کتاب’ قوم یہود کی جعلی داستان‘ کا تعارف

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: “قوم یہود کی جعلی داستان”[۱] ۔شلوموسینڈ[۲] نامی یہودی محقق اور تل ابیب یونیورسٹی[۳] میں تاریخ معاصر کے استاد کے قلم سے سامنے آنے والی کتاب ہے شلومو کی پیدائش ۱۹۴۶ء میں آسٹریریا[۴] میں ہوئی ، پروفسر شلوموسینڈ کے اہم اثار کی طرف یوں اشارہ کیا جا سکتا ہے :
The Invention of the Land of Israel: From Holy Land to Homeland
How I Stopped Being a Jew
On the Nation and the “Jewish People”
“قوم یہود کی جعلی داستان” کو پروفسیر شلوموسینڈ (Shlomo Sand) کے اہم آثار میں اہم اثر کے طور پر شمار کیا جاتا ہے ، اور یہ کتاب تاریخ یہود و صہیونییت کے سلسلہ سے لکھی جانے والی کتابوں میں سب سے زیادہ بکنے والی اور اپنے موضوع کے لحاظ سے متنازعہ ترین کتاب ہے۔
پروفسیر شلوموسینڈ نے اپنی”قوم یہود کی جعلی داستان”نامی اس کتاب کا آغاز سر زمین مقدس سے یہودیوں کے انخلاء کا جائزہ لیتے ہوئے کیا ہے ، مصنف نے اس کتاب کا مقصد صہیونیوں کے ایک قوم کی تشکیل کے عقیدے کو چیلنج کرنا بیان کیا ہے یعنی کتاب کا مقصد اس صہیونی فکر کو چیلنج کرنا ہے جسکے بموجب صہیونی عقیدے کے مطابق ایک قوم کی تشکیل کی با ت کہی گئی ہے[۵] پروفسیر شلوموسینڈ کا ماننا ہے کہ یہودی کبھی بھی ایک خاص نسل یا مشترکہ نسل سے نہیں رہے ہیں اور مسلمانوں و عیسائیوں کی طرح مختلف نسلوں کے حامل رہے ہیں جبکہ اس کے برخلاف صہیونیوں کی کوشش ہے کہ یہودیوں کے نسلی اشتراک کے مسئلہ کو ایک دینی اصل وبنیادکے طور پر پیش کیا جا سکے ۔
 
پروفسیر شلوموسینڈ کا کہنا ہے ” میں نے اپنی “قوم یہود کی جعلی داستان” نامی اس کتاب میں یہ واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ کس طرح صہیونیوں نے یہودیوں کے لئے ایک تاریخ گھڑنے کا کام کرتے ہوئے جھوٹی تاریخ بنائی ہے اوراس گڑھی ہوئی تاریخ کو فلسطین میں اپنے ذریعہ کئے جانے والے قتل عام[۶] اور اس علاقے پر قبضے کی توجیہ کا سبب بناتے ہوئے اس جھوٹی تاریخ سے اپنے مقاصدکے حصول میں فائدہ اٹھایا ہے ۔
مصنف نے اس کتاب میں یہ استدلال کیا ہے کہ اکثر یہودی ایسی سرزمین سے متعلق ہیں جو مشرق وسطی اور مشرقی یورپ کے علاوہ ہے ، پروفسیر شلوموسینڈ کا ماننا ہے کہ صہیونیزم کی پیدائش سے قبل فلسطین کی طرف بازگشت کے خیال سے یہودی اذہان مکمل طور پر بیگانہ تھے ۔اس لئے کہ کافی مدت تک یہودی مقدس سر زمین کے علاوہ دوسری جگہوں پر رہائش پذیر تھے ۔
پروفسیر شلوموسینڈ کی کوشش غالبا یہی ہے کہ اپنےآثار میں صہیونیت کے عقائد کو چلنج کرتے ہوئے انہیں رد کیا جائے چنانچہ سند نے اس کتاب میں بھی کوشش کی ہے کہ اسرائیل کے وجود میں آنے کی ایک جدید روایت کو پیش کیا جائے ، سند تاریخ نگاروں کے برخلاف یہودی بشپس یا خاخاموں کو صہیونیت کے معماروں میں نہیں جانتے ہیں ۔
پروفسیر شلوموسینڈ نے ایک انٹر ویو میں اپنی کتاب “قوم یہود کی جعلی داستان” کے سلسلہ سے وضاحت کرتے ہوئے کہا : “صہیونیت کی کوشش ہے کہ یہودیوں کے درمیان ایک مشترکہ نسل کا فرضیہ بنایا جائے اور دین یہود کا ایک نیا نسخہ کچھ نئے عقائد و افکار کے ساتھ پیش کیا جائے [۷]”
پروفسیر شلوموسینڈ کے دعوے کے مطابق کتاب میں یہودیوں کے در بدر ہونے کا سبب انکی رومیوں سے شکست یا انکی دیگر شکستیں نہیں ہیں اور یہی وجہ ہے کہ موجودہ یہودیوں اور قدیمی یہودیوں کے ما بین نسلی اشتراک خود بہ خود ٹوٹ جاتا ہے اور یہ بات بے معنی ہو جاتی ہے کہ یہ لوگ ایک ہی نسل سے ہیں[۸] ۔
پروفسیر شلوموسینڈ کے عقیدے کے مطابق یہدیوں کی رومیوں کی ذریعہ ملک بدری کی بات مکمل طور پر بے جا غلط اور جعلی ہے اور صہیونیوں نے اسے بنا سنوار کر پیش کیا ہے اگر دوسرے الفاظ میں کہا جائے تو صہیونیوں نے مقدس سرزمین سے یہودیوں کے اخراج کو جو کہ ایک الہی سزا سے عبارت ہے ، تحریف کر کے تاریخ اور دین یہودیت کو تبدیل کر دیا ہے ۔
حواشی :
[۱] ۔ The Invention of the Jewish People
[۲] ۔ Shlomo Sand
[۳] ۔ Tel Aviv, Israel
[۴] ۔Linz, Austria
[۵] ۔ https://www.nytimes.com/2009/11/24/books/24jews.html
[۶] ۔ https://www.alaraby.co.uk/supplementculture/2016/4/4
[۷] ۔ https://www.theguardian.com/books/2010/jan/17/shlomo-sand-judaism-israel-jewish
[۸] ۔ https://www.theguardian.com/books/2010/jan/09/invention-jewish-people-sand-review

 

آراء: (۰) کوئی رائے ابھی درج نہیں ہوئی
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی