امریکہ ابھی تک زوال پذیر کیوں نہیں ہوا ہے؟

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: امریکہ ہی میں شائع ہونے والی معلومات اور اعداد و شمار کے مطابق، امریکہ معاشی لحاظ سے “عدم واپسی کے نقطے” (Point Of No Return) کو عبور کرچکا ہے اور عملی طور دیوالیہ شمار ہوتا ہے۔ آئس لینڈ، یونان، اسپین اور اٹلی سمیت کچھ دوسرے مغربی ممالک بھی دیوالیہ پن کی سرحد تک پہنچ چکے تھے یا ہیں۔ لیکن ان ملکوں میں خطرے کی گھنٹی بج گئی اور حکومتوں نے مل کر بحران سے نمٹنے کے لئے اچھے خاصے منصوبے بنائے ہیں، گوکہ ان منصوبوں کا بھی کچھ زیادہ فائدہ نہیں ہوا ہے۔ کیونکہ ان منصوبہ بندیوں کے ذریعے سود اور صارفیت (Consumerism) کی بنیاد پر قائم معیشتوں کی ویراں شدہ بنیادوں کی مرمت ممکن نہیں ہے۔ لیکن امریکہ میں ـ گوکہ حالات کی خرابی کا سب کو اندازہ ہے ـ حکومت، کانگریس اور سینٹ کسی صورت میں بھی اس حقیقت کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں کہ حالات بحران زدہ ہیں چنانچہ وہ ان خرابیوں سے نمٹنے کے لئے بھی کوئی چارہ تلاش نہیں کررہے ہیں۔
بہت سوں کو یہ سوال درپیش ہے کہ اس کے باوجود کہ معاشی حالت بہت خراب ہے اور حکمران اشرافیہ خواب غفلت کے مزے لوٹ رہی ہے، امریکی نظام حکومت شکست و ریخت اور زوال کا شکار کیوں نہیں ہوا؟
امریکہ کے اندر کے حکمران اور امریکہ کے باہر کے لبرل ازم اور معاشی آزاد مشربی سے متاثر سوچوں کے مالک لوگ ـ بالخصوص لبرل ازم کو بطور فیشن اپنانے والے مسلم دنیا کے مقتدر بھنئے یا منفعل سیاستدان ـ جو امریکی زوال کو اپنے لئے نقصان دہ سمجھتے ہیں، کہتے ہیں کہ اعداد و شمار جعلی ہیں اور امریکہ خود ہی ایسی معلومات دنیا کو دے رہا ہے تا کہ اس کے حریفوں کو معاشی نقصان پہنچا سکے؛ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ امریکہ بطور مثال ہزاروں ارب ڈالر کی چینی مصنوعات درآمد کرتا ہے اور اس کے عوض چینیوں کو قومی بانڈز (National bonds) دیتا ہے اور یوں امریکہ مقروض ہوجاتا ہے؛ اور جب قرضے کی رقم چین میں امریکی سرمائے سے کئی گنا زیادہ ہوجائے تو وہ ان بانڈز کو کالعدم قرار دیتا ہے اور امریکہ میں موجود چینی سرمایوں کو قومیا دیتا ہے۔۔۔ [گوکہ ایسا ابھی تک نہیں ہوا ہے لیکن] اس طرح کی تجاویز امریکہ میں سامنے آیا کرتی ہیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ امریکہ کبھی ایسا کرے بھی؛ جیسا کہ کانگریس نے ۱۱ ستمبر کے واقعے میں سعودی کردار پر بحث و تمحیص کی اجازت دے کر امریکہ میں سعودیوں کا ۱۰۰۰ ڈالر کا سرمایہ بلاک کرنے کا بہانہ تلاش کرنے کا راستہ ہموار کیا۔
لیکن فریق ثانی چین ہو تو یقینا امریکہ کا کوئی ایسا اقدام چین کی جوابی کاروائی کا باعث بنے گا اور امریکی معیشت ایسے اقدامات کے انجام کو برداشت نہیں کرسکتی۔ امریکہ کی تیل اور دوسری مصنوعات کی خریداریوں کا بڑا حصہ مالی اسناد (Financial credentials) کی بنیاد پر ہے اور ان کے اخراجات کو عرصہ بعد ادا کیا جاتا ہے یا پھر قومی بانڈز کے ذریعے بےباق کیا جاتا ہے۔ اگر امریکہ دوسرے ممالک کے سرمایوں کو قومیا دے تو دوسرے ممالک اس نظام کی بنیاد پر امریکہ کے ساتھ لین دین کرنے سے گریز کریں گے اور مصنوعات کے تبادلے (Bartering) کی طرف مائل ہونگے اور یہی مسئلہ روئے زمین سے امریکی معیشت کے محو ہونے کے لئے کافی ہے۔

 

آراء: (۰) کوئی رائے ابھی درج نہیں ہوئی
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی