تاریخ فلسطین پر اجمالی نظر

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ:  فلسطین اپنی خاص جغرافیائی جائے وقوع، حاصل خیز زمین، اور یہودیوں و مسلمانوں کی مذہبی یادگاروں کی بنیاد پر تاریخ میں ہمیشہ نشیب و فراز کا حامل رہا ہے جناب ابراہیم کی عراق سے سرزمین فلسطین پر ہجرت اور اس کے بعد جناب سلیمان کی یہاں پر عظیم تاریخی حکومت سے لیکر بخت النصر کی حکومت کے زوال کے پس منظر میں جا بجا اس علاقہ میں مختلف قبائل کے درمیان آپسی رسہ کشی کو دیکھا جا سکتا ہے ۔
مسلمانوں کے لئے آج بھی اس لئے فلسطین ایک مقدس جگہ کی صورت کعبہ دل بنا ہوا ہے کہ اس علاقہ سے مسلمانوں کا ایک اٹوٹ مذہبی رشتہ ہے اور صبح قیامت تک یہ رشتہ باقی رہنے والا ہے مسلمانوں کی دو سو سے زائد یادگاریں اسی علاقہ میں ہیں جہاں یہ مقام مسلمانوں کے لئے خاص اہمیت کا حامل ہے وہیں یہودیوں کی مذہبی یادگاروں کی بنا پر ہمیشہ سے یہ علاقہ دونوں مذاہب کی آپسی کشمکش کا سبب رہا ہے۔
فلسطین کی تاریخ پر اجمالی نظر
فلسطین کا قدیم نام کنعان ہے ، جغرافیائی اعتبار سے اسکو عرب ملکوں کے درمیان وہی حیثیت حاصل ہے جو جسم کیلئے قلب کی ہوا کرتی ہے۔
ڈھائی ہزار سال قبل مسیح یعنی آج سے ساڑھے چار ہزار سال پہلے جزیرۂ عرب کے چند قبیلے موجودہ فلسطین میں جاکر آباد ہوئے ، انھیں کو کنعانی کہتے ہیں ، اسی قبیلہ کے کچھ لوگ مدتوں بعد کوہ لبنان کے ساحل میں جاکر آباد ہوگئے جنھیں فینق کہا جانے لگا ۔
کنعانیوں نے کھیتی باڑی اور فینقیوں نے ملاحی کو اپنا ذریعۂ معاش بنایا اپنی حفاظت کیلئے شہر کے باہر چہار دیواری بنائی اور اپنی مذہبی تسکین کیلئے جو دین اختار کیا وہ تقریباً عبرانیوں کی بت پرستی سے ملتا جلتا تھا ۔ان کے بڑے بت کا نام بعل تھا، قرآن حکیم نے اس بت کا تذکرہ فرمایا ہے :
أتدعون بعلاً و تذرون احسن الخالقین
تم لوگ بعل کو پکارتے ہو اور احسن الخالقین خدا کو چھوڑ چکے ہو ۔
کنعانیوں کے مختلف قبیلے تھے ان میں سے ایک مشہور قبیلہ، یبوس تھا جوشہر قدس کے ارد گرد آباد ہوا اسی مناسبت سے آج بھی بیت المقدس کا ایک نام یبوس ہے ۔قبیلہ یبوس کی قیادت و سروری میں جو شہر اس وقت آباد ہوئے اس کے ناماریحا، بیسان ، شکیم ،نابلس ،مجد اور جازر ہیں۔
شہر اریحا کیلئے زمین شناسوں کا خیال ہے کہ تقریباً سات ہزار سال قبل تعمیر کیا گیا ہے اور دنیا کا سب سے قدیم شہر ہے ۔
ارض کنعان کا نام آخر فلسطین کیسے ہوا ؟
ارض کنعان کا نام بدل کر فلسطین کیسے ہوا اس سلسلہ میں مورخین کا نظریہ ہے کہ حضرت عیسیٰ کی آمد سے بارہ سو سال قبل پلست نامی ایک شخص مصر سے فرار کر کے ساحل جنوب میں آباد ہو گیا پھر اس کے نام کی مناسبت سے اصل نام بدل کر فلسطین ہوگیا ، اس شخص کے بعد فلسطین نام کی قوم کا ثبوت ’’فراعنہ مصر‘‘ اسکندر مقدومی …….کے زمانے کے پائے جانے والے آثار سے ملتا ہے ۔
مآخذ: فلسطین خونبار, تعارف اور جائزہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

آراء: (۰) کوئی رائے ابھی درج نہیں ہوئی
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی