-
Thursday, 4 June 2020، 09:49 PM
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: امام خمینی (رہ) نے متعدد مقامات پر عالم اسلام کو اسرائیل کے خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے انہیں اس کے مقابلے میں اٹھ کھڑنے ہونے کی دعوت دی۔
’’شریعت مقدسہ کا دفاع، اسلامی حدود کی حفاظت، ظلم و جور کی بیخ کنی، ہر دشمن حریت و آزادی، ہر دشمن اسلام کے ساتھ معاہدوں کی رسوائی، اقطار اسلامیہ کی سیادت، اسرائیل اور اس کے مقامی ایجنٹوں سے جنگ، قتل، ملک بدری جیسے اقدامات پر شدید احتجاج، ظاہری و بناوٹی فیصلوں اور ان کے ناجائز احکام کی مخالفت، شہروں کی حالت، اقتصادی حالات جن کی چکی میں جمہور کو پسا جا رہا ہے اور اس قسم کے دیگر وہ حالات جو انسانی زندگی کے اجزاء رئیسہ ہیں، ان سب کا بیان کرنا علماء کے اصلی واجبات ہیں‘‘۔۔۔۔
(۱۵ خرداد ۱۳۴۲ کی مناسبت سے امام خمینی کے پیغام سے اقتباس)
’’اسرائیل اسلامی حکومتوں سے جنگ کر رہا ہے۔ ایسی صورت میں ہم دیکھ رہے ہیں کہ شہنشاہی حکومت بڑی محبت کے ساتھ اس سے معاملہ کر رہی ہے اور پروپیگنڈہ و ذرائع ابلاغ کی اس کو سہولت بہم پہنچا رہی ہے۔ اس کی مصنوعات کو ملک میں وارد کر رہی ہے۔ میں نے متعدد مرتبہ آگاہ کر دیا ہے کہ دین مبین اسلام خطرے میں ہے، ملک کی آزادی کو خطرہ ہے، ملک کی اقتصادیات خطرے میں پڑ گئی ہیں۔ میں تمام اسلامی حکومتوں اور مشرق و مغرب کے مسلمانوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ شیعہ مسلمان اسرائیل اور اس کے ایجنٹوں کے دشمن ہیں۔ شیعہ ان حکومتوں سے بھی اظہار برائت کرتے ہیں جنہوں نے اسرائیل کی حکومت کو تسلیم کر لیا ہے۔ ایرانی عوام کے لیے مبغوض اسرائیل کے ساتھ اختلاط و اتفاق ناممکن ہے۔ ایرانی عوام اس گناہ عظیم سے بری ہیں‘‘۔
(۱۹۶۴ میں کی گئی گرفتاریوں کی مناسبت سے امام خمینی کے پیغام سے اقتباس)
’’پوری دنیا اس بات کو جان لے کہ ایرانی عوام اور بقیہ شعوب اسلامیہ کے تمام مصائب کی ذمہ داری اجنبی استعماری طاقتیں اور خاص کر امریکہ ہے۔ اور شعوب اسلامیہ عموما تمام اجانب سے اور خصوصا امریکہ سے سخت ناراض ہیں۔ اسلامی حکومتوں کی سب سے بڑی بدبختی یہی ہے کہ اجنبی ان کے حالات میں اور ان کے مقدرات میں مداخلت کرتے ہیں اور یہی لوگ اسلامی ممالک کی بے پناہ ثروت کر لوٹ رہے ہیں‘‘۔ ۔۔۔
’’یہ صرف امریکہ ہے جو صہیونی و غاصب اسرائیل کی پشت پناہی کر رہا ہے۔۔۔ یہی ہے کہ جو اسباب بقاء مہیا کر کے اسرائیل کی مدد کر رہا ہے اور مسلمان عربوں کو ان کے وطن سے ملک بدر کر رہا ہے‘‘۔
’’یہ وہی امریکہ ہے جو اسلام کو اپنا سب سے بڑا دشمن تصور کرتا ہے اسی لیے اس کے نابود کرنے کی فکر میں ہے۔۔۔۔ علمائے اسلام کو اپنے استعمار کے راستے کا روڑا سمجھتا ہے اسی لیے ان پر ہر قسم کے ظلم و ستم کرتا ہے‘‘۔
(جمادی الاخریٰ ۱۳۸۴ میں قانون اور امریکی پبلک کی حفاظت میں قانون بنانے کی مناسبت سے آپ کا پیغام سے اقتباس)
’’غاصب اسرائیل کی حکومت کے قیام میں اسلام اور اسلامی حکومتوں کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے اور جس چیز کا مزید خطرہ ہے وہ یہ ہے کہ اگر مسلمان اس غاصب نظام کا پیچھا چھوڑ دیں اور اپنے ہاتھوں سے موقع گنوادیں تو اس کے بعد مسلمان پھر کچھ نہ کر سکیں گے اور چونکہ اسلام پر خطرہ ابھی منڈلا رہا ہے۔ اس لیے تمام مسلمانوں پر عموما اور اسلامی حکومتوں پر خصوصا واجب ہے کہ فساد کے جرثومہ کو ختم کر دیں، چاہے جس طرح ممکن ہو اس سلسلے میں کام کرنے والوں کی مدد میں کسی بھی قسم کی کوتاہی نہ برتیں۔ اس مقصد کے لیے زکاۃ و تمام صدقات کا صرف کرنا جائز ہے ۔ میں خدا سے دعا کرتا ہوں کہ اس مسئلے کو مسلمانوں کی نظر میں اہمیت دے‘‘۔
(۳ ربیع الاخر، ۱۳۸۸ھ، ۱۹۶۸ء کو ایک خط کے جواب سے اقتباس)