شوقی افندی کے دور میں بہائیت اور اسرائیل کے باہمی تعلقات

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: شوقی افندی کے دور میں صہیونی ریاست تشکیل پائی، بہائی جماعت بھی ہر اعتبار سے اس ریاست کی تشکیل کی مکمل حامی تھی۔ مثال کے طور پر ۱۹۴۷ میں جب اقوام متحدہ نے فلسطین کے مسئلے کے حل کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تو شوقی افندی نے اس کمیٹی کو ایک لیٹر لکھ کر صہیونی ریاست کے ساتھ اپنی وابستگی اور مشترکہ مفادات کو یوں بیان کیا:
’’صرف یہودی ہیں کہ جنہیں اس سرزمین ’فلسطین‘ سے اتنی ہی محبت ہے جتنی بہائیوں کو ہے۔ اس لیے کہ یروشلم میں ان کے معبد کے باقیات پائے جاتے ہیں اور قدیمی تاریخ میں یہ شہر مذہبی اور سیاسی اداروں کا مرکز رہا ہے‘‘۔
۱۹۴۸ میں اس ریاست کی تشکیل کے بعد نوروز کے پیغام میں بہائی معاشرے کو مخاطب کرتے ہوئے شوقی افندی نے کہا:
’’ وعدہ الہی کا مصداق، ابنائے خلیل، وارث کلیم، ظاہر اور درخشاں، اسرائیل کی حکومت ارض مقدس میں تشکیل پائی اور اس کے واسطے بہائی مذہب کو رسمیت حاصل ہوئی اور عکا میں بہائی موقوفات کو معاف کیا گیا اور بہائیت کے مرکز کی تعمیر کی ضروریات کو پورا کرتے ہوئے اس کے مالیات (ٹیکس) کو معاف کر دیا گیا‘‘۔
شوقی افندی کی بیوی ماکسول اس بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہتی ہے:
’’ ۔۔۔ مجھے کہنا چاہیے کہ ہم (بہائیت اور اسرائیل) مستقبل میں ایک زنجیر کے حلقوں کی طرح آپس میں پیوست ہیں‘‘۔
شوقی نے ۹ جنوری ۱۹۵۱ کو بین الاقوامی بہائی تنظیم کی تشکیل کا حکم دیا جو بعد میں ’بیت العدل‘ مرکز  کے نام سے معروف ہوا۔ انہوں نے اس تنظیم کی تین اہم ذمہ داریاں معین کیں: اسرائیلی حکومت کے عہدیداروں کے ساتھ اچھے روابط رکھنا، ملکی امور میں حکومت کے عہدیداروں کے ساتھ مذاکرات کرنا اور پھر کچھ ذاتی مسائل کے بارے میں وصیت۔
اس بین الاقوامی تنظیم نے ایران میں بہائیوں کی ایک کمیٹی کو بہائیت اور اسرائیل کے تعلقات کے بارے میں لکھا: اسرائیلی حکومت ولی امر اللہ (شوقی افندی) اور بہائی بین الاقوامی تنظیم کے ساتھ اچھے تعلقات رکھتی ہے اور اس سے زیادہ خوشی کی بات یہ ہے کہ ارض مقدس میں بہائیت کو پہچنوانے میں کافی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
اسرائیل کے وزیر اعظم بن گورین نے اپنے امریکی دورے میں امریکی بہائیوں کے ساتھ ایک ملاقات میں کہا: ’اسرائیلی حکومت کی تشکیل کے ابتدائی دور سے ہی اس کے بہائیوں کے ساتھ اچھے تعلقات رہے ہیں‘۔

بہائیت کے لیے اسرائیل کی خصوصی خدمات
صہیونی ریاست نے بین الاقوامی سطح پر بہائیت کے لیے خصوصی خدمات کا اہتمام کیا۔ مثال کے طور پر اسرائیل نے مختلف ممالک منجملہ برطانیہ، ایران، کینیڈا، اسٹریلیا، مقبوضہ فلسطین وغیرہ میں بہائیوں کے لیے مراکز تعمیر کئے تاکہ وہ ان میں دائمی طور پر اپنی سرگرمیاں انجام دے سکیں۔
اسرائیل کے نزدیک بہائیوں کی اہمیت کا اندازہ یہاں سے لگایا جا سکتا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم اور صدر مملکت کے براہ راست ٹیلیفون سے پارلیمنٹ کے پانچ افراد پر مشتمل وزارت ادیان میں ایک خصوصی تنظیم تشکیل دی گئی۔ اور بعد از آن وقت کے وزیر اعظم نے عید رضوان کے موقع پر سرکاری طور پر بہائیوں کے مقدس مقام کا دورہ کیا۔
حواشی
1 – فصلنامه تاریخ معاصر ایران، بهائیت و اسرائیل: پیوند دیرین و فزاینده، شکیبا، پویا، بهار 1388، شماره 49، ص 640-513.
2- فصلنامه انتظار موعود، پیوند و همکاری متقابل بهائیت و صهیونیسم، تصوری، محمدرضا، بهار و تابستان 1385، شماره 18، ص 256-229.

 

 

آراء: (۰) کوئی رائے ابھی درج نہیں ہوئی
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی