صہیونیت مخالف شخصیت ’’لاورنیس ڈیوڈسان‘‘ کا مختصر تعارف

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: لاورنیس ڈیوڈسان[۱]، نے ۱۹۴۵ ء میں امریکہ کے چھٹے بڑی آبادی والے شہر فیلاڈالفیا[۲] میں، ایک سیکولر یہودی گھرانے کے یہاں آنکھیں کھولیں، لاورنیس ڈیوڈسان نے روٹگیرز یونیورسٹی [۳] سے تاریخ کے موضوع میں بے اے کی ڈگری حاصل کی اور ۱۹۶۷ء میں لاورنیس کو جارج ٹاون یونیورسٹی[۴] میں وہاں کے استاد کی حیثیت سے منظوری مل گئی اور بحثیت استاد انہیں قبول کر لیا گیا۔
ڈیوڈسان نے اپنے ان ایام کو یورپ میں جدید روشن خیالوں کی تاریخ کے سلسلہ سے مطالعہ میں بسر کیا اس دوران انکا ایک فلسطینی استاد سے کافی بحث و مباحثہ ہوتا رہا ۔
۱۹۷۰ء میں ڈیوڈسان نے امریکہ کو کینیڈا کی غرض سے ترک کر دیا اور یوں امریکہ سے رخت سفر باندھ کر وہ کینیڈا پہنچ گئے اور قیام کینیڈا ہی کے دوران انہوں نے جدید پورپ کی فکری تاریخ کے موضوع پر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ۔
ڈیوڈسان ۱۹۸۹ء کی دہائی میں ویسٹ چسٹر یونیورسٹی میں مشرق وسطی کی تاریخ کے استاد کی حیثیت سے مصروف عمل ہو گئے ساتھ ہی تاریخ ِعلم اور جدید یورپ میں روشن خیالی کی تاریخ بھی تدریس کرنے لگے نیز اسی موضوع میں ریسرچ و تحقیق سے بھی جڑ گئے، ۲۰۱۳ ء مئی کے مہینے میں یورنیورسٹی کی خدمت سے سبکدوش اور رٹائرڈ ہوئے۔
ایک معاہدے و پیمان کے طرف ہونے کی حیثیت سے امریکہ کے غیر قابل بھروسہ اور ناقابل یقین ہونے کے سلسلہ سے ڈیوڈ سان کا کہنا ہے: اس سلسلہ سے اسلامی جمہوریہ ایران کی مشرق وسطی اور علاقائی مسائل پر ہونے والی گفتگو منطقی اور حقیقت پر مبتنی گفتگو ہے [۵]۔
یمن کے سلسلہ میں ڈیوڈ سان کا ماننا ہے دوسری عالمی جنگ کی طرح آج بھی کچھ حکومتوں کی حماقت، مفاد پرستی و خود خواہی نے بین الاقوامی قوانین کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور افسوس کی بات ہے کہ یمن کچھ حکومتوں کے ذاتی مفادات کی بھینٹ چڑھ گیا ہے۔[۶]
ڈیوڈ سان اسرائیل کی بین الاقوامی ثقافتی کمپین کے صدارتی بورڈ کے ایک رکن ہیں اور حامد داباشی[۷] ، ایلان پاپے[۸]، مائکل شیادہ[۹] ، دزموندٹوٹو[۱۰] جیسی ممتاز شخصیتوں کے ہمراہ عالمی صہیونیت اور انکے ظالمانہ افکار سے جنگ کر رہے ہیں [۱۱]
انکے بعض اہم آثار یہ ہیں :
The Alexian Brothers of Chicago: An Evolutionary Look at the Monastery and Modern Health Care
Islamic Fundamentalism
America’s Palestine: Popular and Official Perceptions from Balfour to Israeli Statehood
Foreign Policy, Inc: Privatizing America’s National Interest
Lawrence Davidson, and Tom Weiner. A Concise History of the Middle East
Cultural Genocide. New Brunswick
حواشی:
[۱] ۔ Lawrence Davidson
[۲] ۔ Philadelphia ، امریکہ کا ایک ایک ایسا شہرجو امریکہ کا سب سے پہلا پایتخت قرارپایا نیز امریکہ کا بنیادی دستور العمل بھی اسی شہر میں منظور کیا گیا ۔رجوع کریں : http://www.nps.gov/archive/inde/phila.htm
[۳] ۔ Rutgers University، امریکی ریاست نیوجرسی کی ایک معروف یونیورسٹی
[۴] ۔ Georgetown Universityواشنگٹن کی ایک کیتھولک نظریات کی حامل یونیورسٹی
https://middleeastpress.com/slideshow/. [5]
www.farsnews.com/news/13940219200165. [6]
Hamid Dabashi .[7]
[۸] ۔ Ilan Pappé
[۹] ۔ Michel Shehadeh
[۱۰] ۔ Desmond Tutu
[۱۱] ۔ www.usacbi.org/advisory-board/

 

آراء: (۰) کوئی رائے ابھی درج نہیں ہوئی
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی