-
Sunday, 21 June 2020، 06:55 PM
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: طول تاریخ میں ہمیں امریکہ کی سیاست اور حکومت کی ایک ایسی بدترین مثال نظر آتی ہے کہ جو زبان سے تو انسانیت اور انسانی حقوق کا واویلا کرتی ہے، لیکن عملی طور پر امریکی سیاست و حکومت دنیا کی اقوام کے لئے نہ صرف ایک بدی اور برائی کے طور پر ثابت ہوئی ہے بلکہ پوری انسانیت کی بدترین دشمن کے طور پر سامنے آئی ہے۔ امریکی سیاست کا ہمیشہ سے وتیرہ ہی رہا ہے کہ امریکی مفادات یعنی امریکہ کے چند ایک سیاستدان جو کہ بذات خود اب صیہونیوں کے زیر اثر ہیں، ان کے مفادات کا تحفظ یقینی بنانے کے لئے دنیا کے کسی بھی گوشہ و کنار میں کتنا ہی قتل عام کیوں نہ کرنا ہو کرتے رہو، چاہے نت نئے دہشت گرد گروہ ہی کیوں نہ بنانے پڑیں، چاہے اسرائیل جیسی خونخوار جعلی ریاست کو اربوں ڈالر کا اسلحہ دے کر نہتے مظلوم فلسطینیوں کا قتل عام ہی کیوں نہ کرنا پڑے، چاہے یمن میں امریکی اسلحہ کی کھیپ کی کھیپ سعودی حکمران خاندان کو پہنچا کر یمن کے عوام کا قتل عام اور ان پر زندگی تنگ ہی کیوں نہ کرنا پڑے، چاہے کشمیر میں بھارت کی جارحیت کی حمایت اور مظلوم کشمیریوں کے قتل عام پر خاموشی ہی کیوں نہ اختیار کرنا پڑے۔
اسی طرح چاہے عراق و افغانستان میں لاکھوں انسانوں کا قتل عام، ویت نام میں انسانیت کی دھجیاں اڑانا، ہیرو شیما و ناگا ساکی پر ایٹم بم گرانا اور اسی طرح دنیا کے دیگر ممالک میں بالخصوص پاکستان میں ڈروں حملوں کے ذریعے اور کبھی دہشت گرد گروہوں کا قیام عمل میں لا کر ان کی پشت پناہی کرتے ہوئے اسی ہزار پاکستانیوں کو موت کی نیند سلانا پڑے، چاہے فرقہ واریت کی آگ کو ہوا دینا پڑے، چاہے لسانیت کو پھیلانا پڑے، شام میں داعش جیسی دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کرنا اور اسلحہ پہنچانا، چاہے کسی ملک پر معاشی شکنجہ لگانا پڑے تو لگاؤ، ایران و ترکی جیسے ممالک جو حالیہ دنوں امریکہ کی معاشی دہشت گردی کا شکار ہیں، اس طرح کے متعدد دیگر مسائل کو پیدا کرنا پڑے، امریکہ یہ سب کرتا آیا ہے، اس عنوان سے امریکہ کی ایک سو سالہ تاریخ دہشت گردی کے سیاہ ترین ابواب سے تاریک تر ہوچکی ہے۔
حالیہ دور میں ہم مشاہدہ کر رہے ہیں کہ امریکی سیاست کا دارومدار صرف اور صرف غاصب صیہونیوں کے تحفظ کی خاطر دنیا کے امن کو داؤ پر لگائے ہوئے ہے، وہ غاصب صیہونی کہ جنہوں نے پہلے امریکہ و برطانیہ کی مدد سے فلسطین پر غاصبانہ تسلط قائم کرکے ایک جعلی ریاست اسرائیل کو وجود میں لائے اور پھر فلسطینیوں کا ستر برس سے قتل عام جاری رکھے ہوئے ہیں، لاکھوں فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکال چکے ہیں، اسی طرح پوری دنیا میں ان صیہونیوں کے مفادات کی خاطر انسانیت کے ساتھ عجب مذاق کا سلسلہ جاری ہے، جس کے نتیجہ میں فلسطین سے کشمیر تک مظلوم انسان اپنی جانوں کی قربانیاں پیش کئے جا رہے ہیں اور نہ جانے کب تک مزید قتل عام جاری رہے گا۔
رواں ماہ امریکہ کے شہر نیویارک میں اقوام متحدہ کا سالانہ اجلاس منعقد ہوا ہے، دراصل اقوام متحدہ کے کردار پر بھی ایک تفصیلی بحث کی جا سکتی ہے کہ آیا آج تک اقوام متحدہ کا ادارہ دنیا میں امن قائم کرنے میں ناکام کیوں رہاہے ہے؟ مزید یہ کہ اس ناکامی کے ساتھ ساتھ عالمی دہشت گرد قوتوں اور قاتلوں کو بھی اس ادارے کی سرپرستی کہہ لیجئے یا پھر خاموش حمایت کیوں حاصل رہی ہے۔ خیر یہ ایک طویل بحث ہے جس پر کسی اور مقالہ میں تفصیلی گفتگو پیش کیجائے گی۔ اقوام متحدہ کے حالیہ اجلاس میں دنیا کے متعدد ممالک کے سربراہان اور رہنماؤں سمیت وزرائے خارجہ نے خطاب کیا ہے اور اگر ان سب کے خطابات کا خلاصہ نکال لیا جائے تو افریقہ و یورپ سمیت ایشیاء و آسٹریلیا تک اور لاطینی امریکائی ممالک تک، تمام کے تمام اقوام امریکی ظلم اور ستم ظریفی کو براہ راست اور بالواسطہ بیان کرتے رہے ہیں۔
چین کی بات کریں تو چین نے بھی امریکی شیطانی سیاست پر سخت اعتراض کیا، افغانستان، عراق، شام تو پہلے ہی امریکی ناپاک سازشوں کو بھگت ہی رہے ہیں، فرانس و جرمنی نے بھی امریکی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا، ایران نے بھی امریکہ کو دوٹوک الفاظ میں اس کی شیطانی سیاست پر آئینہ دکھایا ہے، ترکی نے بھی کھری کھری سنا دی ہیں، اسی طرح لاطینی امریکہ کا ایک چھوٹا سا ملک بولیویا نے بھی امریکی سازشوں اور دہشت گردانہ سیاست کو مسترد کیا ہے، ونیزویلا، شمالی کوریا، روس، پاکستان سمیت متعدد ممالک کے رہنماؤں نے امریکہ کی غلط اور دہشت گردانہ پالیسیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ یعنی اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس میں امریکی سیاست و حکومت کے کارناموں پر جس طرح سے دنیا بھر کی اقوام کے نمائندوں سے اظہار خیال کیا ہے، یہ اس بات کی کھلی دلیل اور ثبوت ہے کہ امریکہ اور اس کی سیاست دنیا کے اقوام کی بدترین دشمن ہے، جیسا کہ ایک سو سالہ تاریخ میں امریکہ کے ہاتھوں پر ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں بے گناہوں کا خون ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ امریکہ کی حکومت دہشت گردی کی حمایت کی پالیسی کے باعث نہ صرف امریکی عوام کی نظروں میں اپنا معیار کھو چکی ہے بلکہ دنیا کی دیگر مہذب قومیں بھی امریکی حکومت کی ایسی پالیسیوں کو کہ جس کے تحت امریکہ ہر دہشت گردی کے اقدام کی حمایت کرتا ہے، سخت مخالف کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر فلسطین، یمن، لبنان، شام، عراق، افغانستان، لیبیا، پاکستان، کشمیر، برما و دیگر ممالک میں جہاں جہاں دہشتگردی ہے، سب امریکی حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کی مرہون منت ہے۔ حد تو یہ ہے کہ اب امریکی حکومت کی حالت اس قدر ناگفتہ بہ ہوچکی ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکی صدر کی انتھک کوششوں کے باوجود ایران کے خلاف کسی بھی ایک ملک نے ووٹ نہیں دیا اور امریکی صدر کو تنہائی کا سامنا کرنا پڑا، جو کہ خود امریکی سیاست اور حکومت کی سب سے بڑی ناکامی ہے۔ دنیا بھر میں امریکی مداخلت کے باعث آج ہر ذی شعور یہ کہنے میں حق بجانب ہے کہ امریکہ دنیا کی واحد حکومت ہے کہ جو دنیا بھر کی اقوام کی بدترین دشمن ہے۔
تحریر: صابر ابومریم