امام خمینی (رہ) اور صہیونیت کا مقابلہ

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: امام خمینی کے فکری ادب میں ، لفظ "اسرائیل" کئی بار دہرایا گیا ہے۔ یہاں تک کہ امام خمینی اسلامی انقلاب کے بنیادی مسائل جیسے ملک میں اسلامی حکومت کی تشکیل، علم و صنعت میں ترقی اور قوموں کی آزادی اور ان کے دفاع کے لیے ایک طاقتور فوج کی تشکیل، ان تمام مسائل کو اسرائیل کی نابودی سے متعلق جانتے تھے اور متعدد بار اپنے بیانات میں اس مسئلے کی طرف اشارہ کرتے ہیں؛
مثال کے طور پر ، عالمی یوم القدس کا اعلان کرتے ہوئے آپ نے فرماتے ہیں: " میں برسوں سے مسلمانوں کو فلسطین پر اسرائیل کے قبضہ کرنے کے خطرے سے خبردار کرتا آ رہا ہوں۔" میں دنیا بھر کے تمام مسلمانوں اور اسلامی حکومتوں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس غاصب حکومت اور اس کے حامیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے متحد ہو جائیں ... ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ اسرائیل انسانیت کا دشمن ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ اسرائیل کو لازمی طور پر صفحہ ہستی سے مٹ جانا چاہیے۔  
آپ نے اس بات پر زور دیا کہ قرآن مجید نے مسلمانوں کو دشمنوں کے خلاف لڑنے کا حکم دیا ہے، اور اسرائیل عرصے سے مسلمانوں کے مقابلے میں کھڑا ہے اور ان سے برسر پیکار ہے۔ اسی طرح امریکہ بھی مسلمانوں کے خلاف جنگ کے لیے اٹھ کھڑا ہوا ہے۔ لہذا قدس کو آزاد کروانا تمام مسلمانوں پر فرض ہے۔ (۱)
حضرت امام خمینی امت اسلام کی وحدت کو ایک درینہ آرزو کے عنوان سے جانتے اور امت مسلمہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ غاصب اسرائیل کو فلسطین سے نکال باہر کرنے کے لیے ایران کا ساتھ دیں۔ آپ نے فرمایا: ہم نے اپنے دفاع کے لیے کہ جو ایک الہی تکلیف اور واجب امر ہے قیام کیا ہے اور ہم کسی دوسرے ملک پر تجاوز کا ارادہ نہیں رکھتے ہم اسلامی حکومتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سب ایک ساتھ کھڑے ہوں تاکہ مسلمانوں کے حقوق کے دفاع کے لیے غاصب اسرائیل کے جرائم کا مقابلے کرنے میں ثابت قدمی کا مظاہرہ کر سکیں۔ (۲)
صہیونی ریاست کے خلاف امام کا ایک مضبوط اور مستحکم سیاسی مؤقف آپ کی وہ تقریر ہے جو جیل سے رہائی کے بعد آپ نے مسجد اعظم میں کی آپ نے فرمایا: اے قوم، ہمارے مذہب کا تقاضا ہے کہ ہم دشمنان اسلام سے متفق نہ ہوں ، ہمارے قرآن کا تقاضا ہے کہ ہم مسلمانوں کے دشمنوں کی صف میں کھڑے نہ ہوں۔ ہماری قوم شاہ کے اسرائیل کے ساتھ اتحاد کی مخالف ہے۔ (۳)
اس کے ساتھ ساتھ، امام یہودیوں کو صیہونیوں سے بالکل الگ سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں: یہودی صیہونیوں سے الگ الگ حساب کتاب رکھتے ہیں۔ اگر مسلمان صہیونیوں کو شکست دیتے ہیں تو یہودیوں سے انہیں کوئی مطلب نہیں ہو گا۔  وہ دوسری قوموں کی طرح ایک قوم ہیں، انہیں بھی زندگی کرنے کا حق ہے اور کوئی ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کرے گا۔ (۴)
امام خمینی کے مؤقف اور بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ صیہونزم کے خلاف ان کی جدوجہد کا آغاز ایک واحد معیار یعنی قرآنی تعلیمات کی روشنی میں ہوا،  جس نے اس کے حصول کے لئے اہداف اور ذرائع کو طے کیا۔ اس طرح ، امام خمینی اسرائیل اور امریکہ کی تباہی کے لیے جد و جہد کو، یا کم سے کم اسلامی امت کے اوپر سے امریکی تسلط کو ختم کرنے کو، انقلابی تحریک کا عروج اور اتحاد امت کا سبب سمجھتے ہیں ، اور اگر یہ جدوجہد ایسے اتحاد کا سبب بنے تو  اسرائیل اور امریکہ کا خاتمہ امت مسلمہ کی کامیابی ہو گی . (۵)
حواشی
[1]. صحیفه امام، ج 5، ص 186ـ187.
[2]. صحیفه امام، ج 16، ص 46ـ48.
[3]. صحیفه امام، ج 1، ص 77
http://yun.ir/pha9d3
[4]. صحیفه امام، ج 11، ص 3ـ4.
[5]. http://yun.ir/9m6yv2

 

آراء: (۰) کوئی رائے ابھی درج نہیں ہوئی
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی