ہندوستان کے اسلامی معاشرے کی اہم ترین ذمہ داری دشمن کی شناخت ہے: دستمالچیان

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ نے لبنان اور اردن میں رہے ایران کے سابق سفیر ڈاکٹر دستمالچیان کے ساتھ ہندوستان اور اسرائیل کے باہمی تعلقات پر ایک مختصر گفتگو کی ہے جو قارئین کے لیے پیش کی جاتی ہے۔
خیبر: اسرائیل کو ہندوستان سے سیاسی تعلقات قائم کرنے ضرورت کیا ہے؟
۔ صہیونی ریاست چونکہ بین الاقوامی سطح پر تنہا ہو چکی ہے اور وہ اس تنہائی سے خود کو باہر نکالنے کے لیے علاقے کے ہر اس ملک سے روابط قائم کرنے کی کوشش کرے گی جہاں اس کو اپنا مفاد نظر آئے گا۔ اور ہندوستان اس اعتبار سے کہ اس کی خارجہ پالیسی میں کافی تبدیلی آچکی ہے وہ خود بھی اسرائیل سے تعلقات برقرار کرنا چاہتا ہے اور پھر اسرائیل کو ہندوستان کی وسیع مارکٹ پر نظر ہے کہ وہ اپنا اسلحہ ہندوستان کو بیچ سکتا ہے اور ہندوستان سے نئی ٹیکنالوجی خرید سکتا ہے، علاوہ از ایں اسرائیل اگر ہندوستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو وہ بھارت کے ثقافتی، سیاسی، سماجی اور دیگر میدانوں میں گہرا اثر چھوڑے گا۔ اور ایسی صورت میں اگر اسرائیل واقعا ہندوستان پر اثر انداز ہو جاتا ہے تو وہ یقینا اپنے کام کر دکھائے گا۔
اب اس وقت اسرائیل کی ہندوستان میں موجودگی کا جو واضح مقصد نظر آ رہا ہے وہ فی الحال بھارت کو اپنا اسلحہ پیچنا اور بھارت سے نئی ٹیکنالوجی حاصل کرکے اپنے مفاد میں استعمال کرنا ہے، لیکن اس کا یہ مقصد وقتی طور پر ہے اصل مقصد اسرائیل کا ہندوستان میں اپنا گہرا اثر و رسوخ پیدا کرنا ہے۔ میری نظر میں بھارتی حکمرانوں کو ہوشیار رہنا چاہیے کہ اسرائیل کی ہندوستان میں موجودگی مستقبل میں مختلف مکاتب فکر اور مختلف ادیان کے ماننے والوں کے لیے بڑی مشکلات کھڑی کر سکتی ہے۔ اس لیے کہ صہیونی ریاست ایسی خبیث رژیم ہے جس کے بنیادی اصول میں یہ چیز شامل ہے کہ قوم یہود کے علاوہ کوئی دوسری قوم انسان ہی شمار نہیں ہوتی۔ لہذا یہی وجہ ہے کہ وہ اتنی آسانی سے دوسروں کا قتل عام کرتی ہے دوسروں پر جارحیت روا رکھتی ہے بچوں کو تہہ تیغ کرتی ہے چونکہ ان کے نزدیک انسان کا قتل مچھر کو مارنے کے برابر ہے وہ اپنے علاوہ کسی کے لیے قدر و قیمت کے قائل نہیں ہیں۔ اس فکر کی مالک یہ قوم جہاں بھی اپنا اثر و رسوخ پیدا کرے گی وہاں اس فکر کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کرے گی۔ ہندوستانی برادران کو اس موضوع کے حوالے سے انتہائی ہوشیاری سے کام لینا چاہیے۔
خیبر: جیسا کہ آپ نے اشارہ کیا کہ اسرائیل کی ہندوستان میں موجودگی مختلف مکاتب فکر کے لیے مشکلات کھڑی کر سکتی ہے تو کیا چند ایک مشکلات کی طرف اشارہ کر سکتے ہیں؟
۔ قومی اختلافات پیدا کرنا، مختلف مکاتب فکر کو ایک دوسرے کے خلاف مشتعل کرنا، ان کے اندر ایک دوسرے کے لیے جاسوسی چینل قائم کرنا، ملکی معیشت کو کمزور بنانا، سماجی اور سیاسی دراڑیں پیدا کرنا، اور ہر وہ کام جو نفرت اور اختلاف کی بو دے وہ صہیونی ریاست کی پالیسی کا حصہ ہے۔ ہندوستان اس اعتبار سے بہت زیادہ نقصان اٹھا سکتا ہے چونکہ اس میں مختلف قومیں، مختلف مکاتب فکر اور کئی ادیان و مذاہب کے ماننے والے موجود ہیں۔ اور اسرائیل کا اثر و رسوخ ہندؤوں کو مسلمانوں کے خلاف، مسلمانوں کو ہندؤوں کے خلاف، سکھوں کو ہندؤوں کے خلاف وغیرہ اکسا سکتا ہے لہذا اس اعتبار سے ہندوستان کو بہت احتیاط سے کام کرنا چاہئے۔
خیبر: ہندوستان ایک جانب سے روس اور اسرائیل کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہے اور دوسری طرف ایران کے ساتھ بھی اپنے تاریخی روابط قائم رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس کا کیا مطلب ہے؟
۔ ہندوستان جغرافیائی اعتبار سے ایک خاص اہمیت کا حامل ملک ہے اور اقتصادی اور سیاسی اعتبار سے کافی مضبوط ہے لیکن آبادی کے لحاظ سے ایک ایسا ملک ہے جس کو چلانا بہت دشوار کام ہے اس کے علاوہ وہ ایک طرف سے چین کا پڑوسی ملک ہے جو اس وقت دنیا کی سب سے بڑی اقتصادی طاقت ہے دوسری طرف سے وہ پاکستان کے ساتھ کشمیر پر مسئلے پر الجھا ہوا ہے اور پھر وہ خود بھی چاہتا ہے کہ ایشیا میں ایک بڑی طاقت ابھر کر سامنے آئے اور اس کے لیے وہ بنیادی ڈھانچے تیار بھی کر رہا ہے اس اعتبار سے ہندوستان کو ایک ہمہ جھت اور وسیع نگاہ رکھنا ہو گی تاکہ وہ وسعت نظر کے ساتھ ساتھ اپنے اندر سیاسی و معیشتی استحکام بھی پیدا کر سکے لہذا ہم دیکھتے ہیں کہ ہندوستان ایک ہی وقت میں کئی جوانب پر نگاہ رکھتا ہے امریکہ کے ساتھ تعلقات، روس کے ساتھ، صہیونی ریاست کے ساتھ، ایران کے ساتھ، سعودی عرب کے ساتھ، تمام ان ممالک کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے کی کوشش کرتا ہے جہاں سے اس کا مفاد پورا ہو سکے۔ ان تمام ممالک کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے کا مقصد ملک میں ایک قسم کا اعتدال اور وزن پیدا کرنے کی کوشش ہے تاکہ اپنے انواع و اقسام کی فکریں رکھنے والے معاشرے کو پرامن طریقے سے محفوظ رکھ سکے اس لیے کہ ایک ایسے معاشرے اور سماج کو جس میں اتنے مکاتب فکر اور اتنے ادیان اور مذاہب پائے جاتے ہوں اسے پرامن رکھنا ایک انتہائی دشوار کام ہے۔

خیبر: ہندوستان کے اسلامی معاشرے کو کیا نصیحت کرنا چاہیں گے؟
۔ میری نظر میں ہندوستان کے اسلامی سماج کی اہم ترین ذمہ داری، خودشناسی ہے، معرفت ہے اپنی نسبت اور اپنے دشمن کی نسبت، ہندوستان کے مسلمانوں کو یہ جاننا چاہیے کہ تاریخ کے اس دور میں وہ کیا خدمات انجام دے سکتے ہیں اپنے دین کی ترویج کے لیے، اپنے اسلامی اقدار کے تحفظ کے لیے اور اپنے مقام و منزلت کو پائیدار رکھنے کے لیے۔
میری نظر میں ہندوستان کے مسلمانوں کو اپنے ملک میں ایسی تنظیمیں بنانا چاہیے جو مسلمانوں کے اندر سیاسی اور معیشتی شعور پیدا کریں ان کے اندر آگہی پیدا کریں، اگر ہندوستان کا ہر مسلمان اسلامی شعور اور بصیرت رکھتا ہو اور اپنے مقام کو پہچانتا ہو اور اپنے دشمن کو پہچانتا ہو تو یہ سماج ایک کامیاب اور سربلند سماج ہو گا۔
ہمیں یہ جان لینا چاہیے کہ کسی بھی صورت میں اختلاف کی گھنٹی نہ بجائیں وَاعتَصِموا بِحَبلِ اللَّهِ جَمیعًا وَلا تَفَرَّقوا۔ ہمیں یہ جان لینا چاہیے کہ ہم شیعہ سنی ایک ہی دین کے پیروکار ہیں ایک خدا ایک رسول اور ایک کتاب کے ماننے والے ہیں۔ ہمیں جان لینا چاہیے کہ ہمارے پڑوسی دوسرے مکاتب فکر کے لوگ ہیں اور ہمیں ان کے ساتھ رواداری سے کام لینا ہے۔ دین اسلام ایک جملہ میں خلاصہ ہوتا ہے لا إِکْراهَ فِی الدِّینِ قَدْ تَبَیَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَیِّ ‘‘ دین اسلام فرماتا ہے فَبَشِّرْ عِبَادِ الَّذینَ یَسْتَمِعُونَ الْقَوْلَ فَیَتَّبِعُونَ أَحْسَنَهُ. اس لیے کہ دین اسلام دین فطرت ہے۔ امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: ھل الدین الا الفطرہ؟ دین فطرت کے علاوہ کیا ہے؟ انسانوں کی فطرت ایک ہے لہذا ہمیں اپنے فطری امور سے آگاہ ہونا چاہیے۔ تمام امت مسلمہ خصوصا ہندوستان کے اسلامی سماج کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ انسانوں کی فطرتوں کو بیدار کریں جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے صدر اسلام میں انسانوں کو بیدار کیا انسانوں کی فطرتوں کو بیدار کیا آپ نے عرب جاہلوں سے سلمان، ابوذر اور مقداد جیسوں کو بنایا اور اتنے گرانقدر اصحاب تیار کیے۔ لہذا میرا یہ ماننا ہے کہ ہندوستان کے مسلمانوں کو چاہیے کہ اپنے باطنی اور اندرونی وجود کو تقویت بخشیں۔
خیبر: بہت بہت شکریہ جو آپ نے اپنا قیمتی وقت ہمیں دیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

آراء: (۰) کوئی رائے ابھی درج نہیں ہوئی
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی