-
Thursday, 7 May 2020، 06:59 PM
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: گولڈا میئیر کے بعد یہودی ریاست کی سابق وزیر خارجہ زیپی لیونی (Tzipi Livni) بھی ایک “ابابیل” تھی۔
“زیپی لیونی” ۵ جون ۱۹۵۸ کو مقبوضہ فلسطین کی ایک مہاجر پولینڈی (Polish) گھرانے میں پیدا ہوئی۔ ۲۲ سال کی عمر میں موساد میں بھرتی ہوئی۔ اس نے کچھ عرصہ بعد اعلان کیا کہ اپنے شوہر کی خاطر موساد سے علیحدہ ہوئی ہے۔ اس کا تعلق دائیں بازو کے انتہا پسند یہودی طرز فکر سے ہے۔
لیونی ۱۹۸۰ کے عشرے میں یورپ میں موساد کی جاسوسہ تھی اور اس کا کوڈ نیم “اسپارو – (Sparrow چڑیا)” تھا۔ اس نے بھی جنسی تعلقات برقرار کرکے موساد کی ضرورت کی معلومات حاصل کرتی تھی۔ اس کا نشانہ یورپی سیاستدان تھے۔
اس کو موساد بیوٹی (Mossad beauty) کا عنوان بھی دیا گیا ہے۔ زیپی نے ایک انٹرویو میں کہا:
“میں جوان بھی تھی اور خوبصورت بھی تھی اور بہت سے سفارتکار بھی اور فرانسیسی بھی میرے قریب آنا چاہتے تھے یہاں تک کہ میں موساد بیوٹی کے نام سے مشہور ہوگئی تھی”۔
لیونی نے حالیہ برسوں میں باضابطہ طور پر اعتراف کیا ہے کہ اس نے کئی عرب حکام نیز اعلی مذاکرات کار صائب عریقات اور تحریک آزادی فلسطین (PLO) کے اعلی انتظامی اہلکار یاسر عبدربہ سمیت متعدد فلسطینی راہنماؤں کے ساتھ جنسی تعلق برقرار کیا تھا۔
لیونی ۲۰۰۵ میں ایریل شیرون کے دور میں لیکوڈ کے بنیامین نیتن یاہو کے استعفے کے بعد یہودی ریاست کی دوسری خاتون وزیر خارجہ بنی۔
لیونی نے ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ موساد میں اس نے کئی خاص کاروائیوں میں شرکت کی ہے جن میں کئی اہم شخصیات کو گرانا تھا چنانچہ انہیں اس کے ساتھ ناجائز جنسی تعلقات کی بنا پر اپنے مناصب چھوڑنا پڑے اور یوں انہیں موساد کے مفاد میں کام کرنے پر مجبور کیاگیا۔
لیونی نے امریکی مجلے ٹائمز کو بتایا کہ جب وہ موساد میں تھی تو اس نے قطر کے سابق شیخ حمد بن خلیفہ آل ثانی نیز سابق وزیر اعظم حمد بن جاسم کے ساتھ جنسی رابطہ قائم کیا تھا۔ اس نے یہودی ریاست کی وزیر خارجہ کے طور پر ان دو قطری حکام کے ساتھ جنسی رابطے کو اپنی وزارت کی بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔
لیونی کا کہنا تھا کہ جنسی تعلق قائم کرنا، موساد میں اس کی پیشہ ورانہ زندگی کا حصہ رہا تھا اور وہ عرب حکام سے اہم سیاسی معلومات حاصل کرنے کے لئے ان سے جنسی رابطہ قائم کرلیا کرتی تھی۔
لیونی کی اگلی رسوائی کا رخ دو فلسطینی راہنماؤں یعنی اعلی فلسطینی مذاکرات کار صائب عریقات اور تحریک آزادی فلسطین (PLO) کے اعلی انتظامی اہلکار یاسر عبدربہ کی جانب مڑ گیا اور انہیں بدنامی کا سامنا کرنا پڑا۔ لیونی نے کہا کہ ان دو راہنماؤں کے ساتھ اس کے جنسی تعلق کی ویڈیو بھی موجود ہے۔
لیونی نے بدنام ترین یہودی رابی، رابی ایری شوات (Rabbi Ari Shvat) کے فتوے کے بعد ان رابطوں کا اعتراف کیا۔ جس نے کہا تھا کہ “یہودی ریاست کے مفاد میں دشمن کے ساتھ ہم خوابگی حلال ہے!”؛ یہ فتوی اس وقت جاری ہوا جب یہودی ریاست کی فوج نے عورتوں کو باضابطہ ہتھیاراور تشہیری اوزار کے طور پر فوج میں بھرتی کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا۔
لیونی اہم ترین یہودی سیاستدان ہے جس نے خفیہ معلومات کے حصول کے لئے جنسی تعلقات قائم کرنے کا اعتراف کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔