-
Monday, 13 April 2020، 06:51 PM
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: شہید مفتح جن کی شہادت کے دن کو حوزات علمیہ اور یونیورسٹیوں کے درمیان اتحاد کا دن قرار دیا گیا ہے کا شمار ان مجاہد اور انقلابی علماء میں سے ہوتا ہے جنہوں نے امام خمینی (رہ) کی پیروی میں زندگی بھر جبر و استکبار اور ظلم و ستم کے خلاف جنگ کی۔ اور آخر کار دشمنوں اور منافقوں نے ان کی مجاہدت اور ظلم مخالف جد و جہد کو اپنے مفادات کے لیے خطرہ سمجھتے ہوئے انہیں شہید کر دیا۔
امام خمینی (رہ) کے دیگر ساتھیوں اور شاگردوں کی طرح شہید مفتح کے نزدیک بھی عالم اسلام کے مسائل خصوصا مسئلہ فلسطین انتہائی اہمیت کا حامل تھا۔ رضا شاہ کے دور میں حکومت مخالف اور انقلابی سرگرمیوں کی بنا پر آپ کو جیل میں بند کر دیا گیا تھا اور طرح طرح کی سزائیں دی گئیں تھی لیکن جب جیل سے رہا ہوئے تو نہ صرف اپنے مقصد سے پیچھے نہ ہٹے بلکہ اپنی جد و جہد میں مزید اضافہ کر دیا۔ لبنان کے وہ شیعہ جو اسرائیل کے حملے کی وجہ سے اپنا سب کچھ کھو چکے تھے اور بھاری نقصان سے دوچار ہوئے تھے ان کے لیے آپ نے امداد جمع کرنا شروع کر دی۔ اور امداد جمع کر کے خود لبنان کا سفر کیا اور اپنے ہاتھوں سے ستم دیدہ افراد کو امداد پہنچائی۔ ۱
اسی طرح فلسطین کے عوام کے لیے ان کا دل بہت جلتا تھا اور ہمیشہ ان مظلوموں کو ظلم و ستم کی چکی سے نکالنے کے لیے کوشش کرتے اور صہیونی مظالم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے تھے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ۱۹۷۹ میں یوم القدس کے موقع پر جو پہلی قرارداد لکھی گئی وہ شہید مفتح نے لکھی تھی۔ آپ نے اس قرارداد میں جن اہم نکات کی طرف اشارہ کیا وہ درج ذیل ہیں:
۔ ہم ملت فلسطین کے اہداف کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں جو قدس کی آزادی کی راہ میں پیش قدم ہیں اور انقلاب اسلامی کی کامیابی کے تجربہ سے یہ امید ظاہر کرتے ہیں کہ اسرائیل کے خلاف جنگ اگر اسلامی طرز کے مطابق ہو گی تو کامیابی سے دوچار ہو گی۔
۔ ہم فلسطینی مفادات کے خلاف ہر طرح کی قرارداد منجملہ ’کارٹر، سادات اور بیگن‘ نامی قراردادوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ۲
حواشی
۱۔ http://fa.wikishia.net/view/شهید محمد مفتح.
۲۔ http://www.irdc.ir/fa/news/4194.