-
Sunday, 17 May 2020، 05:05 PM
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: دنیا میں کتنے ایسے مظلوم ہیں کہ جن کی آه و پکار سننے والا کوئی نہیں ہے بلکہ سننا اور درد کی دوا کرنا تو کیا، اکثر لوگ اپنی فطرت اور ضمیر کے خلاف، الله اور شریعت کے احکام کی پرواه کئے بغیر ظالم کا ساتھ دیتے ہیں اور مظلوم کی مظلومیت کا درک و احساس رکھنے کی بجائے اس کا مذاق اڑاتے ہیں۔ بعض افراد، بعض دیگر افراد کے حقوق پر ڈاکہ ڈالتے اور ان سے خیانت کرتے ہیں۔ بعض خاندان بعض خاندانوں پر اور بعض ملتیں، ممالک اور نام نهاد ادارے بعض ملتوں اور ممالک پر ظلم کرتے ہیں۔ ان حالات میں ضرورت اس امر کی ہوتی ہے کہ ایک مستقبل پر نگاه رکھنے والا رہبر و قائد اپنی شرعی ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے، خدا کی بارگاه میں سرخرو ہونے کے لئے انبیاء کرام کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مظلوم کی حمایت میں دنیا کو بیدار کرے اور ظالم کا مقابلہ اپنی دور اندیشی اور حکمت عملی سے کرے۔
یہی کام حضرت امام خمینی نے فلسطین کے مظلومین اور قبلہ اول کی آزادی کے لئے کیا اور دنیا کے تمام مسلمانوں کو دعوت دی کہ وه ظالم سے نفرت کرتے ہوئے مظلوم کی آواز بنیں۔ مسلمان آپس میں متحد ہوں اور اسلام و قرآن کی دشمن طاقتوں کا راستہ روکیں۔ افسوس که امام خمینی کی آواز پر جس طرح اسلامی ممالک کے حکمران طبقہ کو کام کرنا چاہیئے تھا، ایسے نہ کیا بلکہ اکثر عرب ممالک نے تو اسرائیل کے اہداف اور مقاصد کو کامیاب کرنے کے لئے اپنے ممالک کا سرمایہ کو بھی استعمال کیا۔ جهادی گروپ اسلام و مسلمانوں کو ختم کرنے کے لئے تیار کئے، مسلمانوں ہی پر کفر کے فتوے لگانے شروع ہوئے اور مسلمانوں ہی کو آپس میں اتحاد کی بجائے مختلف گروہوں میں تقسیم در تقسیم کر دیا گیا، جس کا نتیجہ آج امت مسلمہ کی زبون حالی کی شکل میں ہر شخص کے سامنے ہے۔
دراصل غور طلب بات یہ ہے کہ آج جو فلسطین کے مسلمانوں پر اسرائیل ظلم کر رہا ہے، وہی ظلم النصره و داعش شام اور عراق کے مسلمانوں پر بھی کر رہی ہیں۔ یہ نام نهاد جہادی گروپ دراصل اسرائیل اور استعمار کے مقاصد کو پورا کرنے کے لئے بنائے گئے ہیں۔ القاعده، طالبان، لشکر جھنگوی، جندالله اور دیگر ناموں کے تمام لشکر جو پاکستان یا افغانستان میں بی گناه مسلمانوں کو سینکڑوں کی تعداد میں زندگی جیسی نعمت سے محروم کر دیتے ہیں، سب دشمن کے اہداف کو پورا کرنے کے لئے وجود میں آئے ہیں۔ ان حالات میں مسلمانوں کے لئے ضروری ہے کہ وه اپنے دفاع کے لئے ایک حکمت عملی تیار کریں، آپس میں اتحاد کرتے ہوئے آینده کے بارے میں منصوبہ بندی کریں اور اپنے مستقبل کے بارے میں سوچیں۔ اس کا لازمی تقاضا یہ ہے کہ اسلام کے نام پر سرگرم تمام نام نهاد دہشت گرد اور تخریب کار تنظیموں سے بیزاری کا اعلان کریں۔ یہ تنظیمیں دراصل اسرائیلی مقاصد کو پورا کر رہی ہیں، ان کے شر کو بھی روکنے کے لئے ایک منظم منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ ہم سب کے لئے ضروری ہے کہ یوم القدس کے مظاہروں میں ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے کے لئے شرکت کریں، اپنے بچوں اور گھر والوں کو بھی اس لئے ساتھ لیکر آئیں، تاکہ ان میں ظلم کو سہنے کی بجائے ظلم کا مقابلہ اور اس سے نفرت کا جذبہ و احساس پیدا ہو۔
اسلام حقیقی اور مکتب اہلبیت کی دنیا میں ہر بیدار اور مظلوم شخص تک آواز پہنچانے کے لئے ضروری ہے کہ تمام مدارس، تمام انجمنیں، تمام تنظیمیں کہ جن میں سرفہرست اسلامی تحریک پاکستان، شیعہ علماء کونسل، مجلس وحدت مسلمین، آئی ایس او اور جے ایس او جیسی تنظیمیں ہیں، ان کو اپنے اپنے تشخص کے ساتھ متحد ہو کر ایک ہی آواز بن کر اس زمانہ میں اور ہماری آنے والی نسلوں پر جو ظلم کے منصوبے اور سازشیں بن رہی ہیں، سب کو ناکام کر دیں۔ اس کے ساتھ ساتھ باقی بھی سب مسلمانوں کو جن میں بریلوی، اہلحدیث یا دیوبندی مسلک کی جو معتدل تنظیمیں ہیں، ان کو بھی ساتھ ملانا چاہیے اور ان کے ساتھ ملکر کام کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ البتہ اس سے پہلے اپنی صفوں میں اتحاد برقرار کرنا ضروری ہے، تاکہ کوئی بھی ہمارے درمیان اپنے مذموم مقاصد و اہداف کی خاطر نفرت و کدورت کی لکیر نہ کھینچ سکے۔ اس بات سے ہوشیار رہنا چاہیئے کہ جس طرح اسلامی تحریک کے ساتھ گلگت بلتستان میں خیانت اور سازش کی گئی ہے، دوباره ایسا کام نہ ہو۔ فلسطین اور قبلہ اول کی آزادی میں بھی دشمن کی سازشوں کے ساتھ ساتھ خود مسلمانوں کی خاموشی اور سہل انگاری کا بہت بڑا کردار ہے۔ خدایا ہم سب مسلمانوں کو متحد ہو کر ظلم کے خلاف اپنی آواز کو بلند کرنے کی ہمت عطا فرما۔ آمین