انٹرویو/ بہائیت کا مقابلہ ان کے مبانی پر تنقید سے ممکن نہیں: حدادپور جہرمی

خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: بہائیت اور صہیونیت کے باہمی تعلقات کے موضوع سے متعلق اس سے قبل بھی خیبر نے کچھ مضامین تحریر کئے ہیں اور اس بار ایک علمی شخصیت جناب حجۃ الاسلام و المسلمین محمد رضا حدادپور جہرمی سے گفتگو کا موقع حاصل کیا ہے امید ہے کہ قارئین کو پسند آئے گی:
خیبر: کیا آپ ہمارے قارئین کو فرقہ ضالہ ’بہائیت‘ کے بارے میں آگاہ کریں گے اور خاص طور پر اس حوالے سے کہ بہائیت اور صہیونیت کے درمیان تعلقات کس حد تک ہیں؟
۔ بہائیوں اور صہیونیوں کے درمیان تعلقات کے عنوان سے بس اتنا عرض کر دینا کافی ہے کہ بہائیوں کا اصلی مرکز ’بیت العدل‘ اسرائیل میں واقع ہے اور اسرائیلی حکومت ہر سال اس کے لیے بجٹ منظور کرتی ہے۔ لیکن میں اس حوالے سے اس موضوع پر گفتگو نہیں کرنا چاہوں گا کہ ان کا چونکہ مرکز وہاں ہے لہذا وہ فرقہ گمراہ شدہ ہے بلکہ میں دوسرے زاویہ سے اس موضوع پر گفتگو کرنا چاہتا ہوں۔
دنیا میں سب سے بڑا خیانتکار اور شیطان صفت کوئی ملک اگر ہے تو وہ برطانیہ ہے۔ برطانیہ بہت اطمینان سے بغیر شور و واویلا کئے اپنی ثقافتی سرگرمیاں انجام دیتا ہے۔ جہاں بھی دین و مذہب کی لڑائی اور فرقہ واریت کی بات آتی ہے برطانیہ کا ہاتھ اس کے پیچھے ضرور پوشیدہ ہوتا ہے۔ انگریز ایشیا پر گہرا مطالعہ کرنے کے بعد اس نتیجے تک پہنچے کہ مسلمانوں کو اندر سے ٹکڑے ٹکڑے کر کے ہی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے، لہذا انہوں نے اہل سنت میں وہابیت کو جنم دیا اور اہل تشیع میں بہائیت کو۔
بہائیت کو پہچاننے کے لیے ہمارے پاس دو راستے ہیں۔ یک، ہم علمی اور سیاسی پہلو سے گفتگو کریں، دوسرا ہم علاقے کا گہرا مطالعہ کریں اور دیکھیں کہ بہائیت کے جال میں کون کون لوگ پھنسے ہیں۔ عام طور پر لوگ اس موضوع پر علمی گفتگو کرتے ہیں اور میدانی گفتگو کی طرف توجہ نہیں کرتے ہم یہاں پر اس حوالے سے گفتگو کرنا چاہیں گے۔
میدانی اعتبار سے بہائیت کے موضوع پر گفتگو کرنے سے پہلے ہم چار موارد کی طرف اشارہ کرتے ہیں جن کی طرف توجہ کرنا بہت ضروری ہے:
ایک۔ بہائی سکیورٹی اور سالمیت کے اعتبار سے بہت حساس ہیں اور انٹیلیجنس میں ان کا گہرا اثر و رسوخ ہے۔ میں اس سے زیادہ اس مسئلہ کو زیر بحث نہیں لاؤں گا، صرف اتنا عرض کروں گا کہ بہائیت تنہا ایسا فرقہ ہے جس کے بارے میں رہبر انقلاب اسلامی کا فتویٰ ہے کہ وہ نجس ہیں اور ان کے ساتھ خرید و فروخت درست نہیں ہے۔
دو۔ دوسرا مسئلہ اقتصادی اور معاشی مسئلہ ہے۔ کوئی بہائی مالی اعتبار سے کبھی مشکل میں گرفتار نہیں ملے گا۔ ان کے یہاں فقیر لفظ نہیں ہوتا۔ بڑے بڑے شاپنگ مال اور سپر مارکیٹوں کے مالک بہائی ہیں۔ وہ اپنی کمیونٹی میں کسی کو اقتصادی اعتبار سے کمزور نہیں ہونے دیتے بلکہ دوسروں کو بھی پیسے سے خرید لیتے ہیں۔
تین۔ بہائیوں کے لیے سچائی بہت اہمیت کی حامل ہے، کوئی بھی بہائی کبھی اپنے بہائی ہونے کا انکار نہیں کرے گا۔
چار۔ بہائی بیت العدل سے بتائی جانے والی تعلیمات کے بہت پابند ہیں، خیال رہے کہ ان کا مرکز بیت العدل آنلائن اور چوبیس گھنٹے بہائیوں کے لیے تعلیمی پروگرام نشر کرتا ہے اور یہ اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اور جو آنلائن تعلیم حاصل نہیں کر سکتے وہ فیسبوک اور ٹیلیگرام کے ذریعے مرکز سے جڑے رہتے ہیں۔

 

آراء: (۰) کوئی رائے ابھی درج نہیں ہوئی
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی