امریکی کانگریس میں صہیونی لابی کا اثر و رسوخ

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ؛ امریکی مقننہ، دو ایوانوں؛ سینیٹ اور ایوان نمائندگان پر مشتمل ہے کہ جسے کانگریس کہتے ہیں۔ وفاقی قانون سازی کے اختیارات کانگریس کو دیئے گئے ہیں۔ جب ایک بل پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور ہوتا ہے اور صدر کے ذریعہ اس کی تصدیق ہوتی ہے تو یہ قانونی شکل اختیار کرتا ہے۔ یعنی ، صدر کے دستخط سے منظور شدہ بل کو قانونی جہت ملتی ہے۔
 سینیٹ
امریکی کانگریس میں، خارجہ پالیسی سینیٹ کے دائرہ اختیار میں ہے۔ آئین کے مطابق ، دیگر حکومتوں کے ساتھ امریکی معاہدوں کو سینیٹ کے دو تہائی ارکان کے ذریعہ منظور کرنا ضروری ہے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے صدر کو کریڈٹ استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے جب تک کہ معاہدے کو سینیٹ سے منظور نہیں کیا جاتا اور صدر کو مطلع نہیں کیا جاتا۔
سینیٹ نے مختلف شعبوں میں خصوصی کمیٹیاں تشکیل دی ہیں جو مختلف موضوعات پر ماہرانہ رائے پیش کرتی ہیں۔ خارجہ پالیسی کی نگرانی سے متعلق سینیٹ کی سب سے بڑی اور اہم کمیٹی،  ’’کمیٹی برائے خارجہ پالیسی‘‘ (Committee on Foreign Relations) ہے ، جو معاہدے سے لے کر سرحدوں کی تبدیلی تک اور اقوام متحدہ سے متعلق امور تک دیکھ بھال کرتی ہے۔

ایوان نمائندگان
امریکی آئین کے مطابق ، ایوان نمائندگان کے اراکین کی تعداد 435 ہے ، جو ہر دو سال بعد منتخب ہوتے ہیں اور ان کا دوبارہ انتخاب لامحدود ہوتا ہے۔ ایوان نمائندگان کی صدارت اور ایوان کے اسپیکر اکثریتی پارٹی کے سینئر ممبر ہوتے ہیں۔ ان کے پاس وسیع اختیارات ہیں، بشمول پارلیمانی اجلاسوں کا ایجنڈا طے کرنا، بحث کرنا یا ایجنڈے سے متعلق کسی موضوع کو ہٹانے کے لئے کوئی مقررہ مدت طے کرنا ان کے وظائف میں شامل ہے۔
آج ، نہ صرف امریکی سینیٹ امریکی خارجہ پالیسی کی نگرانی کرتا ہے، بلکہ ایوان نمائندگان بھی خارجہ امور کمیٹی کے ذریعہ خارجہ پالیسی پر نظارت رکھتا ہے۔
امریکی کانگریس اور فیصلہ سازی کے عمل کو متاثر کرنے میں صہیونیوں کی ضرورت کے پیش نظر ، امریکی مقننہ میں یہودی لابی کا اثر و رسوخ بہت اہم ہے۔ سب سے زیادہ طاقتور صہیونی لابی  AIPAC ، امریکہ کی خارجہ پالیسی کو درج ذیل شکلوں کے ذریعے متاثر کرنے کی کوشش کرتی ہے۔
ا) کانگریس میں اہم عہدوں پر عیسائی صہیونیوں کی موجودگی
امریکی مقننہ میں صہیونی لابی کی کامیابی کی ایک وجہ عیسائی صہیونیوں کی کانگریس کے ممبران کی حیثیت سے موجودگی ہے۔ مثال کے طور پر رچرڈ آرمی نے ستمبر 2002 میں اعلان کیا کہ ان کی پہلی ترجیح صہیونی حکومت کا تحفظ ہے۔
ب) کانگریس میں یہودی سینیٹرز اور نمائندوں کی موجودگی
امریکی کانگریس میں ایسے یہودی سینیٹرز اور نمائندے موجود ہیں جو امریکی خارجہ پالیسی پر اثرانداز ہوتے اور حکومتی پالیسیوں کو صہیونی ریاست کے مفادات میں اسے تبدیل کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔

ج) کانگریس کے عملے کا استعمال
کانگریس کے اراکین ایسے قوانین منظور کرنے میں اکیلے عمل نہیں کرتے جو صہیونی ریاست کے مفاد میں ہوتے ہیں، بلکہ کانگریس کا عملہ اور ماہرین ، جو قانون سازی کے مرکز میں ہوتے ہیں ،قوانین کا رخ صہیونی حکومت کے حق میں موڑنے پر بہت زیادہ اثرانداز ہوتے ہیں۔ وہ قوانین کا مسودہ لکھنے ، کانگریس کے ممبروں کے ذریعہ عوامی تقریروں کے لیے مواد فراہم کرنے اور کانگریس پر دباؤ ڈالنے کے لئے کھلے خطوط لکھنے میں کارگر ثابت ہوسکتے ہیں۔

 

آراء: (۰) کوئی رائے ابھی درج نہیں ہوئی
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی