے ممالک کے سرمائے لوٹ کر معاشی مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے۔ لیکن جب سوویت جنگی مشین نے افغانستان میں عملی طور پر اپنی نااہلیت کو ثابت کرکے دیکھا، تو پورے مجموعے کو ایک بھاری نفسیاتی دھچکا لگا۔
دوسری طرف سے روس اپنے سے ملائے ہوئے ممالک کو مالی ذرائع فراہم کرنے سے قاصر تھا چنانچہ ان ممالک نے اپنی بقاء کا راز سوویت یونین سے علیحدگی میں پایا۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ یونین کے کرتے دھرتوں اور حکمرانوں کا خیال تھا کہ یہ یونین اتنی بڑی اور طاقتور ہے کہ اس کے بارے میں زوال اور تقسیم و تحلیل کا تصور تک نہیں کیا جاسکتا۔ چنانچہ وہ بھی تشویشناک معلومات اور خساروں کے اعداد و شمار کو لائق توجہ نہیں سمجھتے تھے۔ چنانچہ زوال آیا اور بڑی تیزرفتاری کے ساتھ سوویت یونین کے حصے بخرے کرنے پر منتج ہوا۔
امریکہ کا سالانہ فوجی بجٹ بھی ۶۰۰ ارب ڈالر سے زیادہ ہے، اس کے بیرون ملک ۱۰۰۰ فوجی اڈے ہیں، چنانچہ وہ اپنی فوجی مشین کی افادیت پر بہت شادماں اور مطمئن ہے، لیکن اس فوجی مشین کی نااہلیت جلدی یا بدیر ثابت ہوجائے گی اور امریکہ کے بیرونی حامی اور اندرونی غفلت زدہ لوگ جان لیں گے کہ یہ سب امریکہ کی تشہیری مہم تھی۔
امریکہ اور سوویت یونین میں فرق
پہلا فرق
سوویت یونین کے عوام نے کبھی بھی مرکزی حکومت پر اعتماد نہیں کیا اور انہیں اپنی تاریخ میں کئی مرتبہ قحط سالیوں اور بڑے بڑے مصائب سے گذرنا پڑا تھا۔ چنانچہ ہر گھرانہ ہمیشہ اپنے لئے غذائی اشیاء کا ذخیرہ محفوظ کرتا تھا اور کسی بھی ناخوشگوار صورت حال کے لئے سماجی تعلقات کو برقرار رکھتا تھا؛ لیکن اگر امریکہ میں کبھی قحط پڑا بھی ہو تو وہ موجودہ نسلوں کو معلوم نہیں ہے اور یہ نسلیں کبھی بھی اس طرح کے بحرانوں سے نہیں گذری ہیں۔ وہ صارفیت کی زندگی گذارنے کے عادی ہیں۔ بہت کم لوگ ـ جو “بقا پسندوں” (Survivalists) کے عنوان سے مشہور ہیں، ـ بحرانی حالات سے نمٹنے کی کوشش کررہے ہیں۔ جبکہ زیادہ تر عوام بحرانی حالات میں زندگی بسر کرنے کا تجربہ نہیں رکھتے اور اس سلسلے میں انہیں کوئی تربیت نہیں دی گئی ہے۔ چنانچہ بہت معمولی سا واقعہ ـ جیسے نقل و حمل (Transport) کے نظام یا ریلوے نظام میں خلل ـ سامنے آنے سے دکانوں کی الماریاں خالی ہوجائیں گی اور سماجی بحرانوں کا طوفان آئے گا۔
دوسرا فرق
سابقہ تاریخی واقعات نے سوویت یونین کے عوام کو سکھایا تھا کہ بحرانی حالات میں ایک دوسرے کو برداشت کریں اور سماجی تعلقات کو مضبوط بنا کر ان حالات سے گذرنے کی سبیل تلاش کیا کریں؛ لیکن ایسا کوئی رجحان امریکہ میں موجود نہیں ہے اور ان کی قوت برداشت بہت کم ہے۔ میں نے ایران میں خود دیکھا کہ ایک شخص ایک پولیس اہلکار سے لڑ پڑا اور اس کو قتل کی دھمکیاں بھی دیں لیکن عوام میں سے کچھ لوگ مصالحت کے لئے آگے بڑھے اور یہ مسئلہ آخرکار اس شخص اور پولیس اہلکار کے معانقے کے ساتھ بخیر و خوشی صلح پر منتج ہوا؛ لیکن آپ امریکہ میں ایسا واقعہ رونما ہونے کا تصور تک نہیں کرسکتے اور عوام کے ساتھ پولیس کی بدسلوکیوں کی کہانیاں ہر روز عالمی ذرائع ابلاغ میں سرخیاں بن رہی ہیں۔ بعض مواقع پر پولیس بعض افراد کو خبردار کرنے سے پہلے سر میں گولی مارتی ہے؛ امریکہ میں ممکن نہیں ہے کہ ایک مخبوط الحواس، پاگل اور غیر مسلح شخص بھی کسی پولیس اہلکار کو کلامی طور پر دھمکی دے اور پولیس اہلکار درگذر کردے۔
ایران سمیت اسلامی ممالک میں دو افراد کے درمیان جھگڑا ہوجائے اور دونوں کے پاس چاقو بھی ہو ممکن ہے کہ وہ ایک دوسرے کو ماریں پیٹیں لیکن فوری طور پر چاقو استعمال نہیں کرتے۔ بعد میں اگر جھگڑا آگے بڑھے تو ممکن ہے کہ وہ چاقو بھی استعمال کریں اور دوسرے ہتھیاروں کی نوبت بھی آئے لیکن امریکہ میں جھگڑا شروع ہونے کے ساتھ ہی کچھ گالی گلوچ اور دھمکیوں کا تبادلہ ہونے کے فورا بعد گرم اسلحہ [یعنی پستول اور بندوق] کا استعمال ہوتا ہے۔ اسی بنا پر امریکیوں کے پاس اسلحہ کی شرح دنیا کے تمام ممالک سے زیادہ ہے اور ۸۹ فیصد امریکی گرم اسلحے سے لیس ہیں۔
یہی بات اس حقیقت کو عیاں کرتی ہے کہ معاشی تناؤ کے وقوع پذیر ہونے کے ساتھ ہی امریکی معاشرے تیزی سے سماجی تناؤ اور معاشرتی بدامنی کا شکار ہوجائے گا؛ جہاں کے عوام ایک دوسرے کو برداشت کرنا نہیں جانتے، اور بہت جلدی اسلحہ استعمال کرتے ہیں، وہ خود ہی امریکی معاشرے کو بھاری جانی نقصانات سے دوچار کرتے ہیں، یا یوں کہئے کہ انہیں بیرونی دشمن کی ضرورت نہیں ہے [اور ان کے زوال میں بھی شاید بیرونی عنصر کی زیادہ ضررت نہ ہو]۔
تیسرا فرق
سوویت یونین میں نوریلسک نکل ([Norilsk Nickel [Nornickel) جیسی بڑی صنعتیں، درحقیقت ایک معاشی کمپنی سے بڑھ کر تھیں؛ ان صنعتوں کے کارکن مختلف شہروں میں ایسی کمپلیکسوں میں رہتے تھے جہاں اسکول اور اسپتال کے مسائل بھی ان صنعتوں کے توسط سے حل ہوتے تھے۔ سوویت یونین کے خاتمے اور لین دین اور مالی گردش معطل ہونے کے بعد، ان صنعتوں نے مُبادلَہ اجناس (Barter) کا سہارا لیا چنانچہ وہ اپنے کارکنوں کی ضروریات کو پورا کرنے کی ذمہ داری سے عہدہ برآ ہوئیں؛ اور یوں وہاں کے لوگ بڑی دشواریوں کا سامنا کئے بغیر تعطل کے اس دور سے عبور کرگئے۔
لیکن امریکہ میں کوئی بھی صنعت اور کوئی بھی کمپنی ایسی نہیں ہے جس نے اپنے بادوام اہلیت کے لئے منصوبہ بندی کی ہو۔ بطور مثال گوگل کمپنی (Google company) نے مختلف فنی شعبوں میں سرمایہ کاری کی ہے لیکن اس کمپنی کے کارکن ان ہی شہروں اور محلوں میں سکونت پذیر ہیں جن میں دوسرے شہری بھی سکونت پذیر ہیں اور اگر شہروں کے پانی اور بجلی بند ہوجائے اور غذائی مواد کی تقسیم کا نظام معطل ہوجائے تو ان کمپنیوں کے کارکن بھی روزگار کے مواقع کھو جائیں گے، ان کی آمدنی کا ذریعہ ختم ہوجائے گا؛ چنانچـہ گوگل اور اپیل (Apple) جیسی کمپنیوں کے پاس بھی اپنا کام جاری رکھنے کا امکان میسر نہیں ہوگا اور ان کمپنیوں کے کارکن بھی بے روزگار ہوکر پیش آمدہ بحران کے انجام سے محفوظ نہیں رہیں گے۔
سوویت یونین میں عوامی رہائش اور شہری نقل و حمل کا نظام، حکومت کے ہاتھ میں تھا۔ چنانچہ سوویت یونین کے خاتمے کے بعد کوئی بھی سڑکوں میں رات گذارنے پر مجبور نہیں ہوا، جبکہ امریکہ میں اگر کوئی اپنے گھر کی ایک قسط کی ادائیگی میں تاخیر کرے تو اس کو دوسرے روز گھر سے نکال باہر کیا جاتا ہے، اور یہ ممکن ہے کہ بینک مکانات کی قیمتیں گرنے کے امکان کو مدنظر رکھ کر اس گھر کو منہدم کردے۔ یہ رویہ امریکہ میں جھونپڑی نشینوں کی تعداد میں مسلسل اضافے کا سبب بن گیا ہے جس کے نتیجے میں عوام کے جانی نقصانات میں اضافہ ہورہا ہے۔
چوتھا فرق
سوویت یونین کے با اثر سرکاری اہلکار اور اعلی سماجی شخصیات وہ تھے جو سوویت یونین کے خاتمے کے بعد بھی بہت سارے ذرائع تک رسائی رکھتے تھے اور مُبادلَہ اجناس اور سیاہ بازار (Black market) کا سہارا لے کر اپنی صورت حال کو قابو میں رکھا؛ لیکن امریکہ میں تمام صاحب ثروت لوگوں کی دولت، مجازی دولت (Virtual wealth) ہے جو کاغذ کے اوپر درج ہے۔ یہ دولت یا تو بڑی کمپنیوں کے حصص کی صورت میں ہے یا پھر بینک اکاؤنٹس کی صورت میں۔ دولت کی یہ دو شکلیں بحران کی صورت میں کسی بھی بیماری کی دوا نہیں ہوسکتیں۔ امریکہ میں صرف منشیات کے کارٹلز (Drug cartels) ہیں جو کالی منڈی کا کام کرسکتے ہیں اور صرف ان ہی کے پاس اس کام کا امکان اور متعلقہ نیٹ ورک کا امکان ہے۔ چنانچہ حتی کہ امریکی سرمایہ داروں کو بھی، بحرانی حالات میں دوسروں کی طرح اس سے پیدا ہونے والی تلخیوں کو برداشت، کرنا پڑے گا۔
پانچواں فرق
جب سوویت یونین کا خاتمہ ہوا تو روس یونین کے سب سے بڑے ملک کے طور پر سوویت یونین کے جوہری ہتھیاروں اور متعلقہ بین الاقوامی معاہدوں کا وارث بنا۔ یونین کے چھوٹے ممالک نے اس موضوع میں کوئی اختلافی راستہ اختیار نہیں کیا۔ لیکن امریکہ میں موجودہ کوئی بھی ایسی ریاست نہیں ہے جو زوال یافتہ اتحاد [یعنی ریاست ہائے متحدہ] کی وارث بن سکے اور موجودہ امریکہ کے عالمی معاہدوں کا تحفظ کرسکے یا ان کی پابندی کی ضمانت دے سکے۔ یہی مسئلہ پوری دنیا کے لئے خطرے کا سب سے بڑا سرچشمہ ہوگا اور بعید از قیاس ہے کہ جس طرح کہ سوویت یونین کے زوال کے بعد حالات جس انداز سے حل ہوئے، امریکہ کے زوال کے بعد اسی آسانی سے حل ہوجائیں۔
سوویت یونین امریکہ کی نسبت متعدد امتیازی خصوصیات کا حامل تھا ـ جن کی طرف یہاں اشارہ ہوا ـ لیکن زوال کے بعد روس کو آبادی کی شدت قلت کا سامنا کرنا پڑا اور متوقعہ عمر میں شدید کمی واقع ہوئی۔ چنانچہ اگر امریکہ زوال کا شکار ہوجائے تو اسے سوویت یونین کی نسبت بہت زیادہ اور شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
۔۔۔۔۔۔