یمن کے لوگ فلسطینی مقاصد کے ساتھ خیانت نہیں کر سکتے: احمد القنع

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: گزشتہ دنوں یمنی فوج اور رضاکار فورس نے دشمن کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے سعودی عرب کے شہر ریاض، جیزان اور نجران میں فوجی اڈوں کو اپنے میزائلوں سے نشانہ بنایا۔
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ نے اس بارے میں یمن کی قومی حکومت کے مشیر ’’احمد القنع‘‘ سے گفتگو کی ہے جس کا ترجمہ حسب ذیل ہے؛
خیبر: ریاض پر کئے گئے میزائل حملوں کی آپ کی نظر میں کس قدر اہمیت ہے؟
یہ حملے اپنے ملک اور قوم کے دفاع کی خاطر جائز حق کی حدود میں انجام پائے ہیں نیز ان کا مقصد دشمن کو متنبہ بھی کرنا تھا کہ وہ یمن سے اپنا ظالمانہ محاصرہ ختم کرے اس لیے کہ یمنی عوام شدید قحط اور بھوک کے عالم میں بسر کر رہے ہیں۔ ہم نے جارحیت کو روکنے، محاصرہ ختم کرنے اور ایئرپورٹ کھولنے کے لیے مختلف منصوبے پیش کئے لیکن دشمن اور جارح ملکوں نے حتیٰ انہیں سننے سے بھی انکار کر دیا۔ لہذا یمنی قوم کسی قیمت پر بھی ذلت قبول نہیں کر سکتی، اور دشمن پر اپنے دفاعی حملے پوری قوت و توانائی کے ساتھ جاری رکھے گی۔
خیبر: یہ دفاعی حملہ کس وقت اور کس پیغام کے تحت انجام پایا، کیا آپ کچھ اس بارے میں بتا سکتے ہیں؟
یہ دفاعی حملے ایسے حالات اور ایسے وقت میں انجام پائے جب جارح ممالک یمن کی سرزمین پر ناجائز قبضے کو مسلسل بڑھانے کی کوشش میں جٹے ہوئے ہیں۔ یہ حملے اس موضوع پر تاکید کی غرض سے کیے گئے کہ ہم اپنے عزیز یمن کی ایک بالشت زمین بھی دشمن کے حوالے نہیں کر سکتے۔
خیبر: آپ سعودیوں کے اس جواب میں کیا کہیں گے جو یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ حملے عام لوگوں پر کئے گئے ہیں؟
جب سے ہمارے ملک پر حملہ ہوا اور یہ جنگ شروع ہوئی تب سے لے کر آج تک ہم نے کبھی بھی عام لوگوں کو کسی حملے کا نشانہ نہیں بنایا ہم دشمن کو چلینج کرتے ہیں کہ وہ ثابت کریں کہ ہم نے عام انسانوں کو حملوں کا نشانہ بنایا ہو۔ لیکن اس کے برخلاف دشمن نے ہمارے بے گناہ لوگوں کا قتل عام کیا، ہمارے بنیادی ڈھانچوں کا نابود کر دیا یہاں تک کہ ہمارے ہسپتالوں کو بھی معاف نہیں کیا۔ اور کسی دینی، اخلاقی اور انسانی ضابطے اور قاعدے کی رعایت نہیں کی۔
خیبر: یہ سب جانتے ہیں کہ یمن میں جنگ کے پیچھے امریکی ہاتھ پوشیدہ ہے اور سعودی عرب خود اکیلا اس میں کوئی تصمیم نہیں لے پا رہا ہے۔ اس بنا پر کیسے جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی راہ حل تلاش کیا جا سکتا ہے؟
راہ حل تو سادہ ہے جارح ممالک اپنے حملوں کو روک دیں اور جارحیت کا خاتمہ کر دیں۔ اس وقت ہم مذاکرات کے لیے مکمل طور پر آمادہ ہیں اور ایک جامع صلح کے حصول کے لیے گفتگو کر سکتے ہیں۔ اور یہ صلح بھی یمن سے مخصوص نہیں ہو گی بلکہ ہم ایک پورے علاقے میں ایک جامع صلح کے لئے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
خیبر: جنوبی یمن میں عرب امارات کی نقل و حرکت اور العیدروس الزبیدی کے صہیونیوں کے ساتھ تعلقات پر کیا تجزیہ کرتے ہیں؟ کیا اسرائیل جنوبی یمن میں مداخلت کا ارادہ رکھتا ہے؟
اس میں کوئی شک نہیں کہ عرب امارات عرب علاقے میں اسرائیل کا دائیاں ہاتھ ہے اور جنوبی یمن میں کچھ گروہ ہیں جو امارات کی زیر نگرانی مالی حمایت کرتے ہیں۔ لیکن یاد رکھیں جنوبی یمن کے حریت پسند لوگ کبھی بھی اسرائیل کی قربت کو قبول نہیں کریں گے۔ جنوبی یمن کے لوگوں نے فلسطینی مزاحمت کو ۸۰ کی دہائی میں قبول کیا اور عرفات، حبش اور حواتمہ کا استقبال کیا۔ جنوبی یمن کے لوگ ان لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے خود فلسطینیوں کے ذریعے تعلیم و تربیت حاصل کی اور باثقافت بنے لہذا وہ کبھی بھی ان لوگوں کی طرح نہیں ہوں گے جو فلسطینی کاز کی پشت پر خنجر مارتے ہیں۔

 

 

آراء: (۰) کوئی رائے ابھی درج نہیں ہوئی
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی