صہیونیت کے خلاف جد و جہد کرنے والے علماء/شیخ عیسی احمد قاسم

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: شیخ عیسی قاسم بحرین کے شیعہ عالم دین اور ایک سیاسی و سماجی اہم شخصیت ہیں۔ آپ نے حوزہ علمیہ نجف اور قم میں دینی تعلیم مکمل کرنے کے بعد سیاسی اور سماجی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ ایک مدت تک بحرین کی قومی اسمبلی اور قانون ساز اسمبلی کے رکن رہے، علاوہ از ایں ایران کے عالمی اداروں کے ممبر ہونے کے ساتھ ساتھ اہل البیت (ع) عالمی اسمبلی کی اعلی کونسل کے رکن بھی ہیں۔ (۱)
شیخ عیسی قاسم کی نگاہ میں باطل طاقتوں کے مقابلے میں خاموشی، مفسد حکمرانوں کے سامنے جھکنا، استعماری بربریت اور جارحیت سہہ جانا اور دین و آزادی کو نظر انداز کر دینا کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے۔ شیخ کے انہیں نظریات اور افکار کی وجہ سے بحرین کی حکومت وقت نے ۲۰۱۶ میں آپ کی شہریت منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔ (۲)
شیخ عیسی قاسم اپنے ملک کے اندرونی حالات پر توجہ دینے کے علاوہ علاقے اور عالم اسلام خصوصا فلسطین کے مسائل پر بھی خصوصی توجہ دیتے تھے۔ مثال کے طور پر آپ منامہ کانفرنس اور بعض عربی ملکوں کی خیانت کے بارے میں فرماتے ہیں: اسرائیل کی قربت اختیار کرنے کی غرض سے یہ اقدام اور دیگر حقارت انگیز اقدامات کا مطلب امت کے مقدسات کی کھلے عام بے حرمتی اور صہیونی ریاست کی حمایت کا اعلان ہے۔ (۳)
۲۰۱۹ میں یوم القدس کے موقعہ پر مسئلہ فلسطین کے حوالے سے دیئے گئے ایک بیان میں آپ نے کہا: ’’صدی کی ڈیل اور مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے امریکہ و اسرائیل کے اکسانے پر منامہ کانفرنس در حقیقت امت اسلام پر سامراجیت کی بالا دستی کو قبول کرنے اور مسلمانوں کی عزت و آبرو کو داؤ پر لگانے کے مترادف ہے‘‘۔
آپ نے قم میں یوم القدس کی ریلی میں شرکت کرتے ہوئے اپنے ایک انٹرویو کے دوران کہا: یوم القدس کی ریلی کا مقصد استکبار اور مڈرن جاہلیت کا مقابلہ اور راہ خدا میں اجتماع ہے جس کے نتیجہ میں خدا کامیابی عطا کرے گا‘‘۔ (۴)
شیخ عیسی قاسم نے اسی طرح تینتیسویں بین الاقوامی وحدت کانفرنس میں قرآن کریم کی بعض آیات سے استدلال کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین کا حل صرف اسلامی وحدت میں قرار دیا اور کہا:
’’فلسطین اور مسجد اقصیٰ کے حوالے سے امت ایک سخت آزمائش میں مبتلا ہے یہ امت یا اختلاف کا شکار رہے اور دن بدن شکست کا منہ دیکھتی رہے یا ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہو جائے اور کامیابی سے ہمکنار ہو۔
فلسطین اور قدس امت اسلامی کا مسئلہ ہے اس مسئلے کے حل کے لیے پوری امت کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو جانا چائیے اور فلسطین کی امداد رسانی کے لیے آپس میں ہم آہنگ ہونا چاہیے فلسطین صرف نعروں اور ریلیوں سے واپس ملنے والا نہیں ہے بلکہ اس کے لیے قربانی دینا پڑے گی، اور فلسطین کی آزادی کی راہ میں ایک رہبر کا حکم ماننا پڑے گا تاکہ یہ مسئلہ کسی نتیجہ تک پہنچے۔ (۵)
حواشی
۱۔ https://iqna.ir/fa/news/3816001
۲- http://fa.wikishia.net/view
۳- https://fa.alalamtv.net/news/4144886
۴- https://tn.ai/2022825
۵- https://www.farsnews.com/news/13980823000335

 

آراء: (۰) کوئی رائے ابھی درج نہیں ہوئی
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی