-
Sunday, 17 May 2020، 05:01 PM
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: یوم قدس مختلف زاویوں سے اہمیت کا حامل ہے، منجملہ یہ کہ اس سے غاصب اسرائیلی حکومت کے ناجائز وجود کی عالمی سطح پر مخالفت ہوتی ہے۔ یہی یوم قدس صہیونی حکومت پر دباو کی علامت ہے ۔
فلسطین کے مسئلے کو قومی پہلو سے خارج کرنا اور اسکو عالمی اور اسلامی مسئلے میں تبدیل کرنا ایک اور مسئلہ ہے کہ جس سے مسلمانوں اور امت اسلام کے درمیان عالمی یوم قدس کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں یہ وضاحت ضروری ہے کہ صہیونی دشمن کی شروع میں کوشش تھی کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان اس جنگ کو عربوں اور اسرائیل کے درمیان ایک قومی منازعے میں تبدیل کریں لیکن دنیائے اسلام کے ایک بڑے دینی مرجع ہونے کے لحاظ سے امام خمینی(رہ) کے موقف کے اعلان کے بعد اسرائیل کے ساتھ نیم جان مبارزے میں تازہ روح پھونک دی گئی اور اس کے باعث دوسری ہر چیز سے بڑھ کر فلسطین کی جنگ اسلامی مقاومت میں تبدیل ہو گئی اور فلسطین کے عوام نے دیگر گروہوں سے رابطہ منقطع کر لیا جو اس بات کی تائید ہے ۔
مغرب اور صہیونی حکومت کی سازش کو ناکام کرنا اور مسلمانوں پر معنوی اثر ڈالنا اور ایک طرح کی عمومی مشارکت ایجاد کرنا ان دیگر موضوعات میں سے ہے کہ جس سے یوم قدس کی اہمیت پہلے سے زیادہ نمایاں ہو جاتی ہے۔ اور آخر کار دنیائے اسلام کی مغرب پسند اور قدامت پرست حکومتوں پر سوال اٹھانا ایک اور موضوع ہے کہ جو اس دن کی اہمیت کو پہلے سے زیادہ نمایاں کرتا ہے ۔در واقع جیسا کہ امام نے فرمایا یہ دن حق و باطل کے درمیان امتیاز اور جدائی کا دن ہے اور دنیائے اسلام اور امت اسلامی نے اس دن کی ریلی کی راہ میں علاقے کی بعض حکومتوں کی جانب سے روڑے اٹکاتے ہوئے دیکھا ہے کہ جس سے ان حکومتوں اور اسرائیل کے درمیان سیاسی رابطے کے پائے جانے کا پتہ چلتا ہے اور دوسری طرف یہ ان ملکوں کی حقانیت کی علامت ہے کہ جو اس دن کو زیادہ سے زیادہ شاندار طریقے سے منانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس لیے کہ آج ایک طرح سے اسلام اور عالمی صہیونزم کا سیدھا مقابلہ ہے ۔اس چیز کو اسرائیل اور لبنان کی ۳۳روزہ اور صہیونی حکومت اور غزہ کے مسلمانوں کی ۲۲ روزہ اور ۸ روزہ جنگ میں بعض ملکوں کے طرز عمل میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بعض ملکوں اور گروہوں منجملہ القاعدہ نے موقف اختیار کر کے اس جنگ سے اپنی ناخوشنودی کا اظہار کیا اور اپنی اسلام دشمن ماہیت کو سب پر عیاں کر دیا ،اور دوسری طرف پوری دنیا میں دنیا کے مغرب سے لے کر انڈونیشیاء اور ملیشیاء تک مشرق میں حزب اللہ اور فلسطین کی مظلوم ملت اور ان کے حامیوں کی حقانیت کا باعث بن گیا ۔