-
Sunday, 24 May 2020، 12:16 AM
بقلم سید نجیب الحسن زیدی
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: یقینا کرونا ایک ایسا خطرناک وائرس ہے جس نے پوری دنیا کو متاثر کیا ہے، ایسی بیماری یقینا خطرناک ہے اور ہر ایک کو اس بیماری کے سلسلہ سے تشویش لاحق ہونا چاہیے جس نے دنیا بھر میں پچاس لاکھ سے زیادہ لوگوں کو متاثر کیا ہو اور جس کے چلتے تین لاکھ سے زائد لوگ لقمہ اجل بن چکے ہوں شک نہیں کہ پوری دنیا اس وائرس سے پریشان ہے اور ہونا بھی چاہیے ۔
ایسے میں ہر ایک پر لازم ہے کہ خود بھی احتیاطی تدابیر کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے اور اپنے گھر والوں کو اس خطرناک وائرس کے حملہ سے بچائے ساتھ کوشش کرے کہ یہ موذی وائرس کہیں اور نہ پھیلنے پائے ،ہر صاحب شعور یقینا احتیاط بھی کر رہا ہے اور اسکی کوشش ہے کہ دوسرے افراد اس سے متاثر نہ ہو یہی وجہ ہے کہ اگر کسی کے اندر اس وائرس کی نشان دہی ہوتی ہے تو کچھ دنوں کے لئے اسے الگ تھلگ کر دیا جاتا ہے اس کے اپنے بھی اس سے نہیں ملتے کہ کہیں وائرس کی زد میں نہ آ جائیں جگہ جگہ قرنطینہ کے مراکز قائم کئے گئے ہیں مبتلا لوگوں کو وہاں رکھا جا رہا ہے یہ سب ہم دیکھ رہے ہیں کہ اس وائرس سے دنیا کیسے لڑ رہی ہے ، کاش جس طرح دنیا اس وائرس سے لڑ رہی ہے ویسے ہی ا س سے زیادہ خطرناک وائرس سے بھی لڑتی ایسا وائرس جو دنیا کی سلامتی کے لئے خطرہ ہے بشریت کے سکون کے لئے خطرہ ہے ۔
کرونا وائرس کے سلسلہ سے دنیا جس طرح سر جوڑے بیٹھی ہے کاش دنیا کے امن کو غارت کرنے والے مہلک وائرس کے بارے میں کچھ سوچتی اس لئے کہ یہ وائرس تو ایسا ہے جو کرونا کے مریضوں کوبھی نہیں بخشتا یہ وائرس تو ایسا ہے جو کرونا کی وبا سے جوجھتے لوگوں کی جانوں تک کو نہیں بخشتا ہے۔
جس طرح کرونا وائرس انسان کے جسم میں داخل ہو کر اس کے خلیوں میں سرایت ہو کر انسانی پھیھپڑوں کو ناکارہ بنا دیتا ہے اسی طرح کرونا سے خطرناک وائرس لوگوں کی فکروں میں سرایت کر کے ان سے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت چھین لیتا ہے، جس طرح کرونا وائرس کے حامل افرادکو الگ تھلگ نہ کیا جائے تو یہ پھیلتا چلا جاتا ہے اور جتنا لوگوں سے گھلنا ملنا بڑھتا ہے متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے ویسے یہی کرونا سے زیادہ خطرناک وائرس ہے یہ اقتصادی تعلقات کے بہانے ، ٹکنالوجی و پیشرفت کے نعروں کی آڑ میں قوموں کے اندر گھس کر انہیں برباد کر دیتا ہے اسکا علاج یہی ہے کہ اس وائرس کو پھیلنے سے روکا جائے اور اس وائرس میں مبتلا جو بھی لوگ ہیں چاہے اپنے ہوں یا پرائے سب کو ضروری ہے ایک محدود فضا میں سمیٹ دیا جائے اور مل جل کر اس سے لڑنے کی حکت عملی تیار کی جائے ، سوال یہ ہے کہ کرونا سے زیادہ خطرناک وائرس ہے کہاں پایا کہاں جاتا ہے اور کیسے پتہ کہ یہ وائرس کرونا سے بھی زیادہ خطرناک ہے تو اس کے لئے مطالعہ و غور فکر کی ضرورت ہے اس مختصر سے نوشتے میں ہم کرونا سے زیادہ خطرناک وائرس کی نشاندہی کے ساتھ کوشش کریں گے کہ ثبوتوں کی روشنی میں یہ بتا سکیں کہ یہ کتنا مہلک ہے ، اس وائرس کا نام ہے اسرائیل ، یوں تو اسکا مرکز مشرق وسطی ہے لیکن یہ آج ہر طرف پھیلا نظر آتا ہے۔
کیوں کرونا سے خطرناک ؟
یہ کرونا سے خطرناک اس لئے ہے کہ یہ دہشت گردی کو تقدس فراہم کرتا ہے اور بے گناہوں کا قتل عام کرواتا ہے ،آپ کہیں گے ثبوت کیا ہے تو ثبوت یہ ہے کہ اس نے لاکھوں لاکھ لوگوں کو بے گھر کر دیا ہے لاکھوں کا قتل عام کیا اور ہر دن کے سورج کے طلوع ہونے کے ساتھ روز ہی اس کی قتل و غارت گری شروع ہو جاتی ہے ،یہ نہ بچوں کو دیکھتا ہے نہ بوڑھوں کو اور نہ عورتوں کو جو اسکے سامنے آ جائے یہ اسے نشانہ بناتا ہے اور دہشت گردی کو ایک تقدس عطا کرتے ہوئے اسے قانون کی صورت پیش کرتا ہے ممکن ہے کسی کے ذہن میں سوال ہو کیسے؟ توجواب کے لئےاسے اسرائیل کی تشکیل کی تاریخ اٹھا کر دیکھنا ہوگا جابجا اسے ایسے ثبوت مل جائیں گے کہ یہ وائرس کتنا خطرناک ہے خاص کر انتفاضہ اول سے لیکر اگر دوسرے انتفاضے کی تاریخ پر ایک سرسری نظر ڈالی جائے تو بہت کچھ واضح ہو جاتا ہے جب آپ انتفاضہ دوم کے وجود میں آنے کے محرکات کو دیکھیں گے تو اس وائرس کا بھیانک چہرہ سامنے آ جائے گا چنانچہ ۲۸ ستمبر ۲۰۰ ء اس دور کے اسرائیلی وزیر اعظم « شارون» نے جب خاصی تعداد میں فوج کی بھاری نفری کے مسجد الاقصی کا رخ کیا تو مزاحمت کے طور پر انتفاضہ دوم وجود میں آیا جسے انتفاضہ اقصی کے نام سے جانا گیا جسکے نتیجہ میں ۲۰۰۲ ء میں کچھ فلسطینیوں نے اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لئیے شہادت طلبانہ آپریشن کئیے ، اور جب یہ تحریک آگے بڑھی تو واشنگٹن یونیورسٹی کے شعبہ قانون کے ممتاز استاد « ناتھن لوین » نے اعلان کیا کہ فلسطینیوں کے اس شہادت طلبانہ اقدام کو روکنے کے لئیے ضروری ہے کہ انکے گھروالوں کو تختہ دار پر لٹکا دیا جائے ۔